صحیح مسلم - زہد و تقوی کا بیان - حدیث نمبر 7483
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَأَبُو کُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي کُرَيْبٍ قَالَ يَحْيَی وَإِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قِيلَ لَهُ أَلَا تَدْخُلُ عَلَی عُثْمَانَ فَتُکَلِّمَهُ فَقَالَ أَتَرَوْنَ أَنِّي لَا أُکَلِّمُهُ إِلَّا أُسْمِعُکُمْ وَاللَّهِ لَقَدْ کَلَّمْتُهُ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَهُ مَا دُونَ أَنْ أَفْتَتِحَ أَمْرًا لَا أُحِبُّ أَنْ أَکُونَ أَوَّلَ مَنْ فَتَحَهُ وَلَا أَقُولُ لِأَحَدٍ يَکُونُ عَلَيَّ أَمِيرًا إِنَّهُ خَيْرُ النَّاسِ بَعْدَ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُؤْتَی بِالرَّجُلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُلْقَی فِي النَّارِ فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُ بَطْنِهِ فَيَدُورُ بِهَا کَمَا يَدُورُ الْحِمَارُ بِالرَّحَی فَيَجْتَمِعُ إِلَيْهِ أَهْلُ النَّارِ فَيَقُولُونَ يَا فُلَانُ مَا لَکَ أَلَمْ تَکُنْ تَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَی عَنْ الْمُنْکَرِ فَيَقُولُ بَلَی قَدْ کُنْتُ آمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَلَا آتِيهِ وَأَنْهَی عَنْ الْمُنْکَرِ وَآتِيهِ
جو آدمی دوسروں کو نیکی کا حکم دتیا ہے اور خود نیکی نہ کرتا ہو اور دوسروں کو برائی سے روکتا ہو اور خود برائی کرتا ہو ایسے آدمی کی سزا کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، اسحاق بن ابراہیم، ابوکریبی یحییی اسحاق ابومعاویہ اعمش، شقیق، حضرت اسامہ بن زید سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ مجھ سے کہا گیا کیا تم حضرت عثمان کے پاس نہیں جاتے اور ان سے بات نہیں کرتے؟ حضرت اسامہ نے فرمایا کیا تم خیال کرتے ہو کہ میں حضرت عثمان سے بات نہیں کرتا میں تمہیں سناتا ہوں اللہ کی قسم میں ان سے بات کرچکا ہوں جو بات میں نے اپنے اور ان کے بارے میں کرنا تھی میں وہ بات کھولنا نہیں چاہتا اور میں نہیں چاہتا کہ وہ بات کھولنے والا پہلا میں ہی ہوں اور نہ ہی میں یہ کہتا ہوں کہ کسی کو جو مجھ پر حاکم ہو کہ وہ سب لوگوں سے بہتر ہے رسول اللہ ﷺ کا فرمان سن لینے کے بعد۔ آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن ایک آدمی کو لایا جائے گا اور اسے دوزخ میں ڈال دیا جائے گا جس سے اس کے پیٹ کی آنتیں نکل آئیں گی وہ آنتوں کو لے کر اس طرح گھومے گا جس طرح گدھا چکی کو لے کر گھومتا ہے۔ دوزخ والے اس کے پاس اکٹھے ہو کر کہیں گے، اے فلاں! تجھے کیا ہوا؟ (یعنی آج تو کس حالت میں ہے؟ ) کیا تو لوگوں کو نیکی کا حکم نہیں دیتا اور برائی سے نہیں روکتا تھا؟ وہ کہے گا: ہاں میں لوگوں تو نیکی کا حکم دیتا تھا لیکن خود اس نیکی پر عمل نہیں کرتا تھا اور لوگوں کو برائی سے منع کرتا تھا لیکن میں خود برائی میں مبتلا تھا۔
Top