صحیح مسلم - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 7387
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ الْهُجَيْمِيُّ أَبُو عُثْمَانَ حَدَّثَنَا قُرَّةُ حَدَّثَنَا سَيَّارٌ أَبُو الْحَکَمِ حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ قَالَ دَخَلْنَا عَلَی فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ فَأَتْحَفَتْنَا بِرُطَبٍ يُقَالُ لَهُ رُطَبُ ابْنِ طَابٍ وَأَسْقَتْنَا سَوِيقَ سُلْتٍ فَسَأَلْتُهَا عَنْ الْمُطَلَّقَةِ ثَلَاثًا أَيْنَ تَعْتَدُّ قَالَتْ طَلَّقَنِي بَعْلِي ثَلَاثًا فَأَذِنَ لِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَعْتَدَّ فِي أَهْلِي قَالَتْ فَنُودِيَ فِي النَّاسِ إِنَّ الصَّلَاةَ جَامِعَةً قَالَتْ فَانْطَلَقْتُ فِيمَنْ انْطَلَقَ مِنْ النَّاسِ قَالَتْ فَکُنْتُ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ مِنْ النِّسَائِ وَهُوَ يَلِي الْمُؤَخَّرَ مِنْ الرِّجَالِ قَالَتْ فَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ يَخْطُبُ فَقَالَ إِنَّ بَنِي عَمٍّ لِتَمِيمٍ الدَّارِيِّ رَکِبُوا فِي الْبَحْرِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَزَادَ فِيهِ قَالَتْ فَکَأَنَّمَا أَنْظُرُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْوَی بِمِخْصَرَتِهِ إِلَی الْأَرْضِ وَقَالَ هَذِهِ طَيْبَةُ يَعْنِي الْمَدِينَةَ
جساسہ کے قصہ کے بیان میں
یحییٰ بن حبیب حارثی، خالد بن حارث، ابوعثمان سیاد ابوحکم، حضرت شعبی ؓ سے روایت ہے کہ ہم فاطمہ بنت قیس ؓ کے پاس حاضر ہوئے تو انہوں نے ہمیں تازہ کھجوروں کا تحفہ دیا اور انہیں ابن طاب کی کھجوریں کہا جاتا تھا اور مجھے جو کا ستو پلایا تو میں نے ان سے مطلقہ کے بارے میں سوال کیا کہ وہ اپنی عدت کہاں گزارے؟ انہوں نے کہا میرے خاوند نے مجھے تین طلاقیں دے دیں تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے اپنے اہل میں عدت گزارنے کی اجازت دی پھر لوگوں میں ندا دی گئی کہ نماز کی جماعت کھڑی ہونے والی ہے تو میں بھی دوسرے لوگوں کے ساتھ اگلی صف میں تھی اور وہ مردوں کی آخری صف کے ساتھ تھی اور میں نے نبی ﷺ سے سنا اور آپ ﷺ منبر پر خطبہ دے رہے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا تمیم داری کے چچا زاد سمندر میں سوار ہوئے باقی حدیث گزر چکی ہے اس میں اضافہ یہ ہے کہ حضرت فاطمہ نے کہا گویا کہ میں نبی ﷺ کی طرف دیکھ رہی ہوں کہ آپ ﷺ اپنی انگلی کو زمین کی طرف جھکا کر فرما رہے ہیں کہ یہ طیبہ یعنی مدینہ منورہ ہے۔
Top