صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 6119
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ السُّلَمِيُّ وَيَحْيَی بْنُ مُحَمَّدٍ اللُّؤْلُؤِيُّ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ قَالَ مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ و قَالَ الْآخَرَانِ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ بَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَصْحَابِهِ شَيْئٌ فَخَطَبَ فَقَالَ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ فَلَمْ أَرَ کَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ وَلَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِکْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَکَيْتُمْ کَثِيرًا قَالَ فَمَا أَتَی عَلَی أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمٌ أَشَدُّ مِنْهُ قَالَ غَطَّوْا رُئُوسَهُمْ وَلَهُمْ خَنِينٌ قَالَ فَقَامَ عُمَرُ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا قَالَ فَقَامَ ذَاکَ الرَّجُلُ فَقَالَ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوکَ فُلَانٌ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَائَ إِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ
بغیر ضرورت کے کثرت سے سوال کرنے کی ممانعت کے بیان میں
محمود بن غیلان محمد بن قدامہ سلمہ یحییٰ بن محمد لولوی محمود نضر بن شمیل نضر شعبہ، موسیٰ بن انس، حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ کو اپنے صحابہ کرام ؓ کی طرف سے کوئی بات پہنچی تو آپ ﷺ نے خطبہ ارشاد فرمایا اور اس میں فرمایا کہ میرے سامنے جنت اور دوزخ کو پیش کیا گیا تو میں نے آج کے دن کی طرح کوئی خیر اور کوئی شر کبھی نہیں دیکھی اور اگر تم بھی جان لیتے جو میں جانتا ہوں تو تم لوگ کم ہنستے اور بہت زیادہ روتے۔ راوی حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ ؓ پر اس دن سے زیادہ سخت دن کوئی نہیں آیا۔ راوی کہتے ہیں کہ ان سب نے اپنے سروں کو جھکا لیا اور ان پر گریہ طاری ہوگیا راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت عمر ؓ کھڑے ہوئے اور وہ کہنے لگے ہم اللہ کے رب ہونے پر اور اسلام کے دین ہونے پر اور محمد ﷺ کے نبی ہونے پر راضی ہیں پھر اس کے بعد وہی آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میرے باپ کون تھے آپ ﷺ نے فرمایا تیرا باپ فلاں تھا تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی (يٰ اَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَسْ َ لُوْا عَنْ اَشْيَا ءَ اِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ ) 5۔ المائدہ: 101) اے ایمان والو تم ایسی چیزوں کے بارے میں نہ پوچھا کرو کہ اگر وہ ظاہر ہوجائیں تو تم کو بری معلوم ہونے لگیں۔
Top