صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 6313
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کُنَّ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهُ لَمْ يُغَادِرْ مِنْهُنَّ وَاحِدَةً فَأَقْبَلَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي مَا تُخْطِئُ مِشْيَتُهَا مِنْ مِشْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَلَمَّا رَآهَا رَحَّبَ بِهَا فَقَالَ مَرْحَبًا بِابْنَتِي ثُمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ سَارَّهَا فَبَکَتْ بُکَائً شَدِيدًا فَلَمَّا رَأَی جَزَعَهَا سَارَّهَا الثَّانِيَةَ فَضَحِکَتْ فَقُلْتُ لَهَا خَصَّکِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْنِ نِسَائِهِ بِالسِّرَارِ ثُمَّ أَنْتِ تَبْکِينَ فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلْتُهَا مَا قَالَ لَکِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ مَا کُنْتُ أُفْشِي عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِرَّهُ قَالَتْ فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ عَزَمْتُ عَلَيْکِ بِمَا لِي عَلَيْکِ مِنْ الْحَقِّ لَمَا حَدَّثْتِنِي مَا قَالَ لَکِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ أَمَّا الْآنَ فَنَعَمْ أَمَّا حِينَ سَارَّنِي فِي الْمَرَّةِ الْأُولَی فَأَخْبَرَنِي أَنَّ جِبْرِيلَ کَانَ يُعَارِضُهُ الْقُرْآنَ فِي کُلِّ سَنَةٍ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ وَإِنَّهُ عَارَضَهُ الْآنَ مَرَّتَيْنِ وَإِنِّي لَا أُرَی الْأَجَلَ إِلَّا قَدْ اقْتَرَبَ فَاتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي فَإِنَّهُ نِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَکِ قَالَتْ فَبَکَيْتُ بُکَائِي الَّذِي رَأَيْتِ فَلَمَّا رَأَی جَزَعِي سَارَّنِي الثَّانِيَةَ فَقَالَ يَا فَاطِمَةُ أَمَا تَرْضَيْ أَنْ تَکُونِي سَيِّدَةَ نِسَائِ الْمُؤْمِنِينَ أَوْ سَيِّدَةَ نِسَائِ هَذِهِ الْأُمَّةِ قَالَتْ فَضَحِکْتُ ضَحِکِي الَّذِي رَأَيْتِ
نبی ﷺ کی بیٹی حضرت فاطمہ ؓ کے فضائل کے بیان میں
ابوکامل جحدری فضیل بن حسین ابوعوانہ، فراس عامر مسروق، سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کی ساری ازواج مطہرات ؓ آپ ﷺ کے پاس موجود تھیں ان میں سے کوئی بھی زوجہ مطہرہ غیر حاضر نہیں تھی تو اسی دوران حضرت فاطمہ تشریف لائیں اور حضرت فاطمہ کا چلنے کا انداز رسول اللہ کے چلنے کی طرح تھا تو جب آپ ﷺ نے حضرت فاطمہ کو دیکھا تو آپ نے ان کو خوش آمدید اے میری بیٹی فرمایا پھر آپ نے حضرت فاطمہ کو اپنی دائیں یا اپنی بائیں طرف بٹھا لیا پھر آپ ﷺ نے حضرت فاطمہ کے کان میں خاموشی سے کوئی بات فرمائی تو وہ بہت سخت رونے لگی تو جب آپ ﷺ نے حضرت فاطمہ کا یہ حال دیکھا تو پھر دوبارہ آپ ﷺ نے ان کے کان میں کچھ فرمایا تو وہ ہنس پڑیں (سیدہ عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ) میں نے فاطمہ ؓ سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات سے ہٹ کر تجھ سے کیا خاص باتیں کی ہیں پھر تم رو پڑیں پھر جب رسول اللہ کھڑے ہوئے تو میں نے ان سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ نے تم سے کیا فرمایا ہے؟ حضرت فاطمہ کہنے لگیں کہ میں رسول اللہ کا راز فاش نہیں کروں گی سیدہ عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ پھر رسول اللہ وفات پا گئے تو میں نے حضرت فاطمہ کو اس حق کی قسم دی جو میرا ان پر تھا کہ مجھ سے وہ بات بیان کرو جو رسول اللہ ﷺ نے تم سے فرمائی حضرت فاطمہ کہنے لگی کہ اب میں بیان کروں گی وہ یہ کہ جس وقت آپ ﷺ نے میرے کان میں پہلی مرتبہ بات بیان فرمائی کہ حضرت جبریئل (علیہ السلام) ہر سال میرے ساتھ ایک یا دو مرتبہ قرآن مجید کا دور کیا کرتے تھے اور اس مرتبہ حضرت جبریئل نے دو مرتبہ دور کیا ہے جس کی وجہ سے میرا خیال ہے کہ موت کا وقت قریب ہوگیا ہے پس تو اللہ سے ڈرتی رہ اور صبر کر کیونکہ میں تیرے لئے بہترین پیش خیمہ ہوں میں رو پڑی جس طرح کہ تو نے مجھے روتے ہوئے دیکھا ہے تو پھر آپ نے دوبارہ میرے کان میں جو بات فرمائی (وہ یہ ہے کہ) اے فاطمہ! کیا تو اس بات پر راضی نہیں ہوجاتی کہ تم مومنوں کی عورتوں کی سردار ہو یا اس امت کی عورتوں کی سردار ہو حضرت فاطمہ فرماتی ہیں کہ میں ہنس پڑی جس طرح کہ آپ ﷺ نے مجھے ہنستے ہوئے دیکھا تھا۔
Top