صحیح مسلم - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 7386
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ کِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ وَاللَّفْظُ لِعَبْدِ الْوَارِثِ بْنِ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ جَدِّي عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ ذَکْوَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُرَيْدَةَ حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ شَرَاحِيلَ الشَّعْبِيُّ شَعْبُ هَمْدَانَ أَنَّهُ سَأَلَ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ أُخْتَ الضَّحَّاکِ بْنِ قَيْسٍ وَکَانَتْ مِنْ الْمُهَاجِرَاتِ الْأُوَلِ فَقَالَ حَدِّثِينِي حَدِيثًا سَمِعْتِيهِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُسْنِدِيهِ إِلَی أَحَدٍ غَيْرِهِ فَقَالَتْ لَئِنْ شِئْتَ لَأَفْعَلَنَّ فَقَالَ لَهَا أَجَلْ حَدِّثِينِي فَقَالَتْ نَکَحْتُ ابْنَ الْمُغِيرَةِ وَهُوَ مِنْ خِيَارِ شَبَابِ قُرَيْشٍ يَوْمَئِذٍ فَأُصِيبَ فِي أَوَّلِ الْجِهَادِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا تَأَيَّمْتُ خَطَبَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَطَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی مَوْلَاهُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ وَکُنْتُ قَدْ حُدِّثْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَحَبَّنِي فَلْيُحِبَّ أُسَامَةَ فَلَمَّا کَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ أَمْرِي بِيَدِکَ فَأَنْکِحْنِي مَنْ شِئْتَ فَقَالَ انْتَقِلِي إِلَی أُمِّ شَرِيکٍ وَأُمُّ شَرِيکٍ امْرَأَةٌ غَنِيَّةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ عَظِيمَةُ النَّفَقَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَنْزِلُ عَلَيْهَا الضِّيفَانُ فَقُلْتُ سَأَفْعَلُ فَقَالَ لَا تَفْعَلِي إِنَّ أُمَّ شَرِيکٍ امْرَأَةٌ کَثِيرَةُ الضِّيفَانِ فَإِنِّي أَکْرَهُ أَنْ يَسْقُطَ عَنْکِ خِمَارُکِ أَوْ يَنْکَشِفَ الثَّوْبُ عَنْ سَاقَيْکِ فَيَرَی الْقَوْمُ مِنْکِ بَعْضَ مَا تَکْرَهِينَ وَلَکِنْ انْتَقِلِي إِلَی ابْنِ عَمِّکِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي فِهْرٍ فِهْرِ قُرَيْشٍ وَهُوَ مِنْ الْبَطْنِ الَّذِي هِيَ مِنْهُ فَانْتَقَلْتُ إِلَيْهِ فَلَمَّا انْقَضَتْ عِدَّتِي سَمِعْتُ نِدَائَ الْمُنَادِي مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنَادِي