صحیح مسلم - علم کا بیان - حدیث نمبر 6799
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي أَبُو شُرَيْحٍ أَنَّ أَبَا الْأَسْوَدِ حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ قَالَتْ لِي عَائِشَةُ يَا ابْنَ أُخْتِي بَلَغَنِي أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو مَارٌّ بِنَا إِلَی الْحَجِّ فَالْقَهُ فَسَائِلْهُ فَإِنَّهُ قَدْ حَمَلَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِلْمًا کَثِيرًا قَالَ فَلَقِيتُهُ فَسَائَلْتُهُ عَنْ أَشْيَائَ يَذْکُرُهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُرْوَةُ فَکَانَ فِيمَا ذَکَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ لَا يَنْتَزِعُ الْعِلْمَ مِنْ النَّاسِ انْتِزَاعًا وَلَکِنْ يَقْبِضُ الْعُلَمَائَ فَيَرْفَعُ الْعِلْمَ مَعَهُمْ وَيُبْقِي فِي النَّاسِ رُئُوسًا جُهَّالًا يُفْتُونَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ فَيَضِلُّونَ وَيُضِلُّونَ قَالَ عُرْوَةُ فَلَمَّا حَدَّثْتُ عَائِشَةَ بِذَلِکَ أَعْظَمَتْ ذَلِکَ وَأَنْکَرَتْهُ قَالَتْ أَحَدَّثَکَ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَذَا قَالَ عُرْوَةُ حَتَّی إِذَا کَانَ قَابِلٌ قَالَتْ لَهُ إِنَّ ابْنَ عَمْرٍو قَدْ قَدِمَ فَالْقَهُ ثُمَّ فَاتِحْهُ حَتَّی تَسْأَلَهُ عَنْ الْحَدِيثِ الَّذِي ذَکَرَهُ لَکَ فِي الْعِلْمِ قَالَ فَلَقِيتُهُ فَسَائَلْتُهُ فَذَکَرَهُ لِي نَحْوَ مَا حَدَّثَنِي بِهِ فِي مَرَّتِهِ الْأُولَی قَالَ عُرْوَةُ فَلَمَّا أَخْبَرْتُهَا بِذَلِکَ قَالَتْ مَا أَحْسَبُهُ إِلَّا قَدْ صَدَقَ أَرَاهُ لَمْ يَزِدْ فِيهِ شَيْئًا وَلَمْ يَنْقُصْ
آخر زمانہ میں علم کے قبض ہونے اور اٹھ جانے جہالت اور فتنوں کے ظاہر ہونے کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ عبداللہ بن وہب، ابوشریح ابواسود ؓ حضرت عروہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے کہ مجھے سیدہ عائشہ ؓ نے کہا اے میرے بھانجے مجھے یہ خبر بھی پہنچی ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ حج کے موقعہ پر ہمارے پاس سے گزرنے والے ہیں پس تو ان سے مل کر ان سے پوچھنا کیونکہ انہوں نے نبی ﷺ سے بہت سا علم حاصل کیا ہے کہتے ہیں میں نے ان سے ملاقات کی اور ان سے چند چیزوں کے بارے میں سوال کیا جنہیں وہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے تھے عروہ نے کہا کہ اسی دوران انہوں نے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ علم کو لوگوں کے اٹھانے کے ساتھ نہیں اٹھائیں گے بلکہ علماء کو اٹھا لیا جائے گا اور ان کے ساتھ ہی علم بھی اٹھ جائے گا اور لوگوں میں جاہل سردار رہ جائیں گے جو انہیں علم کے بغیر فتوی دیں گے وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے عروہ نے کہا جب میں نے یہ حدیث عائشہ ؓ سے روایت کی تو انہیں اس سے تعجب ہوا اور انکار کردیا اور کہا کہ اس نے تجھ سے اس طرح روایت کیا ہے کہ اس نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا؟ عروہ نے کہا یہاں تک کہ آنے والا سال آیا تو سیدہ ؓ نے اس سے کہا کہ ابن عمرو آ چکے ہیں آپ ان سے ملیں اور سلسلہ کلام شروع کرنے کے بعد ان سے اسی حدیث کے بارے میں دریافت کریں جو انہوں نے تجھ سے علم کے بارے میں روایت کی تھی میں نے ان سے سوال کیا تو انہوں نے مجھے یہ اسی طرح بیان کیا جس طرح پہلی مرتبہ روایت کی تھی عروہ نے کہا جب میں نے سیدہ کو اس بات کی خبر دی تو سیدہ نے کہا میں انہیں سچا ہی گمان کرتی ہوں اور میرا خیال ہے کہ انہوں نے اس حدیث میں کوئی چیز زیادہ یا کم نہیں کی۔
Top