صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 6187
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ وَأَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَکِيُّ وَأَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ وَاللَّفْظُ لِأَبِي کُرَيْبٍ قَالَ أَبُو الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُا وُضِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَی سَرِيرِهِ فَتَکَنَّفَهُ النَّاسُ يَدْعُونَ وَيُثْنُونَ وَيُصَلُّونَ عَلَيْهِ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ وَأَنَا فِيهِمْ قَالَ فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا بِرَجُلٍ قَدْ أَخَذَ بِمَنْکِبِي مِنْ وَرَائِي فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِ فَإِذَا هُوَ عَلِيٌّ فَتَرَحَّمَ عَلَی عُمَرَ وَقَالَ مَا خَلَّفْتَ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَلْقَی اللَّهَ بِمِثْلِ عَمَلِهِ مِنْکَ وَايْمُ اللَّهِ إِنْ کُنْتُ لَأَظُنُّ أَنْ يَجْعَلَکَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْکَ وَذَاکَ أَنِّي کُنْتُ أُکَثِّرُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ جِئْتُ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَدَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَخَرَجْتُ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَإِنْ کُنْتُ لَأَرْجُو أَوْ لَأَظُنُّ أَنْ يَجْعَلَکَ اللَّهُ مَعَهُمَا
حضرت عمر ؓ کے فضائل کے بیان میں
سعید بن عمرو اشعثی ابوربیع عتکی ابوکریب محمد بن علاء، ابی کریب ابوربیع ابن مبارک عمر بن سعید ابی حسین ابن ابی ملیکہ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ کو جب تخت پر رکھا گیا تو لوگ ان کے اردگرد جمع ہوگئے اور ان کے لئے دعا کی اور ان کی تعریف کرنے لگے اور ان کا جنازہ اٹھانے سے پہلے ان کی نماز جنازہ پڑھ رہے تھے اور میں بھی انہی لوگوں میں تھا، حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ میں نہیں گھبرایا سوائے ایک آدمی سے کہ جس نے میرے پیچھے سے آ کر میرا کندھا پکڑا، میں نے اس کی طرف دیکھا تو وہ حضرت علی ؓ تھے، تو حضرت علی ؓ نے حضرت عمر ؓ کے لئے رحم کی دعا فرمائی اور پھر فرمایا (اے عمر! ) آپ نے اپنے پیچھے کوئی ایسا آدمی نہیں چھوڑا جس کے اعمال ایسے ہوں کہ ان اعمال پر اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرنا پسند ہو، آپ سے زیادہ اور اللہ کی قسم! مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے دونوں ساتھیوں کا ساتھ فرمائے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ میں زیادہ تر رسول اللہ ﷺ سے سنا کرتا تھا کہ آپ فرماتے تھے کہ میں آیا اور ابوبکر ؓ اور عمر ؓ آئے اور میں اندر داخل ہوا اور حضرت ابوبکر و عمر ؓ اندر داخل ہوئے، میں نکلا اور حضرت ابوبکر و حضرت عمر ؓ بھی نکلے اور میں امید کرتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ان دونوں کے ساتھ (یعنی نبی ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ کے ساتھ کر دے گا۔
Top