صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 6123
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّاسَ سَأَلُوا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَحْفَوْهُ بِالْمَسْأَلَةِ فَخَرَجَ ذَاتَ يَوْمٍ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ سَلُونِي لَا تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْئٍ إِلَّا بَيَّنْتُهُ لَکُمْ فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِکَ الْقَوْمُ أَرَمُّوا وَرَهِبُوا أَنْ يَکُونَ بَيْنَ يَدَيْ أَمْرٍ قَدْ حَضَرَ قَالَ أَنَسٌ فَجَعَلْتُ أَلْتَفِتُ يَمِينًا وَشِمَالًا فَإِذَا کُلُّ رَجُلٍ لَافٌّ رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ يَبْکِي فَأَنْشَأَ رَجُلٌ مِنْ الْمَسْجِدِ کَانَ يُلَاحَی فَيُدْعَی لِغَيْرِ أَبِيهِ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوکَ حُذَافَةُ ثُمَّ أَنْشَأَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ سُوئِ الْفِتَنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ أَرَ کَالْيَوْمِ قَطُّ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ إِنِّي صُوِّرَتْ لِي الْجَنَّةُ وَالنَّارُ فَرَأَيْتُهُمَا دُونَ هَذَا الْحَائِطِ
بغیر ضرورت کے کثرت سے سوال کرنے کی ممانعت کے بیان میں
یوسف بن حماد عبدالاعلی سعید بن قتادہ، حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے اللہ کے نبی ﷺ سے پوچھنا شروع کردیا یہاں تک کہ لوگوں نے آپ ﷺ کو تنگ کردیا تو ایک دن آپ ﷺ باہر تشریف لائے اور منبر پر چڑھ کر فرمایا کہ تم لوگ مجھ سے پوچھو اور جس چیز کے بارے میں پوچھو گے میں تمہیں بتادوں گا جب لوگوں نے یہ سنا تو وہ خاموش ہوگئے اور اس بات سے ڈرنے لگے کہ کہیں کوئی بات تو پیش آنے والی نہیں ہے حضرت انس فرماتے ہیں کہ میں نے دائیں بائیں دیکھا تو ہر آدمی اپنا منہ اپنے کپڑے میں لپیٹے رو رہا تھا بالاآخر مسجد کے ایک آدمی کہ جس سے لوگ جھگڑتے تھے اور اسے اس کے غیر باپ کی طرف منسوب کرتے تھے، میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ میرا باپ کون ہے آپ ﷺ نے فرمایا تیرا باپ حذیفہ ہے پھر حضرت عمر نے ہمت کر کے عرض کیا ہم اللہ کے رب ہونے پر اسلام کے دین ہونے پر اور محمد ﷺ کے رسول ہونے پر راضی ہیں تمام برے فتنوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتے ہیں پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے آج کے دن کی طرح کی بھلائی اور برائی کبھی نہیں دیکھی کیونکہ جنت اور دوزخ کو میرے سامنے لایا گیا اور میں نے اس دیوار کے کونے میں ان دونوں کو دیکھا ہے۔
Top