صحیح مسلم - زہد و تقوی کا بیان - حدیث نمبر 7515
سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَطْنِ بُوَاطٍ وَهُوَ يَطْلُبُ الْمَجْدِيَّ بْنَ عَمْرٍو الْجُهَنِيَّ وَکَانَ النَّاضِحُ يَعْقُبُهُ مِنَّا الْخَمْسَةُ وَالسِّتَّةُ وَالسَّبْعَةُ فَدَارَتْ عُقْبَةُ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ عَلَی نَاضِحٍ لَهُ فَأَنَاخَهُ فَرَکِبَهُ ثُمَّ بَعَثَهُ فَتَلَدَّنَ عَلَيْهِ بَعْضَ التَّلَدُّنِ فَقَالَ لَهُ شَأْ لَعَنَکَ اللَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ هَذَا اللَّاعِنُ بَعِيرَهُ قَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ انْزِلْ عَنْهُ فَلَا تَصْحَبْنَا بِمَلْعُونٍ لَا تَدْعُوا عَلَی أَنْفُسِکُمْ وَلَا تَدْعُوا عَلَی أَوْلَادِکُمْ وَلَا تَدْعُوا عَلَی أَمْوَالِکُمْ لَا تُوَافِقُوا مِنْ اللَّهِ سَاعَةً يُسْأَلُ فِيهَا عَطَائٌ فَيَسْتَجِيبُ لَکُمْ
حضرت ابوالیسر ؓ کا واقعہ اور حضرت جابر ؓ کی لمبی حدیث کے بیان میں
جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں، کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بطن بواط کے غزوہ میں چلے اور آپ ﷺ مجدی بن عمرو جہنی کی تلاش میں تھے اور ہمارا یہ حال تھا کہ ہم پانچ اور چھ اور سات آدمیوں میں ایک اونٹ تھا جس پر ہم باری باری سواری کرتے تھے اس اونٹ پر ایک انصار آدمی کی سواری کی باری آئی تو اس نے اونٹ بٹھایا اور پھر اس پر چڑھا اور پھر اسے اٹھایا اس نے کچھ شوخی دکھائی تو انصاری نے کہا اللہ تجھ پر لعنت کرے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ اپنے اونٹ پر لعنت کرنے والا کون ہے؟ انصاری نے عرض کیا میں ہوں اے اللہ کے رسول آپ ﷺ نے فرمایا اس سے نیچے اتر جا اور ہمارے ساتھ کوئی لعنت کیا ہوا اونٹ نہ رہے کہ اپنی جانوں کے خلاف بد دعا نہ کیا کرو اور نہ ہی اپنی اولاد کے خلاف بددعا کیا کرو اور نہ ہی اپنے مالوں کے خلاف بد دعا کیا کرو کیونکہ ممکن ہے کہ وہ بد دعا ایسے وقت میں مانگی جائے کہ جب اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگا جاتا ہو اور تمہیں عطا کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ تمہاری وہ دعا قبول فرمالے۔
Top