صحیح مسلم - سلام کرنے کا بیان - حدیث نمبر 5784
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ إِلَی الشَّامِ حَتَّی إِذَا کَانَ بِسَرْغَ لَقِيَهُ أَهْلُ الْأَجْنَادِ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ وَأَصْحَابُهُ فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ الْوَبَائَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ عُمَرُ ادْعُ لِي الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ فَدَعَوْتُهُمْ فَاسْتَشَارَهُمْ وَأَخْبَرَهُمْ أَنَّ الْوَبَائَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ فَاخْتَلَفُوا فَقَالَ بَعْضُهُمْ قَدْ خَرَجْتَ لِأَمْرٍ وَلَا نَرَی أَنْ تَرْجِعَ عَنْهُ وَقَالَ بَعْضُهُمْ مَعَکَ بَقِيَّةُ النَّاسِ وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَی أَنْ تُقْدِمَهُمْ عَلَی هَذَا الْوَبَائِ فَقَالَ ارْتَفِعُوا عَنِّي ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي الْأَنْصَارِ فَدَعَوْتُهُمْ لَهُ فَاسْتَشَارَهُمْ فَسَلَکُوا سَبِيلَ الْمُهَاجِرِينَ وَاخْتَلَفُوا کَاخْتِلَافِهِمْ فَقَالَ ارْتَفِعُوا عَنِّي ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي مَنْ کَانَ هَاهُنَا مِنْ مَشْيَخَةِ قُرَيْشٍ مِنْ مُهَاجِرَةِ الْفَتْحِ فَدَعَوْتُهُمْ فَلَمْ يَخْتَلِفْ عَلَيْهِ رَجُلَانِ فَقَالُوا نَرَی أَنْ تَرْجِعَ بِالنَّاسِ وَلَا تُقْدِمَهُمْ عَلَی هَذَا الْوَبَائِ فَنَادَی عُمَرُ فِي النَّاسِ إِنِّي مُصْبِحٌ عَلَی ظَهْرٍ فَأَصْبِحُوا عَلَيْهِ فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ أَفِرَارًا مِنْ قَدَرِ اللَّهِ فَقَالَ عُمَرُ لَوْ غَيْرُکَ قَالَهَا يَا أَبَا عُبَيْدَةَ وَکَانَ عُمَرُ يَکْرَهُ خِلَافَهُ نَعَمْ نَفِرُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ إِلَی قَدَرِ اللَّهِ أَرَأَيْتَ لَوْ کَانَتْ لَکَ إِبِلٌ فَهَبَطَتْ وَادِيًا لَهُ عُدْوَتَانِ إِحْدَاهُمَا خَصْبَةٌ وَالْأُخْرَی جَدْبَةٌ أَلَيْسَ إِنْ رَعَيْتَ الْخَصْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ وَإِنْ رَعَيْتَ الْجَدْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ قَالَ فَجَائَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَکَانَ مُتَغَيِّبًا فِي بَعْضِ حَاجَتِهِ فَقَالَ إِنَّ عِنْدِي مِنْ هَذَا عِلْمًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ قَالَ فَحَمِدَ اللَّهَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ثُمَّ انْصَرَفَ
طاعون بدفالی اور کہانت وغیرہ کے بیان میں۔
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، مالک بن شہاب عبدالحمید بن عبدالرحمن بن زید بن خطاب عبداللہ بن عبداللہ بن حارث ابن نوفل، عمر بن خطاب، حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ شام کی طرف چلے جب مقام سرغ پہنچے تو لشکر والوں میں سے حضرت عبیدہ بن جراح ؓ نے حضرت عمر ؓ کو خبر دی کہ شام میں وباء پھیل چکی ہے ابن عمر ؓ نے بیان کیا کہ حضرت عمر ؓ نے کہا میرے پاس مہاجرین اولین کو بلاؤ میں ان کو بلا لایا آپ نے ان سے مشورہ کیا اور انہیں خبر دی کہ شام میں وباء پھیل چکی ہے پس انہوں نے اختلاف کیا ان میں سے بعض نے کہا آپ جس کام کے لئے نکل چکے ہیں ہمارا خیال ہے کہ آپ واپس نہ ہوں اور بعض نے کہا آپ کے ساتھ بعض متقدمین اور رسول اللہ ﷺ کے صحابہ ہیں۔ ہمارے خیال میں آپ کا انہیں اس وبا کی طرف لے جانا مناسب نہیں آپ نے کہا اچھا تم جاؤ پھر کہا میرے پاس انصار کو بلاؤ میں نے آپ کے لئے انہیں بلایا آپ نے ان سے مشورہ کیا تو وہ بھی مہاجرین کے راستہ پر چلے اور ان کے اختلاف کی طرح انہوں نے بھی اختلاف کیا آپ نے کہا میرے پاس سے تشریف لے جائیں پھر آپ نے کہا میرے پاس مہاجرین فتح مکہ سے قریشی بزرگوں کو لاؤ میں ان کو بلا لیا ان میں سے دو آدمیوں نے بھی اختلاف نہ کیا سب حضرات نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ آپ لوگوں کے ساتھ واپس چلے جائیں اور ان کو اس وباء میں نہ لے جائیں حضرت عمر ؓ نے لوگوں میں اعلان کردیا کہ میں سواری کی حالت میں صبح کرنے والا ہوں پس لوگ بھی سوار ہوگئے تو ابوعبیدہ بن جراح نے کہا کیا تم اللہ کی تقدیر سے فرار ہو رہے ہو حضرت عمر ؓ نے کہا اے ابوعبیدہ کاش یہ بات کہنے والا آپ کے سوا کوئی اور ہوتا اور حضرت عمر ؓ ان سے اختلاف کرنے کو پسند نہ کرتے تھے کہا ہاں ہم اللہ کی تقدیر سے اللہ کی تقدیر ہی کی طرف جا رہے ہیں آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر آپ کے پاس اونٹ ہوں اور آپ ایسی وادی میں اتریں جس کی دو گھاٹیاں ہوں ان میں سے ایک سرسبز اور دوسری خشک اور ویران و بنجر اگر آپ انہیں سرسبز و شاداب وادی میں چرائیں تو کیا یہ اللہ کی تقدیر سے نہ ہوگا اور اگر انہیں بنجر و ویران میں چرائیں تو کیا یہ بھی تقدیر الٰہی سے نہ ہوگا اتنے میں حضرت عبدالرحمن بن عوف بھی آگئے جو کہ اپنی کسی ضرورت کی وجہ سے موجود نہ تھے انہوں نے کہا میرے پاس اس بارے میں علم ہے میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے جب تم کسی علاقہ کے بارے میں اس اطلاع کو سنو تو وہاں مت جاؤ اور جب یہ کسی علاقہ میں پھیل جائے اور تم وہاں موجود ہو تو اس سے فرار اختیار کرتے ہوئے مت نکلو ابن عباس ؓ نے کہا پھر حضرت عمر بن خطاب ؓ نے اللہ کی حمد بیان کی اور لوٹ گئے۔
Top