صحیح مسلم - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 7349
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَا حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ لِي ابْنُ صَائِدٍ وَأَخَذَتْنِي مِنْهُ ذَمَامَةٌ هَذَا عَذَرْتُ النَّاسَ مَا لِي وَلَکُمْ يَا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ أَلَمْ يَقُلْ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ يَهُودِيٌّ وَقَدْ أَسْلَمْتُ قَالَ وَلَا يُولَدُ لَهُ وَقَدْ وُلِدَ لِي وَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَ عَلَيْهِ مَکَّةَ وَقَدْ حَجَجْتُ قَالَ فَمَا زَالَ حَتَّی کَادَ أَنْ يَأْخُذَ فِيَّ قَوْلُهُ قَالَ فَقَالَ لَهُ أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُ الْآنَ حَيْثُ هُوَ وَأَعْرِفُ أَبَاهُ وَأُمَّهُ قَالَ وَقِيلَ لَهُ أَيَسُرُّکَ أَنَّکَ ذَاکَ الرَّجُلُ قَالَ فَقَالَ لَوْ عُرِضَ عَلَيَّ مَا کَرِهْتُ
ابن صیاد کے تذکرے کے بیان میں
یحییٰ بن حبیب، محمد بن عبد الاعلی معتمر ابی نضرہ ؓ حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ابن صائد نے مجھ سے بات کہی جس سے مجھے شرم آئی کہنے لگا کہ لوگوں کو تو میں نے معذور جانا اور تمہیں میرے بارے میں اصحاب محمد کیا ہوگیا؟ کیا اللہ کے نبی ﷺ نے یہ نہیں فرمایا کہ دجال یہودی ہوگا حالانکہ میں اسلام لا چکا ہوں اور کہنے لگا کہ اور اس کی اولاد نہ ہوگی حالانکہ میری تو اولاد بھی ہے اور آپ ﷺ نے فرمایا اللہ نے اس پر مکہ کو حرام کردیا ہے میں تحقیق حج کرچکا ہوں اور وہ مسلسل ایسی باتیں کرتا رہا قریب تھا کہ میں اس کی باتوں میں آجاتا اس نے کہا اللہ کی قسم میں جانتا ہوں کہ اس بلکہ وقت (دَجَّال) کہاں ہے اور میں اس کے باپ اور والدہ کو بھی جانتا ہوں اور اس سے کہا گیا کیا تجھے یہ بات پسند ہے کہ تو ہی وہ آدمی (دَجَّال) ہو اس نے کہا اگر یہ بات مجھ پر پیش کی گئی تو میں اسے ناپسند نہ کروں گا۔
Top