صحیح مسلم - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 2424
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ نَاسًا مِنْ الْأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُمْ ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ حَتَّی إِذَا نَفِدَ مَا عِنْدَهُ قَالَ مَا يَکُنْ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْکُمْ وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ وَمَنْ يَصْبِرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ وَمَا أُعْطِيَ أَحَدٌ مِنْ عَطَائٍ خَيْرٌ وَأَوْسَعُ مِنْ الصَّبْرِ
سوال سے بچنے اور صبر و قناعت کی فضیلت اور ان سب کی ترغیب کے بیان
قتیبہ بن سعید، مالک بن انس، ابن شہاب، عطاء بن یزید لیثی، حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے بعض انصاری صحابہ نے رسول اللہ ﷺ سے کچھ طلب فرمایا آپ ﷺ نے ان کو عطا فرمایا انہوں نے پھر مانگا تو آپ ﷺ نے ان کو عطا فرمایا یہاں تک کہ آپ ﷺ کے پاس موجود مال ختم ہوگیا۔ تو فرمایا میرے پاس جو کچھ ہوتا ہے اس کو ہرگز تم سے بچا کر نہ رکھوں گا۔ جو شخص سوال سے بچتا ہے اللہ اس کو بچاتا ہے اور جو استغناء اختیار کرتا ہے اللہ اسے غنی کردیتا ہے اور جو صبر کرتا ہے اللہ اسے صبر دے دیتا ہے جو کچھ تم میں سے کسی کو دیا جائے وہ بہتر ہے اور صبر سے بڑھ کر کوئی وسعت نہیں۔
Top