صحیح مسلم - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 7360
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي ابْنَ حَسَنِ بْنِ يَسَارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ کَانَ نَافِعٌ يَقُولُ ابْنُ صَيَّادٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ لَقِيتُهُ مَرَّتَيْنِ قَالَ فَلَقِيتُهُ فَقُلْتُ لِبَعْضِهِمْ هَلْ تَحَدَّثُونَ أَنَّهُ هُوَ قَالَ لَا وَاللَّهِ قَالَ قُلْتُ کَذَبْتَنِي وَاللَّهِ لَقَدْ أَخْبَرَنِي بَعْضُکُمْ أَنَّهُ لَنْ يَمُوتَ حَتَّی يَکُونَ أَکْثَرَکُمْ مَالًا وَوَلَدًا فَکَذَلِکَ هُوَ زَعَمُوا الْيَوْمَ قَالَ فَتَحَدَّثْنَا ثُمَّ فَارَقْتُهُ قَالَ فَلَقِيتُهُ لَقْيَةً أُخْرَی وَقَدْ نَفَرَتْ عَيْنُهُ قَالَ فَقُلْتُ مَتَی فَعَلَتْ عَيْنُکَ مَا أَرَی قَالَ لَا أَدْرِي قَالَ قُلْتُ لَا تَدْرِي وَهِيَ فِي رَأْسِکَ قَالَ إِنْ شَائَ اللَّهُ خَلَقَهَا فِي عَصَاکَ هَذِهِ قَالَ فَنَخَرَ کَأَشَدِّ نَخِيرِ حِمَارٍ سَمِعْتُ قَالَ فَزَعَمَ بَعْضُ أَصْحَابِي أَنِّي ضَرَبْتُهُ بِعَصًا کَانَتْ مَعِيَ حَتَّی تَکَسَّرَتْ وَأَمَّا أَنَا فَوَاللَّهِ مَا شَعَرْتُ قَالَ وَجَائَ حَتَّی دَخَلَ عَلَی أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ فَحَدَّثَهَا فَقَالَتْ مَا تُرِيدُ إِلَيْهِ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّهُ قَدْ قَالَ إِنَّ أَوَّلَ مَا يَبْعَثُهُ عَلَی النَّاسِ غَضَبٌ يَغْضَبُهُ
ابن صیاد کے تذکرے کے بیان میں
محمد بن مثنی حسین ابن حسن بن یسار ابن عون حضرت نافع ؓ سے روایت ہے کہ ابن عمر نے کہا میں نے ابن صیاد سے دو مرتبہ ملاقات کی میں اس سے ملا تو میں نے بعض لوگوں سے کہا کیا تم بیان کرتے ہو کہ وہ وہی (دجال) ہے انہوں نے کہا اللہ کی قسم نہیں میں نے کہا تم نے مجھے جھوٹا کردیا اللہ کی قسم تم میں سے بعض نے مجھے خبر دی کہ وہ ہرگز نہیں مرے گا یہاں تک کہ تم میں سے زیادہ مالدار اور صاحب اولاد ہوجائے گا پس وہ ان دنوں لوگوں کے گمان میں ایسا ہی ہے پھر ابن صیاد ہم سے باتیں کر کے جدا ہوگیا پھر میں اس سے دوسری مرتبہ ملا تو اس کی آنکھ پھول چکی تھی تو میں نے اس سے کہا میں تیری آنکھ جو اس طرح دیکھ رہا ہوں یہ کب سے ہوئی ہے اس نے کہا میں نہیں جانتا میں نے کہا تو جانتا ہی نہیں حالانکہ یہ تو تیرے سر میں موجود ہے اس نے کہا اگر اللہ نے چاہا تو وہ تیری لاٹھی میں اسے پیدا کر دے گا پھر اس نے گدھے کی طرح زور سے آواز نکالی اس سے زیادہ سخت آواز میں نے نہیں سنی تھی اور میرے بعض ساتھیوں نے اندازہ لگایا کہ میں نے اسے اپنے پاس موجود لاٹھی سے مارا ہے یہاں تک کہ وہ ٹوٹ گئی ہے حالانکہ اللہ کی قسم مجھے اس کا علم تک نہ تھا یہاں تک کہ ام المومنین کے پاس حاضر ہوئے تو انہیں یہ واقعہ بیان کیا انہوں نے کہا تیرا اس سے کیا کام تھا کیا تو جانتا نہ تھا کہ آپ ﷺ نے فرمایا لوگوں کے پاس دجال کو بھیجنے والی سب سے پہلے وہ غصہ ہوگا جو اسے کسی پر آئے گا۔
Top