الصَّلَاةَ جَامِعَةً فَخَرَجْتُ إِلَی الْمَسْجِدِ فَصَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکُنْتُ فِي صَفِّ النِّسَائِ الَّتِي تَلِي ظُهُورَ الْقَوْمِ فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ جَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَضْحَکُ فَقَالَ لِيَلْزَمْ کُلُّ إِنْسَانٍ مُصَلَّاهُ ثُمَّ قَالَ أَتَدْرُونَ لِمَ جَمَعْتُکُمْ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ إِنِّي وَاللَّهِ مَا جَمَعْتُکُمْ لِرَغْبَةٍ وَلَا لِرَهْبَةٍ وَلَکِنْ جَمَعْتُکُمْ لِأَنَّ تَمِيمًا الدَّارِيَّ کَانَ رَجُلًا نَصْرَانِيًّا فَجَائَ فَبَايَعَ وَأَسْلَمَ وَحَدَّثَنِي حَدِيثًا وَافَقَ الَّذِي کُنْتُ أُحَدِّثُکُمْ عَنْ مَسِيحِ الدَّجَّالِ حَدَّثَنِي أَنَّهُ رَکِبَ فِي سَفِينَةٍ بَحْرِيَّةٍ مَعَ ثَلَاثِينَ رَجُلًا مِنْ لَخْمٍ وَجُذَامَ فَلَعِبَ بِهِمْ الْمَوْجُ شَهْرًا فِي الْبَحْرِ ثُمَّ أَرْفَئُوا إِلَی جَزِيرَةٍ فِي الْبَحْرِ حَتَّی مَغْرِبِ الشَّمْسِ فَجَلَسُوا فِي أَقْرُبْ السَّفِينَةِ فَدَخَلُوا الْجَزِيرَةَ فَلَقِيَتْهُمْ دَابَّةٌ أَهْلَبُ کَثِيرُ الشَّعَرِ لَا يَدْرُونَ مَا قُبُلُهُ مِنْ دُبُرِهِ مِنْ کَثْرَةِ الشَّعَرِ فَقَالُوا وَيْلَکِ مَا أَنْتِ فَقَالَتْ أَنَا الْجَسَّاسَةُ قَالُوا وَمَا الْجَسَّاسَةُ قَالَتْ أَيُّهَا الْقَوْمُ انْطَلِقُوا إِلَی هَذَا الرَّجُلِ فِي الدَّيْرِ فَإِنَّهُ إِلَی خَبَرِکُمْ بِالْأَشْوَاقِ قَالَ لَمَّا سَمَّتْ لَنَا رَجُلًا فَرِقْنَا مِنْهَا أَنْ تَکُونَ شَيْطَانَةً قَالَ فَانْطَلَقْنَا سِرَاعًا حَتَّی دَخَلْنَا الدَّيْرَ فَإِذَا فِيهِ أَعْظَمُ إِنْسَانٍ رَأَيْنَاهُ قَطُّ خَلْقًا وَأَشَدُّهُ وِثَاقًا مَجْمُوعَةٌ يَدَاهُ إِلَی عُنُقِهِ مَا بَيْنَ رُکْبَتَيْهِ إِلَی کَعْبَيْهِ بِالْحَدِيدِ قُلْنَا وَيْلَکَ مَا أَنْتَ قَالَ قَدْ قَدَرْتُمْ عَلَی خَبَرِي فَأَخْبِرُونِي مَا أَنْتُمْ قَالُوا نَحْنُ أُنَاسٌ مِنْ الْعَرَبِ رَکِبْنَا فِي سَفِينَةٍ بَحْرِيَّةٍ فَصَادَفْنَا الْبَحْرَ حِينَ اغْتَلَمَ فَلَعِبَ بِنَا الْمَوْجُ شَهْرًا ثُمَّ أَرْفَأْنَا إِلَی جَزِيرَتِکَ هَذِهِ فَجَلَسْنَا فِي أَقْرُبِهَا فَدَخَلْنَا الْجَزِيرَةَ فَلَقِيَتْنَا دَابَّةٌ أَهْلَبُ کَثِيرُ الشَّعَرِ لَا يُدْرَی مَا قُبُلُهُ مِنْ دُبُرِهِ مِنْ کَثْرَةِ الشَّعَرِ فَقُلْنَا وَيْلَکِ مَا أَنْتِ فَقَالَتْ أَنَا الْجَسَّاسَةُ قُلْنَا وَمَا الْجَسَّاسَةُ قَالَتْ اعْمِدُوا إِلَی هَذَا الرَّجُلِ فِي الدَّيْرِ فَإِنَّهُ إِلَی خَبَرِکُمْ بِالْأَشْوَاقِ فَأَقْبَلْنَا إِلَيْکَ سِرَاعًا وَفَزِعْنَا مِنْهَا وَلَمْ نَأْمَنْ أَنْ تَکُونَ شَيْطَانَةً فَقَالَ أَخْبِرُونِي عَنْ نَخْلِ بَيْسَانَ قُلْنَا عَنْ أَيِّ شَأْنِهَا تَسْتَخْبِرُ قَالَ أَسْأَلُکُمْ عَنْ نَخْلِهَا هَلْ يُثْمِرُ قُلْنَا لَهُ نَعَمْ قَالَ أَمَا إِنَّهُ يُوشِکُ أَنْ لَا تُثْمِرَ قَالَ أَخْبِرُونِي عَنْ بُحَيْرَةِ الطَّبَرِيَّةِ قُلْنَا عَنْ أَيِّ شَأْنِهَا تَسْتَخْبِرُ قَالَ هَلْ فِيهَا مَائٌ قَالُوا هِيَ کَثِيرَةُ الْمَائِ قَالَ أَمَا إِنَّ مَائَهَا يُوشِکُ أَنْ يَذْهَبَ قَالَ أَخْبِرُونِي عَنْ عَيْنِ زُغَرَ قَالُوا عَنْ أَيِّ شَأْنِهَا تَسْتَخْبِرُ قَالَ هَلْ فِي الْعَيْنِ مَائٌ وَهَلْ يَزْرَعُ أَهْلُهَا بِمَائِ الْعَيْنِ قُلْنَا لَهُ نَعَمْ هِيَ کَثِيرَةُ الْمَائِ وَأَهْلُهَا يَزْرَعُونَ مِنْ مَائِهَا قَالَ أَخْبِرُونِي عَنْ نَبِيِّ الْأُمِّيِّينَ مَا فَعَلَ قَالُوا قَدْ خَرَجَ مِنْ مَکَّةَ وَنَزَلَ يَثْرِبَ قَالَ أَقَاتَلَهُ الْعَرَبُ قُلْنَا نَعَمْ قَالَ کَيْفَ صَنَعَ بِهِمْ فَأَخْبَرْنَاهُ أَنَّهُ قَدْ ظَهَرَ عَلَی مَنْ يَلِيهِ مِنْ الْعَرَبِ وَأَطَاعُوهُ قَالَ لَهُمْ قَدْ کَانَ ذَلِکَ قُلْنَا نَعَمْ قَالَ أَمَا إِنَّ ذَاکَ خَيْرٌ لَهُمْ أَنْ يُطِيعُوهُ وَإِنِّي مُخْبِرُکُمْ عَنِّي إِنِّي أَنَا الْمَسِيحُ وَإِنِّي أُوشِکُ أَنْ يُؤْذَنَ لِي فِي الْخُرُوجِ فَأَخْرُجَ فَأَسِيرَ فِي الْأَرْضِ فَلَا أَدَعَ قَرْيَةً إِلَّا هَبَطْتُهَا فِي أَرْبَعِينَ لَيْلَةً غَيْرَ مَکَّةَ وَطَيْبَةَ فَهُمَا مُحَرَّمَتَانِ عَلَيَّ کِلْتَاهُمَا کُلَّمَا أَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَ وَاحِدَةً أَوْ وَاحِدًا مِنْهُمَا اسْتَقْبَلَنِي مَلَکٌ بِيَدِهِ السَّيْفُ صَلْتًا يَصُدُّنِي عَنْهَا وَإِنَّ عَلَی کُلِّ نَقْبٍ مِنْهَا مَلَائِکَةً يَحْرُسُونَهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَعَنَ بِمِخْصَرَتِهِ فِي الْمِنْبَرِ هَذِهِ طَيْبَةُ هَذِهِ طَيْبَةُ هَذِهِ طَيْبَةُ يَعْنِي الْمَدِينَةَ أَلَا هَلْ کُنْتُ حَدَّثْتُکُمْ ذَلِکَ فَقَالَ النَّاسُ نَعَمْ فَإِنَّهُ أَعْجَبَنِي حَدِيثُ تَمِيمٍ أَنَّهُ وَافَقَ الَّذِي کُنْتُ أُحَدِّثُکُمْ عَنْهُ وَعَنْ الْمَدِينَةِ وَمَکَّةَ أَلَا إِنَّهُ فِي بَحْرِ الشَّأْمِ أَوْ بَحْرِ الْيَمَنِ لَا بَلْ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مَا هُوَ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مَا هُوَ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مَا هُوَ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَی الْمَشْرِقِ قَالَتْ فَحَفِظْتُ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
