صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 6145
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمْ يَکْذِبْ إِبْرَاهِيمُ النَّبِيُّ عَلَيْهِ السَّلَام قَطُّ إِلَّا ثَلَاثَ کَذَبَاتٍ ثِنْتَيْنِ فِي ذَاتِ اللَّهِ قَوْلُهُ إِنِّي سَقِيمٌ وَقَوْلُهُ بَلْ فَعَلَهُ کَبِيرُهُمْ هَذَا وَوَاحِدَةٌ فِي شَأْنِ سَارَةَ فَإِنَّهُ قَدِمَ أَرْضَ جَبَّارٍ وَمَعَهُ سَارَةُ وَکَانَتْ أَحْسَنَ النَّاسِ فَقَالَ لَهَا إِنَّ هَذَا الْجَبَّارَ إِنْ يَعْلَمْ أَنَّکِ امْرَأَتِي يَغْلِبْنِي عَلَيْکِ فَإِنْ سَأَلَکِ فَأَخْبِرِيهِ أَنَّکِ أُخْتِي فَإِنَّکِ أُخْتِي فِي الْإِسْلَامِ فَإِنِّي لَا أَعْلَمُ فِي الْأَرْضِ مُسْلِمًا غَيْرِي وَغَيْرَکِ فَلَمَّا دَخَلَ أَرْضَهُ رَآهَا بَعْضُ أَهْلِ الْجَبَّارِ أَتَاهُ فَقَالَ لَهُ لَقَدْ قَدِمَ أَرْضَکَ امْرَأَةٌ لَا يَنْبَغِي لَهَا أَنْ تَکُونَ إِلَّا لَکَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَأُتِيَ بِهَا فَقَامَ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام إِلَی الصَّلَاةِ فَلَمَّا دَخَلَتْ عَلَيْهِ لَمْ يَتَمَالَکْ أَنْ بَسَطَ يَدَهُ إِلَيْهَا فَقُبِضَتْ يَدُهُ قَبْضَةً شَدِيدَةً فَقَالَ لَهَا ادْعِي اللَّهَ أَنْ يُطْلِقَ يَدِي وَلَا أَضُرُّکِ فَفَعَلَتْ فَعَادَ فَقُبِضَتْ أَشَدَّ مِنْ الْقَبْضَةِ الْأُولَی فَقَالَ لَهَا مِثْلَ ذَلِکَ فَفَعَلَتْ فَعَادَ فَقُبِضَتْ أَشَدَّ مِنْ الْقَبْضَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ فَقَالَ ادْعِي اللَّهَ أَنْ يُطْلِقَ يَدِي فَلَکِ اللَّهَ أَنْ لَا أَضُرَّکِ فَفَعَلَتْ وَأُطْلِقَتْ يَدُهُ وَدَعَا الَّذِي جَائَ بِهَا فَقَالَ لَهُ إِنَّکَ إِنَّمَا أَتَيْتَنِي بِشَيْطَانٍ وَلَمْ تَأْتِنِي بِإِنْسَانٍ فَأَخْرِجْهَا مِنْ أَرْضِي وَأَعْطِهَا هَاجَرَ قَالَ فَأَقْبَلَتْ تَمْشِي فَلَمَّا رَآهَا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام انْصَرَفَ فَقَالَ لَهَا مَهْيَمْ قَالَتْ خَيْرًا کَفَّ اللَّهُ يَدَ الْفَاجِرِ وَأَخْدَمَ خَادِمًا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَتِلْکَ أُمُّکُمْ يَا بَنِي مَائِ السَّمَائِ
حضرت ابراہیم خلیل (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں
