صحیح مسلم - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 2423
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتَوَائِيِّ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ فَقَالَ إِنَّ مِمَّا أَخَافُ عَلَيْکُمْ بَعْدِي مَا يُفْتَحُ عَلَيْکُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَزِينَتِهَا فَقَالَ رَجُلٌ أَوَ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَسَکَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ لَهُ مَا شَأْنُکَ تُکَلِّمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُکَلِّمُکَ قَالَ وَرَأَيْنَا أَنَّهُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ فَأَفَاقَ يَمْسَحُ عَنْهُ الرُّحَضَائَ وَقَالَ إِنَّ هَذَا السَّائِلَ وَکَأَنَّهُ حَمِدَهُ فَقَالَ إِنَّهُ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ وَإِنَّ مِمَّا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آکِلَةَ الْخَضِرِ فَإِنَّهَا أَکَلَتْ حَتَّی إِذَا امْتَلَأَتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتْ عَيْنَ الشَّمْسِ فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ ثُمَّ رَتَعَتْ وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرٌ حُلْوٌ وَنِعْمَ صَاحِبُ الْمُسْلِمِ هُوَ لِمَنْ أَعْطَی مِنْهُ الْمِسْکِينَ وَالْيَتِيمَ وَابْنَ السَّبِيلَ أَوْ کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّهُ مَنْ يَأْخُذُهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ کَانَ کَالَّذِي يَأْکُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَيَکُونُ عَلَيْهِ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ
دنیا کی زینت و کشادگی پر غرور کرنے کی ممانعت کے بیان میں
علی بن حجر، اسماعیل بن ابراہیم، ہشام دستوائی، یحییٰ بن ابی کثیر، ہلال بن ابی میمونہ، عطاء بن یسار، حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ منبر پر بیٹھے اور ہم آپ ﷺ کے ارد گرد بیٹھ گئے تو آپ ﷺ نے فرمایا میں تم پر اپنے بعد اس بات سے ڈرتا ہوں کہ اللہ تم پر دنیا کی زینت کھول دے اور دنیا کا نفع تو ایک صحابی ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا خیر کا انجام شر ہوتا ہے تو رسول اللہ ﷺ اس کی بات پر خاموش ہوگئے تو اس سے کہا گیا تیری بات کا کیا حال ہے کہ تم نے ایسی بات کی جس سے رسول اللہ ﷺ خاموش ہوگئے اور تجھ سے گفتگو نہ کی اور ہم نے خیال کیا کہ آپ پر وحی نازل ہو رہی ہے پھر آپ ﷺ نے تھوڑی دیر بعد پسینہ پونچھ کر ارشاد فرمایا یہ سوال کرنے والا کیسا ہے گویا آپ ﷺ اس کی تعریف کر رہے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا بھلائی کا بدلہ برائی نہیں ہوتا لیکن موسم بہار کی پیداوار جانور کو مار ڈالتی ہے یا مرنے کے قریب کردیتی ہے سوائے اس سبزے کے جس کو اس نے کھایا یہاں تک کہ اس کی کو کھیں بھر گئیں وہ دھوپ میں چلا گیا پس جگالی کی اور پیشاب کیا اور معدہ کا اگال چبا کر کھایا یہ مال سرسبز و شاداب اور مٹیھا ہے اور اس مسلمان کا اچھا ساتھی ہے جو اس میں سے مسکین، یتیم، مسافر کو دیتا ہے یا جیسے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اور جس نے اس کو ناحق حاصل کیا اس کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی کھاتا ہے لیکن سیر نہیں ہوتا اور وہ مال قیامت کے دن اس پر گواہ ہوگا۔
Top