صحیح مسلم - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 7250
حَدَّثَنِي أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الشَّحَّامُ قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَفَرْقَدٌ السَّبَخِيُّ إِلَی مُسْلِمِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ وَهُوَ فِي أَرْضِهِ فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ فَقُلْنَا هَلْ سَمِعْتَ أَبَاکَ يُحَدِّثُ فِي الْفِتَنِ حَدِيثًا قَالَ نَعَمْ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرَةَ يُحَدِّثُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا سَتَکُونُ فِتَنٌ أَلَا ثُمَّ تَکُونُ فِتْنَةٌ الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنْ الْمَاشِي فِيهَا وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنْ السَّاعِي إِلَيْهَا أَلَا فَإِذَا نَزَلَتْ أَوْ وَقَعَتْ فَمَنْ کَانَ لَهُ إِبِلٌ فَلْيَلْحَقْ بِإِبِلِهِ وَمَنْ کَانَتْ لَهُ غَنَمٌ فَلْيَلْحَقْ بِغَنَمِهِ وَمَنْ کَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَلْحَقْ بِأَرْضِهِ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَنْ لَمْ يَکُنْ لَهُ إِبِلٌ وَلَا غَنَمٌ وَلَا أَرْضٌ قَالَ يَعْمِدُ إِلَی سَيْفِهِ فَيَدُقُّ عَلَی حَدِّهِ بِحَجَرٍ ثُمَّ لِيَنْجُ إِنْ اسْتَطَاعَ النَّجَائَ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ أُکْرِهْتُ حَتَّی يُنْطَلَقَ بِي إِلَی أَحَدِ الصَّفَّيْنِ أَوْ إِحْدَی الْفِئَتَيْنِ فَضَرَبَنِي رَجُلٌ بِسَيْفِهِ أَوْ يَجِيئُ سَهْمٌ فَيَقْتُلُنِي قَالَ يَبُوئُ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِکَ وَيَکُونُ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ
فتنوں کا بارش کے قطروں کی طرح نازل ہونے کے بیان میں
ابوکامل جحدری فضیل بن حسین بن حماد بن زید عثمان شحام حضرت عثمان بن الشحام سے روایت ہے کہ میں اور فرقد سنجی مسلم بن ابوبکر کی طرف چلے اور وہ اپنی زمین میں تھے ہم ان کے پاس حاضر ہوئے تو ہم نے کہا کیا آپ نے اپنے باپ سے فتنوں کے بارے میں حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے انہوں نے کہا ہاں میں نے ابوبکرہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ فرمایا عنقریب فتنے برپا ہوں گے آگاہ رہو پھر فتنے ہوں گے ان میں بیٹھنے والا چلنے والے سے بہتر ہوگا اور چلنے والا ان کی طرف دوڑنے والے سے بہتر ہوگا آگاہ رہوجب یہ نازل ہوں یا واقع ہوں تو جس کے پاس اونٹ ہوں وہ اپنے اونٹوں کے ساتھ ہی لگا رہے اور جس کی زمین ہو وہ اپنی زمین سے ہی چمٹا رہے ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں جس کے پاس نہ اونٹ ہوں اور نہ بکریاں نہ ہی زمین آپ ﷺ نے فرمایا وہ اپنی تلوار لے کر اس کی دھار پتھر کے ساتھ رگڑ کر کند اور ناکارہ کر دے پھر اگر وہ نجات حاصل کرنے کی طاقت رکھتا ہو تو نجات حاصل کرے اے اللہ میں نے تیرا حکم پہنچا دیا ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ کیا فرماتے ہیں کہ اگر مجھے ناپسندیدگی اور ناگواری کے باوجود ان دونوں صفوں میں سے ایک صف یا ایک گروپ میں کھڑا کردیا جائے پھر کوئی آدمی اپنی تلوار سے مجھے مار دے یا کوئی تیر میری طرف آجائے جو مجھے قتل کر ڈالے آپ ﷺ نے فرمایا وہ آدمی اپنے گناہ اور تیرے گناہ کے ساتھ لوٹے گا اور دوزخ والوں میں سے ہوگا۔
Top