صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 6362
و حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ السَّامِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَتَقَارَبَا فِي سِيَاقِ الْحَدِيثِ وَاللَّفْظُ لِابْنِ حَاتِمٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا الْمُثَنَّی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا بَلَغَ أَبَا ذَرٍّ مَبْعَثُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَکَّةَ قَالَ لِأَخِيهِ ارْکَبْ إِلَی هَذَا الْوَادِي فَاعْلَمْ لِي عِلْمَ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ يَأْتِيهِ الْخَبَرُ مِنْ السَّمَائِ فَاسْمَعْ مِنْ قَوْلِهِ ثُمَّ ائْتِنِي فَانْطَلَقَ الْآخَرُ حَتَّی قَدِمَ مَکَّةَ وَسَمِعَ مِنْ قَوْلِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی أَبِي ذَرٍّ فَقَالَ رَأَيْتُهُ يَأْمُرُ بِمَکَارِمِ الْأَخْلَاقِ وَکَلَامًا مَا هُوَ بِالشِّعْرِ فَقَالَ مَا شَفَيْتَنِي فِيمَا أَرَدْتُ فَتَزَوَّدَ وَحَمَلَ شَنَّةً لَهُ فِيهَا مَائٌ حَتَّی قَدِمَ مَکَّةَ فَأَتَی الْمَسْجِدَ فَالْتَمَسَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَعْرِفُهُ وَکَرِهَ أَنْ يَسْأَلَ عَنْهُ حَتَّی أَدْرَکَهُ يَعْنِي اللَّيْلَ فَاضْطَجَعَ فَرَآهُ عَلِيٌّ فَعَرَفَ أَنَّهُ غَرِيبٌ فَلَمَّا رَآهُ تَبِعَهُ فَلَمْ يَسْأَلْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَنْ شَيْئٍ حَتَّی أَصْبَحَ ثُمَّ احْتَمَلَ قِرْبَتَهُ وَزَادَهُ إِلَی الْمَسْجِدِ فَظَلَّ ذَلِکَ الْيَوْمَ وَلَا يَرَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَمْسَی فَعَادَ إِلَی مَضْجَعِهِ فَمَرَّ بِهِ عَلِيٌّ فَقَالَ مَا أَنَی لِلرَّجُلِ أَنْ يَعْلَمَ مَنْزِلَهُ فَأَقَامَهُ فَذَهَبَ بِهِ مَعَهُ وَلَا يَسْأَلُ وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَنْ شَيْئٍ حَتَّی إِذَا کَانَ يَوْمُ الثَّالِثِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِکَ فَأَقَامَهُ عَلِيٌّ مَعَهُ ثُمَّ قَالَ لَهُ أَلَا تُحَدِّثُنِي مَا الَّذِي أَقْدَمَکَ هَذَا الْبَلَدَ قَالَ إِنْ أَعْطَيْتَنِي عَهْدًا وَمِيثَاقًا لَتُرْشِدَنِّي فَعَلْتُ فَفَعَلَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ فَإِنَّهُ حَقٌّ وَهُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا أَصْبَحْتَ فَاتَّبِعْنِي فَإِنِّي إِنْ رَأَيْتُ شَيْئًا أَخَافُ عَلَيْکَ قُمْتُ کَأَنِّي أُرِيقُ الْمَائَ فَإِنْ مَضَيْتُ فَاتَّبِعْنِي حَتَّی تَدْخُلَ مَدْخَلِي فَفَعَلَ فَانْطَلَقَ يَقْفُوهُ حَتَّی دَخَلَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَخَلَ مَعَهُ فَسَمِعَ مِنْ قَوْلِهِ وَأَسْلَمَ مَکَانَهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعْ إِلَی قَوْمِکَ فَأَخْبِرْهُمْ حَتَّی يَأْتِيَکَ أَمْرِي فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَصْرُخَنَّ بِهَا بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ فَخَرَجَ حَتَّی أَتَی الْمَسْجِدَ فَنَادَی بِأَعْلَی صَوْتِهِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَثَارَ الْقَوْمُ فَضَرَبُوهُ حَتَّی أَضْجَعُوهُ فَأَتَی الْعَبَّاسُ فَأَکَبَّ عَلَيْهِ فَقَالَ وَيْلَکُمْ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ مِنْ غِفَارٍ وَأَنَّ طَرِيقَ تُجَّارِکُمْ إِلَی الشَّامِ عَلَيْهِمْ فَأَنْقَذَهُ مِنْهُمْ ثُمَّ عَادَ مِنْ الْغَدِ بِمِثْلِهَا وَثَارُوا إِلَيْهِ فَضَرَبُوهُ فَأَکَبَّ عَلَيْهِ الْعَبَّاسُ فَأَنْقَذَهُ
ابوذر ؓ کے فضائل کے بیان میں
