صحیح مسلم - زہد و تقوی کا بیان - حدیث نمبر 7518
سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی نَزَلْنَا وَادِيًا أَفْيَحَ فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي حَاجَتَهُ فَاتَّبَعْتُهُ بِإِدَاوَةٍ مِنْ مَائٍ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرَ شَيْئًا يَسْتَتِرُ بِهِ فَإِذَا شَجَرَتَانِ بِشَاطِئِ الْوَادِي فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی إِحْدَاهُمَا فَأَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِهَا فَقَالَ انْقَادِي عَلَيَّ بِإِذْنِ اللَّهِ فَانْقَادَتْ مَعَهُ کَالْبَعِيرِ الْمَخْشُوشِ الَّذِي يُصَانِعُ قَائِدَهُ حَتَّی أَتَی الشَّجَرَةَ الْأُخْرَی فَأَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِهَا فَقَالَ انْقَادِي عَلَيَّ بِإِذْنِ اللَّهِ فَانْقَادَتْ مَعَهُ کَذَلِکَ حَتَّی إِذَا کَانَ بِالْمَنْصَفِ مِمَّا بَيْنَهُمَا لَأَمَ بَيْنَهُمَا يَعْنِي جَمَعَهُمَا فَقَالَ الْتَئِمَا عَلَيَّ بِإِذْنِ اللَّهِ فَالْتَأَمَتَا قَالَ جَابِرٌ فَخَرَجْتُ أُحْضِرُ مَخَافَةَ أَنْ يُحِسَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُرْبِي فَيَبْتَعِدَ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ فَيَتَبَعَّدَ فَجَلَسْتُ أُحَدِّثُ نَفْسِي فَحَانَتْ مِنِّي لَفْتَةٌ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقْبِلًا وَإِذَا الشَّجَرَتَانِ قَدْ افْتَرَقَتَا فَقَامَتْ کُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا عَلَی سَاقٍ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ وَقْفَةً فَقَالَ بِرَأْسِهِ هَکَذَا وَأَشَارَ أَبُو إِسْمَعِيلَ بِرَأْسِهِ يَمِينًا وَشِمَالًا ثُمَّ أَقْبَلَ فَلَمَّا انْتَهَی إِلَيَّ قَالَ يَا جَابِرُ هَلْ رَأَيْتَ مَقَامِي قُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَانْطَلِقْ إِلَی الشَّجَرَتَيْنِ فَاقْطَعْ مِنْ کُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا غُصْنًا فَأَقْبِلْ بِهِمَا حَتَّی إِذَا قُمْتَ مَقَامِي فَأَرْسِلْ غُصْنًا عَنْ يَمِينِکَ وَغُصْنًا عَنْ يَسَارِکَ قَالَ جَابِرٌ فَقُمْتُ فَأَخَذْتُ حَجَرًا فَکَسَرْتُهُ وَحَسَرْتُهُ فَانْذَلَقَ لِي فَأَتَيْتُ الشَّجَرَتَيْنِ فَقَطَعْتُ مِنْ کُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا غُصْنًا ثُمَّ أَقْبَلْتُ أَجُرُّهُمَا حَتَّی قُمْتُ مَقَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلْتُ غُصْنًا عَنْ يَمِينِي وَغُصْنًا عَنْ يَسَارِي ثُمَّ لَحِقْتُهُ فَقُلْتُ قَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَعَمَّ ذَاکَ قَالَ إِنِّي مَرَرْتُ بِقَبْرَيْنِ يُعَذَّبَانِ فَأَحْبَبْتُ بِشَفَاعَتِي أَنْ يُرَفَّهَ عَنْهُمَا مَا دَامَ الْغُصْنَانِ رَطْبَيْنِ
حضرت ابوالیسر ؓ کا واقعہ اور حضرت جابر ؓ کی لمبی حدیث کے بیان میں
جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ پھر ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چلے یہاں تک کہ ہم ایک وسیع وادی میں اترے اور پھر رسول اللہ ﷺ قضائے حاجت کے لئے چلے گئے اور میں ایک ڈول میں پانی لے کر چلا تو آپ نے کوئی آڑ نہ دیکھی جس کی وجہ سے آپ پردہ کرسکیں اس وادی کے کناروں پر دو درخت تھے رسول اللہ ان دونوں درختوں میں سے ایک درخت کی طرف گئے اور اس درخت کی شاخوں میں سے ایک شاخ پکڑی اور فرمایا اللہ کے حکم سے میرے تابع ہوجا تو وہ شاخ آپ ﷺ کے تابع ہوگئی جس طرح کہ وہ اونٹ اپنے کھینچنے والے کے تابع ہوجاتا ہے جس کے نکیل پڑی ہوئی ہو پھر آپ نے دوسرے درخت کی طرف آئے اور اس کی شاخوں میں سے ایک شاخ پکڑ کر فرمایا اللہ کے حکم سے میرے تابع ہوجا تو وہ شاخ بھی اسی طرح آپ کے تابع ہوگئی یہاں تک کہ جب آپ ﷺ دونوں درختوں کے درمیان ہوئے تو دونوں کو ملا کر فرمایا تم دونوں اللہ کے حکم سے آپس میں ایک دوسرے سے جڑ جاؤ تو وہ دونوں جڑ گئے حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ میں اس ڈر سے نکلا کہ کہیں رسول اللہ ﷺ مجھے قریب دیکھ کر دور نہ تشریف لے جائیں میں اپنے آپ سے (یعنی دل میں) بیٹھے بیٹھے باتیں کرنے لگا تو اچانک میں نے دیکھا کہ سامنے سے رسول اللہ ﷺ آرہے ہیں (اور پھر اس کے بعد) وہ دونوں درخت اپنی اپنی جگہ پر جا کر کھڑے ہوگئے اور ہر ایک درخت اپنے تنے پر کھڑا ہوا علیحدہ ہو رہا ہے (حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں) کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ کچھ دیر ٹھہرے اور پھر آپ ﷺ نے اپنے سر مبارک سے اس طرح اشارہ فرمایا ابواسمعیل نے اپنے سر سے دائیں اور بائیں اشارہ کر کے بتایا پھر آپ سامنے آئے اور جب آپ میری طرف پہنچے تو فرمایا اے جابر کیا تو نے دیکھا جس جگہ میں کھڑا تھا میں نے عرض کیا جی ہاں اے اللہ کے رسول آپ نے فرمایا دونوں درختوں کے پاس جاؤ اور ان دونوں درختوں میں سے ایک ایک شاخ کاٹ کر لاؤ اور جب اس جگہ آجاؤ جس جگہ میں کھڑا ہوں تو ایک شاخ اپنی دائیں طرف اور ایک شاخ اپنی بائیں طرف ڈال دینا حضرت جابر فرماتے ہیں کہ پھر میں نے کھڑے ہو کر ایک پتھر کو پکڑا اور اسے توڑا اور اسے تیز کیا وہ تیز ہوگیا تو پھر میں ان دونوں درختوں کے پاس آیا تو میں نے ان دونوں درختوں میں سے ہر ایک سے ایک ایک شاخ کاٹی پھر میں ان شاخوں کو کھینچتے ہوئے اس جگہ پر لے آیا جس جگہ رسول اللہ ﷺ کھڑے تھے۔ پھر میں نے ایک شاخ دائیں طرف ڈالی اور دوسری شاخ بائیں طرف ڈالی پھر میں جا کر آپ سے ملا اور میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول جس طرح آپ نے مجھے حکم فرمایا تھا میں نے اسی طرح کردیا ہے کہ لیکن اس کی وجہ کیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا میں دو قبروں کے پاس سے گزرا مجھے وحی الٰہی کے ذریعہ پتہ چلا کہ ان قبر والوں کو عذاب دیا جا رہا ہے تو میں نے اس بات کو پسند کیا کہ میں ان کی شفاعت کروں شاید کہ ان سے عذاب ہلکا کردیا جائے جب تک کہ یہ دونوں شاخیں تر رہیں گی۔
Top