صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 6228
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارِ بْنِ الرَّيَّانِ حَدَّثَنَا حَسَّانُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ عَنْ سَعِيدٍ وَهُوَ ابْنُ مَسْرُوقٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَيَّانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ دَخَلْنَا عَلَيْهِ فَقُلْنَا لَهُ لَقَدْ رَأَيْتَ خَيْرًا لَقَدْ صَاحَبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّيْتَ خَلْفَهُ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ أَبِي حَيَّانَ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ أَلَا وَإِنِّي تَارِکٌ فِيکُمْ ثَقَلَيْنِ أَحَدُهُمَا کِتَابُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ هُوَ حَبْلُ اللَّهِ مَنْ اتَّبَعَهُ کَانَ عَلَی الْهُدَی وَمَنْ تَرَکَهُ کَانَ عَلَی ضَلَالَةٍ وَفِيهِ فَقُلْنَا مَنْ أَهْلُ بَيْتِهِ نِسَاؤُهُ قَالَ لَا وَايْمُ اللَّهِ إِنَّ الْمَرْأَةَ تَکُونُ مَعَ الرَّجُلِ الْعَصْرَ مِنْ الدَّهْرِ ثُمَّ يُطَلِّقُهَا فَتَرْجِعُ إِلَی أَبِيهَا وَقَوْمِهَا أَهْلُ بَيْتِهِ أَصْلُهُ وَعَصَبَتُهُ الَّذِينَ حُرِمُوا الصَّدَقَةَ بَعْدَهُ
حضرت علی بن ابی طالب ؓ کے فضائل کے بیان میں
محمد بن بکار ابن ریان حسان ابرہیم سعید ابن مسروق، حضرت یزید بن حیان ؓ حضرت زید بن ارقم ؓ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ہم ان کی خدمت میں گئے اور ہم نے کہا آپ نے بہت خیر دیکھی ہے، رسول اللہ ﷺ کی صحبت حاصل کی ہے اور آپ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی ہے اور آگے حدیث ابوحیان کی روایت کی طرح ہے سوائے اس کے کہ اس میں ہے آپ نے فرمایا آگاہ رہو! میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، ان میں سے ایک اللہ عزوجل کی کتاب ہے اور وہ اللہ کی رسی ہے، جو اس کی اتباع کرے گا، وہ ہدایت پر رہے گا اور جو اسے چھوڑ دے گا وہ گمراہی پر رہے گا اور اس میں یہ بھی ہے کہ ہم نے کہا اہل بیت کون ہیں؟ کیا آپ کی ازواج مطہرات ؓ اہل بیت ہیں؟ انہوں نے فرمایا اللہ کی قسم! ایک عورت ایک زمانے تک مرد کے ساتھ رہتی ہے پھر وہ اسے طلاق دے دیتا ہے تو وہ عورت اپنے باپ اور اپنی قوم کی طرف لوٹ جاتی ہے، اہل بیت سے مراد آپ کی ذات تھی اور آپ کے وہ عصبات کے جن پر آپ کے بعد صدقہ وغیرہ لینا حرام کردیا گیا ہے۔
Top