جساسہ کے قصہ کے بیان میں
عبدالوارث ابن عبدالصمد بن عبدالوارث حجاج بن شاعر، عبدالوارث بن عبدالصمد ابی جدی حسین بن ذکوان بن بریدہ، حضرت عامر بن شراحیل شعبی سے روایت ہے کہ اس فاطمہ بنت قیس، ضحاک بن قیس کی بہن سے پوچھا کہ مجھے ایسی حدیث روایت کی جو آپ نے رسول اللہ ﷺ سے خود سنی ہو اور اس میں کسی اور کا واسطہ بیان نہ کرنا حضرت فاطمہ نے کہا اگر تم چاہتے ہو تو میں ایسی حدیث روایت کرتی ہوں انہوں نے حضرت فاطمہ سے کہا ہاں ایسی حدیث مجھے بیان کرو تو انہوں نے کہا میں نے ابن مغیرہ سے نکاح کیا اور وہ ان دنوں قریش کے عمدہ نوجوان میں سے تھے اور وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جہاد میں شہید ہوگئے پس جب میں بیوہ ہوگئی تو حضرت عبدالرحمن بن عوف نے اصحاب رسول ﷺ کی ایک جماعت میں مجھے پیغام نکاح دیا اور رسول اللہ ﷺ نے مجھے اپنے آزاد کردہ غلام اسامہ بن زید کے لئے پیغام نکاح دیا اور میں یہ حدیث سن چکی تھی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو مجھ سے محبت کرتا ہے اسے چاہئے کہ وہ اسامہ سے محبت کرے پس رسول اللہ ﷺ نے جب مجھ سے (اس معاملہ میں) گفتگو کی تو میں نے عرض کیا میرا معاملہ آپ ﷺ کے سپرد ہے آپ ﷺ جس سے چاہیں میرا نکاح کردیں آپ نے فرمایا ام شریک کے ہاں منتقل ہوجا اور ام شریک انصار میں سے غنی عورت تھیں اور اللہ کے راستہ میں بہت خرچ کرنے والی تھیں اس کے ہاں مہمان آتے رہتے تھے تو میں نے عرض کیا میں عنقریب ایسا کروں گی تو آپ ﷺ نے فرمایا تو ایسا نہ کر کیونکہ ام شریک ایسی عورت ہیں جن کے پاس مہمان کثرت سے آتے رہتے ہیں میں اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ تجھ سے تیرا دو ٹپہ گرجائے یا تیری پنڈلی سے کپڑا ہٹ جائے اور لوگ تیرا وہ بعض حصہ دیکھ لیں جسے تو ناپسند کرتی ہو بلکہ تو اپنے چچا زاد عبداللہ بن عمرو بن ام مکتوم کے ہاں منتقل ہوجا اور وہ قریش کے خاندان بن فہر سے تعلق رکھتے ہیں (اور وہ اسی خاندان سے تھے جس سے فاطمہ بنت قیس تھیں) میں ان کے پاس منتقل ہوگئی جب میری عدت پوری ہوگئی تو میں نے رسول اللہ ﷺ کی طرف سے نداء دینے والے کی آواز سنی جو کہہ رہا تھا نماز کی جاعت ہونے والی ہے پس میں مسجد کی طرف نکلی اور میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز ادا کی اس حال میں کہ میں عورتوں کی اس صف میں تھی جو مردوں کی پشتوں سے ملی