صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 6202
حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ح و حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنِي و قَالَ حَسَنٌ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ سَعْدًا قَالَ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ نِسَائٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُکَلِّمْنَهُ وَيَسْتَکْثِرْنَهُ عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ قُمْنَ يَبْتَدِرْنَ الْحِجَابَ فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَکُ فَقَالَ عُمَرُ أَضْحَکَ اللَّهُ سِنَّکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلَائِ اللَّاتِي کُنَّ عِنْدِي فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَکَ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ قَالَ عُمَرُ فَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَقُّ أَنْ يَهَبْنَ ثُمَّ قَالَ عُمَرُ أَيْ عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ أَتَهَبْنَنِي وَلَا تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَ نَعَمْ أَنْتَ أَغْلَظُ وَأَفَظُّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَکَ الشَّيْطَانُ قَطُّ سَالِکًا فَجًّا إِلَّا سَلَکَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّکَ
حضرت عمر ؓ کے فضائل کے بیان میں
منصور بن ابی مزاحم ابراہیم، ابن سعد حسن حلوانی عبد بن حمید عبد حسن یعقوب ابن ابراہیم، بن سعد ابی صالح ابن شہاب عبدالحمید ابن عبدالرحمن بن زید محمد بن سعد بن ابی وقاص حضرت سعد ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے (اندر داخل ہونے کی) اجازت مانگی اور آپ ﷺ کے پاس قریش کی کچھ عورتیں موجود تھیں اور وہ عورتیں آپ سے بہت ہی زیادہ باتیں کر رہی تھیں اور ان کی آوازیں بھی بلند تھیں تو جب حضرت عمر ؓ نے اجازت مانگی تو وہ عورتیں پردے میں دوڑ پڑیں، رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر ؓ کو اجازت عطا فرما دی اور رسول اللہ ﷺ ہنس پڑے تو حضرت عمر ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ آپ کو ہنستا رکھے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے ان عورتوں پر تعجب ہوا کہ جو میرے پاس بیٹھی تھیں (اے عمر! ) جب انہوں نے تیری آواز سنی تو وہ پردے میں دوڑ پڑیں، حضرت عمر ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ وہ عورتیں آپ سے ڈریں پھر حضرت عمر ؓ نے ان عورتوں سے فرمایا اے اپنی جان کی دشمنو! کیا تم مجھ سے ڈرتی ہو اور رسول اللہ ﷺ سے نہیں ڈرتی ہو؟ وہ عورتیں کہنے لگیں جی ہاں! آپ سخت ہیں اور رسول اللہ ﷺ سے زیادہ غصہ والے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے، شیطان جب تجھے کسی راستے پر چلتا ہوا ملتا ہے تو شیطان وہ راستہ چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کرلیتا ہے، کہ جس راستے پر (اے عمر! ) تو چلتا ہے۔
Top