صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 6168
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ تَمَارَی هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هُوَ الْخَضِرُ فَمَرَّ بِهِمَا أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ الْأَنْصَارِيُّ فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ يَا أَبَا الطُّفَيْلِ هَلُمَّ إِلَيْنَا فَإِنِّي قَدْ تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَی الَّذِي سَأَلَ السَّبِيلَ إِلَی لُقِيِّهِ فَهَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ شَأْنَهُ فَقَالَ أُبَيٌّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَمَا مُوسَی فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ لَهُ هَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْکَ قَالَ مُوسَی لَا فَأَوْحَی اللَّهُ إِلَی مُوسَی بَلْ عَبْدُنَا الْخَضِرُ قَالَ فَسَأَلَ مُوسَی السَّبِيلَ إِلَی لُقِيِّهِ فَجَعَلَ اللَّهُ لَهُ الْحُوتَ آيَةً وَقِيلَ لَهُ إِذَا افْتَقَدْتَ الْحُوتَ فَارْجِعْ فَإِنَّکَ سَتَلْقَاهُ فَسَارَ مُوسَی مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَسِيرَ ثُمَّ قَالَ لِفَتَاهُ آتِنَا غَدَائَنَا فَقَالَ فَتَی مُوسَی حِينَ سَأَلَهُ الْغَدَائَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَی الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْکُرَهُ فَقَالَ مُوسَی لِفَتَاهُ ذَلِکَ مَا کُنَّا نَبْغِي فَارْتَدَّا عَلَی آثَارِهِمَا قَصَصًا فَوَجَدَا خَضِرًا فَکَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا مَا قَصَّ اللَّهُ فِي کِتَابِهِ إِلَّا أَنَّ يُونُسَ قَالَ فَکَانَ يَتَّبِعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ
خضر (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس ابن شہاب عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ ابن مسعود حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ان کا اور حر بن قیس بن حصین فرازی کا حضرت موسیٰ کے ساتھی بارے میں مباحثہ ہوا حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ وہ حضرت خضر (علیہ السلام) تھے پھر حضرت ابی بن کعب ؓ اس طرف سے گزرے حضرت ابن عباس ؓ نے ان کو بلایا اور فرمایا اے ابوالطفیل! ادھر آئیں میں اور میرے یہ ساتھی حضرت موسیٰ کے اس ساتھی کے بارے میں جھگڑ رہے ہیں کہ جن سے حضرت موسیٰ ملنا چاہتے تھے تو کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں کچھ سنا ہے؟ حضرت ابی نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت موسیٰ بنی اسرائیل کی ایک جماعت میں تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی آیا اور اس نے کہا کیا آپ اپنے سے زیادہ کسی کو علم والا سمجھتے ہیں؟ حضرت موسیٰ نے فرمایا نہیں! تو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کی طرف وحی فرمائی کہ (اے موسیٰ! ) ہمارا بندہ خضر ہے (جو تجھ سے زیادہ علم والا ہے) حضرت موسیٰ نے اس بندے سے ملنے کا راستہ پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے مچھلی کو نشانی بنایا اور ان سے فرمایا کہ جب تم مچھلی کو گم پاؤ تو فورا واپس پلٹ آؤ گے تو اس بندے سے تمہاری ملاقات ہوجائے گی اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) چلے جتنا انکا چلنا اللہ تعالیٰ کو منظور تھا پھر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے ساتھی سے فرمایا ہمارا ناشتہ تو لاؤ۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھی نے کہا کہ کیا آپ کے علم میں ہے کہ جب ہم صخراء کے مقام پر پہنچے تو میں مچھلی بھول گیا اور شیطان نے بھی اس کا ذکر کرنا بھلا دیا تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے ساتھی سے فرمایا کہ ہم اسی جگہ کی تو تلاش میں تھے پھر وہ دونوں اپنے قدموں کے نشانات پر واپس پلٹے اور حضرت خضر (علیہ السلام) سے ملاقات ہوئی اور پھر ان کو جو واقعات پیش آئے اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی کتاب (قرآن مجید) میں بیان کردیا ہے۔ سوائے یونس کے کہ انہوں نے کہا کہ وہ مچھلی کے نشان پر جو سمندر میں تھے چلے۔
Top