صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 6121
و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَرْمَلَةَ بْنِ عِمْرَانَ التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ حِينَ زَاغَتْ الشَّمْسُ فَصَلَّی لَهُمْ صَلَاةَ الظُّهْرِ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَذَکَرَ السَّاعَةَ وَذَکَرَ أَنَّ قَبْلَهَا أُمُورًا عِظَامًا ثُمَّ قَالَ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَسْأَلَنِي عَنْ شَيْئٍ فَلْيَسْأَلْنِي عَنْهُ فَوَاللَّهِ لَا تَسْأَلُونَنِي عَنْ شَيْئٍ إِلَّا أَخْبَرْتُکُمْ بِهِ مَا دُمْتُ فِي مَقَامِي هَذَا قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ فَأَکْثَرَ النَّاسُ الْبُکَائَ حِينَ سَمِعُوا ذَلِکَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَکْثَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُولَ سَلُونِي فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ فَقَالَ مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَبُوکَ حُذَافَةُ فَلَمَّا أَکْثَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَنْ يَقُولَ سَلُونِي بَرَکَ عُمَرُ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا قَالَ فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ عُمَرُ ذَلِکَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلَی وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَقَدْ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ آنِفًا فِي عُرْضِ هَذَا الْحَائِطِ فَلَمْ أَرَ کَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ قَالَتْ أُمُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ مَا سَمِعْتُ بِابْنٍ قَطُّ أَعَقَّ مِنْکَ أَأَمِنْتَ أَنْ تَکُونَ أُمُّکَ قَدْ قَارَفَتْ بَعْضَ مَا تُقَارِفُ نِسَائُ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ فَتَفْضَحَهَا عَلَی أَعْيُنِ النَّاسِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ وَاللَّهِ لَوْ أَلْحَقَنِي بِعَبْدٍ أَسْوَدَ لَلَحِقْتُهُ
بغیر ضرورت کے کثرت سے سوال کرنے کی ممانعت کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ بن عبداللہ بن حرملہ بن عمران ابن وہب، یونس ابن شہاب، حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سورج ڈھلنے کے بعد نکلے اور آپ نے صحابہ ؓ کو ظہر کی نماز پڑھائی پھر جب سلام پھیرا تو آپ ﷺ منبر پر کھڑے ہوئے اور قیامت کا ذکر فرمایا اور آپ ﷺ نے فرمایا قیامت سے پہلے بہت سی بڑی بڑی باتیں ظاہر ہوں گی پھر آپ ﷺ نے فرمایا جو آدمی مجھ سے کسی چیز کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہے وہ مجھ سے پوچھ لے اللہ کی قسم! تم مجھ سے جس چیز کے بارے میں پوچھو گے تو میں تم کو اس کے بارے میں خبر دے دوں گا جب تک کہ میں اپنی اس جگہ پر ہوں حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ جس وقت انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی یہ بات سنی تو بہت سے لوگوں نے رونا شروع کردیا اور رسول اللہ ﷺ نے فرمانا شروع کردیا کہ مجھ سے پوچھو حضرت عبداللہ بن حذافہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرا باپ کون تھا آپ ﷺ نے فرمایا کہ تیرا باپ حذیفہ تھا رسول اللہ ﷺ نے پھر فرمانا شروع کردیا کہ تم لوگ مجھ سے پوچھو تو حضرت عمر ؓ اپنے گھٹنوں کے بل گرپڑے اور عرض کیا ہم اللہ کے رب ہونے پر اور اسلام کے دین ہونے پر اور محمد ﷺ کے نبی ہونے پر راضی ہیں راوی کہتے ہیں کہ جس وقت حضرت عمر ؓ نے یہ کہا تو رسول اللہ ﷺ خاموش ہوگئے پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آفت قریب ہے اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میں محمد ﷺ کی جان ہے اور اس دیوار کے کونے میں میرے سامنے جنت اور دوزخ کو پیش کیا گیا تو میں نے آج کے دن کی طرح کی کوئی بھلائی اور برائی کبھی نہیں دیکھی ابن شہاب کہتے ہیں کہ مجھے عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی ہے وہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن حذافہ کی ماں نے ان سے کہا کہ میں نے تیرے جیسا نافرمان بیٹا کوئی نہیں دیکھا کہ تجھے اس بات کا ڈر نہیں ہے کہ تیری ماں نے بھی وہ گناہ کیا ہوگا کہ جو زمانہ جاہلیت کی عورتیں کیا کرتی تھیں پھر تو اپنی ماں کو لوگوں کی آنکھوں کے سامنے رسوا کرے حضرت عبداللہ بن حذافہ کہنے لگے کہ اگر میرا رشتہ ایک حبشی غلام سے بھی ملایا جاتا تو میں اس سے مل جاتا۔
Top