ابوطاہر عبداللہ بن وہب، جریر، بن حازم ایوب سختیانی محمد بن سیرین حضرت ابوہریرہ ؓ روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے تین مرتبہ کے علاوہ کبھی جھوٹ نہیں بولا۔ دو جھوٹ تو اللہ تعالیٰ کی ذات کے لئے تھے اور ایک انہوں نے یہ فرمایا کہ میں بیمار ہوں۔ دوسرا یہ کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا یہ فرمانا کہ ان بتوں کو ان کے بڑے بت نے توڑا ہے اور تیسرا حضرت سارہ کے بارے میں ان کا واقعہ یہ ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ایک ظالم و جابر بادشاہ کے ملک میں پہنچے اور ان کے ساتھ (ان کی بیوی) حضرت سارہ بھی تھیں اور وہ بڑی خوبصورت خاتون تھیں۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنی بیوی سے فرمایا اگر اس ظالم باد شاہ کو اس بات کا علم ہوگیا کہ تو میری بیوی ہے تو وہ تجھے مجھ سے چھین لے گا اور اگر وہ بادشاہ تجھ سے پوچھے تو تو اسے بتانا کہ یہ میرا بھائی ہے کیونکہ تو میری اسلامی بہن ہے اور اس وقت پوری دنیا میں میرے اور تیرے علاوہ کوئی مسلمان بھی نہیں پھر جب یہ دونوں اس ظالم باد شاہ کے ملک میں پہنچے تو اس بادشاہ کے ملازم حضرت سارہ کو دیکھنے کے لئے آن پہنچے (حضرت سارہ کو دیکھنے کے بعد) ملازموں نے بادشاہ سے کہا کہ تمہارے ملک میں ایک ایسی عورت آئی ہے جو تمہارے علاوہ کسی کے لائق نہیں اس ظالم بادشاہ نے حضرت سارہ کو بلوا لیا حضرت سارہ کو بادشاہ کی طرف لایا گیا تو حضرت ابراہیم ﷺ نماز کے لئے کھڑے ہوگئے تو جب حضرت سارہ اس ظالم بادشاہ کے پاس آگئیں تو اس ظالم نے بےاختیار اپنا ہاتھ حضرت سارہ کی طرف بڑھایا تو اس ظالم کا ہاتھ جکڑ دیا گیا وہ ظالم کہنے لگا کہ تو اللہ سے دعا کر کہ میرا ہاتھ کھل جائے میں تجھے کوئی تکلیف نہیں دوں گا حضرت سارہ نے دعا کی اس کا ہاتھ کھل گیا پھر دوبارہ اس ظالم نے اپنا ہاتھ بڑھایا تو پہلے سے زیادہ اس کا ہاتھ جکڑ دیا گیا اس نے پھر دعا کے لئے سارہ سے کہا حضرت سارہ نے پھر اس کے لئے دعا کردی اس ظالم نے تیسری مرتبہ پھر اپنا (ناپاک) ہاتھ بڑھایا پھر پہلی دونوں مرتبہ سے زیادہ اس کا ہاتھ جکڑ دیا گیا وہ ظالم کہنے لگا کہ تو اللہ سے دعا کر کہ میرا ہاتھ کھل جائے اللہ کی قسم! تجھے کبھی تکلیف نہیں دوں گا حضرت سارہ نے دعا کی تو اس کا ہاتھ کھل گیا اور اس ظالم نے پھر اس آدمی کو بلایا کہ جو سارہ کو لے آیا تھا وہ ظالم بادشاہ اس ملازم آدمی سے کہنے لگا کہ تو میرے پاس (اَلعَیَاذُ بِاللہِ ) شیطاننی کو لایا ہے اور انسان نہیں لایا تو اس ظالم نے حضرت سارہ کو اپنے ملک سے نکال دیا اور حضرت ہاجرہ کو بھی ان کو دے دیا حضرت سارہ حضرت ہاجرہ کو لے کر چل پڑیں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے جب ان کو دیکھا تو پلٹے اور ان سے فرمایا کہ کیا ہوا حضرت سارہ کہنے لگیں خیر ہے اور اللہ نے اس بد کردار ظالم کا ہاتھ مجھ سے روک دیا اور اس نے مجھے ایک خادمہ بھی دلوا دی حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں اے اولاد مَائِ السَّمَائِ۔ یہی حضرت ہاجرہ تمہاری ماں ہے
Top