صحیح مسلم - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 1909
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ يُقَالُ لَهُ نَهِيکُ بْنُ سِنَانٍ بِمِثْلِ حَدِيثِ وَکِيعٍ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَجَائَ عَلْقَمَةُ لِيَدْخُلَ عَلَيْهِ فَقُلْنَا لَهُ سَلْهُ عَنْ النَّظَائِرِ الَّتِي کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهَا فِي رَکْعَةٍ فَدَخَلَ عَلَيْهِ فَسَأَلَهُ ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا فَقَالَ عِشْرُونَ سُورَةً مِنْ الْمُفَصَّلِ فِي تَأْلِيفِ عَبْدِ اللَّهِ
قرآن مجید ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے اور بہت جلدی جلدی پڑھنے سے بچنے اور ایک رکعت میں دو سورتیں یا اس سے زیادہ پڑھنے کے جواز کے بیان میں
ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، حضرت ابو وائل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عبداللہ کی طرف آیا جسے نہیک بن سنان کہا جاتا ہے باقی حدیث وکیع کی حدیث کی طرح نقل کی اس حدیث میں ہے کہ پھر حضرت علقمہ آئے اور وہ حضرت عبداللہ ؓ کی خدمت میں گئے ہم نے ان سے کہا کہ ان سے ان نظائر کے بارے میں پوچھ لو کہ جن کو رسول اللہ ﷺ ایک رکعت میں پڑھتے تھے تو وہ گئے اور ان سے جا کر پوچھا پھر آکر بتایا کہ وہ مفصل میں سے تیس سورتیں ہیں کہ ان کو دس رکعتوں میں پڑھا جاتا تھا اور وہ حضرت عبداللہ ؓ کی تالیف میں سے ہیں۔
Top