صحیح مسلم - صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 6500
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جَمِيلِ بْنِ طَرِيفٍ الثَّقَفِيُّ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ صَحَابَتِي قَالَ أُمُّکَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أُمُّکَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أُمُّکَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أَبُوکَ وَفِي حَدِيثِ قُتَيْبَةَ مَنْ أَحَقُّ بِحُسْنِ صَحَابَتِي وَلَمْ يَذْکُرْ النَّاسَ
نبی ﷺ کے اس فرمان کے بیان میں کہ لوگوں کی مثال اونٹوں کی طرح ہے کہ سو میں مجھے ایک بھی سواری کے قابل نہیں ملتا۔
قتیبہ بن سعید، بن جمیل بن طریف ثقفی زہیر بن حرب، جریر، عمارہ بن قعقاع ابی زرعہ، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا کہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ میرے اچھے سلوک کا حقدار کون ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا تیری ماں۔ اس آدمی نے عرض کیا پھر کس کا؟ (حق ہے) آپ ﷺ نے فرمایا تیری ماں کا۔ اس نے پھر عرض کیا پھر کس کا؟ آپ ﷺ نے فرمایا تیری ماں کا۔ اس نے عرض کیا پھر کس کا؟ آپ ﷺ نے فرمایا پھر تیرے باپ کا۔ اور قتیبہ ہی کی روایت میں ہے " میرے اچھے سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے " کا ذکر ہے اور اس میں " الناس " یعنی لوگوں کا ذکر نہیں ہے۔
Top