ہوئی تھی جب رسول اللہ ﷺ نے اپنی نماز پوری کرلی تو مسکراتے ہوئے منبر پر تشریف فرما ہوئے تو فرمایا ہر آدمی اپنی نماز کی جگہ پر ہی بیٹھا رہے پھر فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میں نے تمہیں کیوں جمع کیا ہے صحابہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم میں نے تمہیں کسی بات کی ترغیب یا اللہ سے ڈرانے کے لئے جمع نہیں کیا میں نے تمہیں صرف اس لئے جمع کیا ہے کہ تمیم داری نصرانی آدمی تھے پس وہ آئے اور اسلام پر بیعت کی اور مسلمان ہوگئے اور مجھے ایک بات بتائی جو اس خبر کے موافق ہے جو میں تمہیں دجال کے بارے میں پہلے ہی بتاچکا ہوں چناچہ انہوں نے مجھے خبر دی کہ وہ بنو لخم اور بنو جذام کے تیس آدمیوں کے ساتھ ایک بحری کشتی میں سوار ہوئے پس انہیں ایک ماہ تک بحری موجیں دھکیلتی رہیں پھر وہ سمندر میں ایک جزیرہ کی طرف پہچنے یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا تو وہ چھوٹی چھوٹی کشتیوں میں بیٹھ کر جزیرہ کے اندر داخل ہوئے تو انہیں وہاں ایک جانور ملا جو موٹے اور گھنے بالوں والا تھا بالوں کی کثرت کی وجہ سے اس کا اگلا اور پچھلا حصہ وہ نہ پہچان سکے تو انہوں نے کہا تیرے لئے ہلاکت ہو تو کون ہے اس نے کہا اے قوم اس آدمی کی طرف گرجے میں چلو کیونکہ وہ تمہاری خبر کے بارے میں بہت شوق رکھتا ہے پس جب اس نے ہمارا نام لیا تو ہم گھبرا گئے کہ وہ کہیں جن ہی نہ ہو پس ہم جلدی جلدی چلے یہاں تک کہ گرجے میں داخل ہوگئے وہاں ایک بہت بڑا انسان تھا کہ اس سے پہلے ہم نے اتنا بڑا آدمی اتنی سختی کے ساتھ بندھا ہوا کہیں نہ دیکھا تھا اس کے دونوں ہاتھوں کو گردن کے ساتھ باندھا ہوا تھا اور گھٹنوں سے ٹخنوں تک لوہے کی زنجیروں سے جکڑا ہوا تھا ہم نے کہا تیرے لئے ہلاکت ہو تو کون ہے اس نے کہا تم میری خبر معلوم کرنے پر قادر ہو ہی گئے ہو تو تم ہی بتاؤ کہ تم کون ہو؟ انہوں نے کہا ہم عرب کے لوگ ہیں ہم دریائی جہاز میں سوار ہوئے پس جب ہم سوار ہوئے تو سمندر کو جوش میں پایا پس موجیں ایک مہینہ تک ہم سے کھیلتی رہیں پھر ہمیں تمہارے اس جزیرہ تک پہنچا دیا پس ہم چھوٹی چھوٹی کشتیوں میں سوار ہوئے اور جزیرہ کے اندر داخل ہوگئے تو ہمیں بہت موٹے اور گھنے بالوں والا جانور ملا جس کے بالوں کی کثرت کی وجہ سے اس کا اگلا اور پچھلا حصہ پہچانا نہ جاتا تھا ہم نے کہا تیرے لئے ہلاکت ہو تو کون ہے اس نے کہا میں جساسہ ہوں ہم نے کہا جساسہ کیا ہوتا ہے اس نے کہا گرجے میں اس آدمی کا قصد کرو کیونکہ وہ تمہاری خبر کا بہت شوق رکھتا ہے پس ہم تیری طرف جلدی سے چلے اور ہم گھبرائے اور اس (جانور) سے