صحیح مسلم - صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 6492
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَی عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ قَالَ کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِذَا أَتَی عَلَيْهِ أَمْدَادُ أَهْلِ الْيَمَنِ سَأَلَهُمْ أَفِيکُمْ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ حَتَّی أَتَی عَلَی أُوَيْسٍ فَقَالَ أَنْتَ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ مِنْ مُرَادٍ ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَکَانَ بِکَ بَرَصٌ فَبَرَأْتَ مِنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ دِرْهَمٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ لَکَ وَالِدَةٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَأْتِي عَلَيْکُمْ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ مَعَ أَمْدَادِ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ مُرَادٍ ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ کَانَ بِهِ بَرَصٌ فَبَرَأَ مِنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ دِرْهَمٍ لَهُ وَالِدَةٌ هُوَ بِهَا بَرٌّ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللَّهِ لَأَبَرَّهُ فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَکَ فَافْعَلْ فَاسْتَغْفِرْ لِي فَاسْتَغْفَرَ لَهُ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ أَيْنَ تُرِيدُ قَالَ الْکُوفَةَ قَالَ أَلَا أَکْتُبُ لَکَ إِلَی عَامِلِهَا قَالَ أَکُونُ فِي غَبْرَائِ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيَّ قَالَ فَلَمَّا کَانَ مِنْ الْعَامِ الْمُقْبِلِ حَجَّ رَجُلٌ مِنْ أَشْرَافِهِمْ فَوَافَقَ عُمَرَ فَسَأَلَهُ عَنْ أُوَيْسٍ قَالَ تَرَکْتُهُ رَثَّ الْبَيْتِ قَلِيلَ الْمَتَاعِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَأْتِي عَلَيْکُمْ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ مَعَ أَمْدَادِ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ مُرَادٍ ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ کَانَ بِهِ بَرَصٌ فَبَرَأَ مِنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ دِرْهَمٍ لَهُ وَالِدَةٌ هُوَ بِهَا بَرٌّ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللَّهِ لَأَبَرَّهُ فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَکَ فَافْعَلْ فَأَتَی أُوَيْسًا فَقَالَ اسْتَغْفِرْ لِي قَالَ أَنْتَ أَحْدَثُ عَهْدًا بِسَفَرٍ صَالِحٍ فَاسْتَغْفِرْ لِي قَالَ اسْتَغْفِرْ لِي قَالَ أَنْتَ أَحْدَثُ عَهْدًا بِسَفَرٍ صَالِحٍ فَاسْتَغْفِرْ لِي قَالَ لَقِيتَ عُمَرَ قَالَ نَعَمْ فَاسْتَغْفَرَ لَهُ فَفَطِنَ لَهُ النَّاسُ فَانْطَلَقَ عَلَی وَجْهِهِ قَالَ أُسَيْرٌ وَکَسَوْتُهُ بُرْدَةً فَکَانَ کُلَّمَا رَآهُ إِنْسَانٌ قَالَ مِنْ أَيْنَ لِأُوَيْسٍ هَذِهِ الْبُرْدَةُ
