صحیح مسلم - روزوں کا بیان - حدیث نمبر 2658
و حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَوَجَدَ الْيَهُودَ صِيَامًا يَوْمَ عَاشُورَائَ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي تَصُومُونَهُ فَقَالُوا هَذَا يَوْمٌ عَظِيمٌ أَنْجَی اللَّهُ فِيهِ مُوسَی وَقَوْمَهُ وَغَرَّقَ فِرْعَوْنَ وَقَوْمَهُ فَصَامَهُ مُوسَی شُکْرًا فَنَحْنُ نَصُومُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَحْنُ أَحَقُّ وَأَوْلَی بِمُوسَی مِنْکُمْ فَصَامَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ
عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں
ابن ابی عمر، سفیان، ایوب، عبداللہ بن سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ نے یہودیوں کو عاشورہ کے دن روزہ رکھتے ہوئے پایا تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اس دن کی کیا وجہ ہے؟ تو وہ کہنے لگے کہ یہ وہ عظیم دن ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی قوم کو نجات عطا فرمائی اور فرعون اور اس کی قوم کو غرق فرمایا چناچہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے شکرانے کا روزہ رکھا اس لئے ہم بھی روزہ رکھتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہم زیادہ حقدار ہیں اور تم سے زیادہ موسیٰ (علیہ السلام) کے قریب ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے بھی عاشورہ کے دن روزہ رکھا اور اپنے صحابہ ؓ کو بھی روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔
Top