پر امن نہ تھے کہ وہ جن ہو اس نے کہا مجھے بیسان کے باغ کے بارے میں خبر دو ہم نے کہا اس کی کس چیز کے بارے میں تم خبر معلوم کرنا چاہتے ہو اس نے کہا میں اس کی کھجوروں کے پھل کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں ہم نے اس سے کہا ہاں پھل آتا ہے اس نے کہا عنقریب یہ زمانہ آنے والا ہے کہ وہ درخت پھل نہ دیں گے اس نے کہا مجھے بحیرہ طبریہ کے بارے میں خبر دو ہم نے کہا اس کی کس چیز کے بارے میں تم خبر معلوم کرنا چاہتے ہو اس نے کہا کیا اس میں پانی ہے ہم نے کہا اس میں پانی کثرت کے ساتھ موجود ہے اس نے کہا عنقریب اس کا سارا پانی ختم ہوجائے گا اس نے کہا مجھے زغر کے چشمہ کے بارے میں بتاؤ ہم نے کہا اس کی کس چیز کے بارے میں تم معلوم کرنا چاہتے ہو اس نے کہا کیا اس چشمہ میں وہاں کے لوگ اس کے پانی سے کھیتی باڑی کرتے ہیں ہم نے کہا ہاں یہ کثیر پانی والا ہے اور وہاں کے لوگ اس کے پانی سے کھیتی باڑی کرتے ہیں پھر اس نے کہا مجھے امیوں کے نبی کے بارے میں خبر دو کہ اس نے کیا کیا ہم نے کہا وہ مکہ سے نکلے اور یثرب یعنی مدینہ میں اترے ہیں اس نے کہا کیا راستے میں عروہ ؓ نے جنگ کی ہے ہم نے کہا ہاں اس نے کہا اس نے اہل عرب کے ساتھ کیا سلوک کیا ہم نے اسے خبر دی کہ وہ اپنے ملحقہ حدود کے عرب پر غالب آگئے ہیں اور انہوں نے اس کی اطاعت کی ہے اس نے کہا کیا ایسا ہوچکا ہے ہم نے کہا ہاں اس نے کہا ان کے حق میں یہ بات بہتر ہے کہ وہ اس کے تابعدار ہوجائیں اور میں تمہیں اپنے بارے میں خبر دیتا ہوں کہ میں مسیح دجال ہوں عنقریب مجھے نکلنے کی اجازت دے دی جائے گی پس میں نکلوں گا اور میں زمین میں چکر لگاؤں گا اور چالیس راتوں میں ہر ہر بستی پر اتروں گا مکہ اور مدینہ طبیہ کے علاوہ کیونکہ ان دونوں پر داخل ہونا میرے لئے حرام کردیا جائے گا اور اس میں داخل ہونے سے مجھے روکا جائے گا اور اس کی ہر گھاٹی پر فرشتے پہرہ دار ہوں گے حضرت فاطمہ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی انگلی کو منبر پر چبھویا اور فرمایا یہ طبیہ ہے یہ طبیہ ہے یہ طیبہ ہے یعنی مدینہ ہے کیا میں نے تمہیں یہ باتیں پہلے ہی بیان نہ کردیں تھیں لوگوں نے عرض کیا جی ہاں، فرمایا بیشک مجھے تمیم کی اس خبر سے خوشی ہوئی ہے کہ وہ اس حدیث کے موافق ہے جو میں نے تمہیں دجال اور مدینہ اور مکہ کے بارے میں بیان کی تھی آگاہ رہو دجال شام یا یمن کے سمندر میں ہے، نہیں بلکہ مشرق کی طرف ہے وہ مشرق کی طرف ہے وہ مشرق کی طرف ہے اور آپ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا پس میں نے یہ حدیث رسول اللہ ﷺ سے یاد کرلی۔
Top