ابرہیم بن محمد بن عرعرہ سامی محمد بن حاتم، ابن حاتم عبدالرحمن بن مہدی، مثنی بن سعد ابی جمرہ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ابوذر ؓ کو جب نبی ﷺ کی بعثت کی خبر پہنچی تو انہوں نے اپنے بھائی سے کہا اس وادی کے طرف سوار ہو کر جاؤ اور میرے لئے اس آدمی کے بارے میں معلومات لے کر آؤ جو دعوی کرتا ہے کہ اس کے پاس آسمان سے خبریں آتی ہیں اور اس کی گفتگو سن کر میرے پاس واپس آ۔ وہ چلے یہاں تک کہ مکہ مکرمہ پہنچ گئے اور آپ ﷺ کی بات سنی پھر حضرت ابوذر ؓ کی طرف لوٹے اور کہا میں نے انہیں عمدہ اخلاق کا حکم دیتے ہوئے دیکھا ہے اور گفتگو ایسی ہے جو شعر نہیں ہے تو ابوذر ؓ نے کہا جس چیز کا میں نے ارادہ کیا تھا تم اس کی تسلی بخش جواب نہیں لائے ہو پھر انہوں نے زاد راہ لیا اور ایک مشکیزہ جس میں پانی تھا لادا یہاں تک کہ مکہ پہنچ گئے مسجد میں پہنچے اور نبی ﷺ کو ڈھونڈنا شروع کردیا اور آپ ﷺ کو پہچانتے نہ تھے اور آپ ﷺ کے بارے میں پوچھنا مناسب نہ سمجھا یہاں تک کہ رات ہوگئی اور لیٹ گئے حضرت علی ؓ نے انہیں دیکھا تو اندازہ لگایا کہ یہ مسافر ہے پس وہ انہیں دیکھنے ان کے پیچھے گئے اور ان دونوں میں سے کسی ایک نے بھی اپنے ساتھی سے کوئی گفتگو نہ کی یہاں تک کہ صبح ہوگئی انہوں نے پھر اپنی مشک اور زاد راہ اٹھایا اور مسجد کی طرف چل دئیے پس یہ دن بھی اسی طرح گزر گیا اور نبی ﷺ کو دیکھ نہ سکے یہاں تک کہ شام ہوگئی اور اپنے ٹھکانے کی طرف لوٹے پس علی ؓ ان کے پاس سے گزرے تو کہا اس آدمی کو ابھی تک اپنی منزل کا علم نہیں ہوسکا پس انہیں اٹھایا اور اپنے ساتھ لے گئے اور ان دونوں میں سے کسی ایک نے بھی اپنے ساتھی سے کسی چیز کے بارے میں نہ پوچھا یہاں تک کہ تیسرے دن بھی اسی طرح ہوا کہ حضرت علی ؓ انہیں اٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے اور ان سے کہا کیا تم مجھے بتاؤ گے نہیں کہ تم اس شہر میں کس غرض سے آئے ہو ابوذر ؓ نے کہا اگر تم مجھ سے پختہ وعدہ کرو کہ تم میری صحیح راہنمائی کرو گے تو میں بتادیتا ہوں پس حضرت علی ؓ نے وعدہ کرلیا حضرت ابوذر ؓ نے اپنا مقصد بیان کیا تو حضرت علی ؓ نے کہا آپ ﷺ سچے اور اللہ کے رسول ہیں جب صبح ہوئی تو تم میرے ساتھ چلنا اگر میں نے تمہارے بارے میں کوئی خطرہ محسوس کیا تو میں کھڑا ہوجاؤں گا گویا کہ میں پانی بہا رہا ہوں اور اگر میں چلتا رہا تو تم میری اتباع کرنا یہاں تک کہ جہاں میں داخل ہوں تم بھی داخل ہوجانا پس انہوں نے ایسا ہی کیا کہ حضرت علی ؓ کے پیچھے پیچھے چلتے رہے یہاں تک کہ حضرت علی ؓ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ابو ذر ؓ ان کے ساتھ حاضر خدمت ہوئے اور آپ ﷺ کی گفتگو سنی اور اسی جگہ اسلام قبول کرلیا تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا اپنی قوم کی طرف لوٹ جا اور انہیں اس (دین کی) تبلیغ کر یہاں تک کہ تیرے پاس میرا حکم پہنچ جائے ابوذر ؓ نے عرض کیا اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے میں تو یہ بات مکہ والوں کے سامنے پکار کر کروں گا پس وہ نکلے یہاں تک کہ مسجد میں آئے اور اپنی بلند آواز سے کہا (أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ) میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوائے کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اور قوم ان پر ٹوٹ پڑی انہیں مارنا شروع کردیا یہاں تک کہ انہیں لٹا دیا پس حضرت عباس ؓ آئے اور ان پر جھک گئے اور کہا تمہارے لئے افسوس ہے کیا تم جانتے نہیں ہو کہ یہ قبیلہ غفار سے ہیں اور تمہاری شام کی طرف تجارت کا راستہ ان کے پاس سے گزرتا ہے پھر ابوذر ؓ کو ان سے چھڑا لیا انہوں نے اگلی صبح پھر اسی جملہ کو دہرایا اور مشرکین ان پر ٹوٹ پڑے اور مارنا شروع کردیا حضرت عباس ؓ نے ان پر جھک کر انہیں بچایا اور چھڑا کرلے گئے۔
Top