حضرت اویس قرنی (رح) کے فضائل کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم حنظلی، محمد بن بشار، اسحاق ابن مثنی معاذ بن ہشام ابوقتادہ، زراوہ بن اوفی، حضرت اسیر بن جابر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ کے پاس جب بھی یمن سے کوئی جماعت آتی تو حضرت عمر ؓ ان سے پوچھتے کہ کیا تم میں کوئی اویس بن عامر ہے یہاں تک کہ ایک جماعت میں حضرت اویس آگئے تو حضرت عمر ؓ نے پوچھا کیا آپ اویس بن عامر ہیں؟ انہوں نے کہا جی ہاں حضرت عمر ؓ نے فرمایا کیا آپ قبیلہ مراد سے اور قرن سے ہو؟ انہوں نے کہا جی ہاں حضرت عمر ؓ نے فرمایا کیا آپ کو برص کی بیماری تھی جو کہ ایک درہم جگہ کے علاوہ ساری ٹھیک ہوگئی انہوں نے فرمایا جی ہاں حضرت عمر ؓ نے فرمایا کیا آپ کی والدہ ہیں انہوں نے کہا جی ہاں حضرت عمر ؓ نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرما رہے تھے کہ تمہارے پاس حضرت اویس بن عامر یمن کی ایک جماعت کے ساتھ آئیں گے جو کہ قبیلہ مراد اور علاقہ قرن سے ہوں گے ان کو برص کی بیماری ہوگی پھر ایک درہم جگہ کے علاوہ صحیح ہوجائیں گے ان کی والدہ ہوگی اور وہ اپنی والدہ کے فرمانبردار ہوں گے اگر وہ اللہ تعالیٰ پر قسم کھالیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم پوری فرما دے گا اگر تم سے ہو سکے تو ان سے اپنے لئے دعائے مغفرت کروانا۔ تو آپ میرے لئے مغفرت کی دعا فرما دیں۔ حضرت اویس قرنی (رح) نے حضرت عمر ؓ کے لئے دعائے مغفرت کردی۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا اب آپ کہاں جانا چاہتے ہیں؟ حضرت اویس (رح) فرمانے لگے کوفہ۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا کیا میں وہاں کے حکام کو لکھ دوں۔ حضرت اویس (رح) فرمانے لگے کہ مجھے مسکین لوگوں میں رہنا زیادہ پسندیدہ ہے۔ پھر جب آئندہ سال آیا تو کوفہ کے سرداروں میں سے ایک آدمی حج کے لئے آیا تو حضرت عمر ؓ نے ان سے حضرت اویس (رح) کے بارے میں پوچھا تو وہ آدمی کہنے لگا کہ میں حضرت اویس کو ایسی حالت میں چھوڑ کر آیا ہوں کہ ان کا گھر ٹوٹا پھوٹا اور ان کے پاس نہایت کم سامان تھا حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرما رہے تھے کہ تمہارے پاس یمن کی ایک جماعت کے ساتھ حضرت اویس بن عامر آئیں گے جو کہ قبیلہ مراد اور علاقہ قرن سے ہوں گے ان کو برص کی بیماری ہوگی جس سے سوائے ایک درہم کی جگہ کے ٹھیک ہوجائیں گے ان کی والدہ ہوں گی وہ اپنی والدہ کے فرمانبردار ہوں گے اگر وہ اللہ تعالیٰ پر قسم کھا لیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم پوری فرما دے اگر آپ سے ہو سکے تو ان سے اپنے لئے دعائے مغفرت کروانا تو اس آدمی نے اسی طرح کیا کہ حضرت اویس (رح) کی خدمت میں آیا اور ان سے کہا: میرے لئے دعائے مغفرت کردیں۔ حضرت اویس (رح) نے فرمایا تم ایک نیک سفر سے واپس آئے ہو تم میرے لئے مغفرت کی دعا کرو۔ اس آدمی نے کہا کہ آپ میرے لئے مغفرت کی دعا فرمائیں۔ حضرت اویس (رح) پھر فرمانے لگے کہ تم ایک نیک سفر سے واپس آئے ہو، تم میرے لئے دعائے مغفرت کرو۔ حضرت ایوس (رح) نے اس آدمی سے پوچھا کہ کیا تم حضرت سے ملے تھے؟ اس آدمی نے کہا ہاں۔ تو پھر حضرت اویس (رح) نے اس آدمی کے لئے دعائے مغفرت فرما دی۔ پھر لوگ حضرت اویس قرنی (رح) کا مقام سمجھے۔ راوی اسیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت اویس کو ایک چادر اوڑھا دی تھی تو جب بھی کوئی آدمی حضرت اویس کو دیکھتا تو کہتا کہ حضرت اویس کے پاس یہ چادر کہاں سے آگئی؟
Top