صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 6383
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا فِي حَلَقَةٍ فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ قَالَ وَفِيهَا شَيْخٌ حَسَنُ الْهَيْئَةِ وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ قَالَ فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُمْ حَدِيثًا حَسَنًا قَالَ فَلَمَّا قَامَ قَالَ الْقَوْمُ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَی رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلْيَنْظُرْ إِلَی هَذَا قَالَ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَأَتْبَعَنَّهُ فَلَأَعْلَمَنَّ مَکَانَ بَيْتِهِ قَالَ فَتَبِعْتُهُ فَانْطَلَقَ حَتَّی کَادَ أَنْ يَخْرُجَ مِنْ الْمَدِينَةِ ثُمَّ دَخَلَ مَنْزِلَهُ قَالَ فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ فَأَذِنَ لِي فَقَالَ مَا حَاجَتُکَ يَا ابْنَ أَخِي قَالَ فَقُلْتُ لَهُ سَمِعْتُ الْقَوْمَ يَقُولُونَ لَکَ لَمَّا قُمْتَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَی رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلْيَنْظُرْ إِلَی هَذَا فَأَعْجَبَنِي أَنْ أَکُونَ مَعَکَ قَالَ اللَّهُ أَعْلَمُ بِأَهْلِ الْجَنَّةِ وَسَأُحَدِّثُکَ مِمَّ قَالُوا ذَاکَ إِنِّي بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ أَتَانِي رَجُلٌ فَقَالَ لِي قُمْ فَأَخَذَ بِيَدِي فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ قَالَ فَإِذَا أَنَا بِجَوَادَّ عَنْ شِمَالِي قَالَ فَأَخَذْتُ لِآخُذَ فِيهَا فَقَالَ لِي لَا تَأْخُذْ فِيهَا فَإِنَّهَا طُرُقُ أَصْحَابِ الشِّمَالِ قَالَ فَإِذَا جَوَادُّ مَنْهَجٌ عَلَی يَمِينِي فَقَالَ لِي خُذْ هَاهُنَا فَأَتَی بِي جَبَلًا فَقَالَ لِيَ اصْعَدْ قَالَ فَجَعَلْتُ إِذَا أَرَدْتُ أَنْ أَصْعَدَ خَرَرْتُ عَلَی اسْتِي قَالَ حَتَّی فَعَلْتُ ذَلِکَ مِرَارًا قَالَ ثُمَّ انْطَلَقَ بِي حَتَّی أَتَی بِي عَمُودًا رَأْسُهُ فِي السَّمَائِ وَأَسْفَلُهُ فِي الْأَرْضِ فِي أَعْلَاهُ حَلْقَةٌ فَقَالَ لِيَ اصْعَدْ فَوْقَ هَذَا قَالَ قُلْتُ کَيْفَ أَصْعَدُ هَذَا وَرَأْسُهُ فِي السَّمَائِ قَالَ فَأَخَذَ بِيَدِي فَزَجَلَ بِي قَالَ فَإِذَا أَنَا مُتَعَلِّقٌ بِالْحَلْقَةِ قَالَ ثُمَّ ضَرَبَ الْعَمُودَ فَخَرَّ قَالَ وَبَقِيتُ مُتَعَلِّقًا بِالْحَلْقَةِ حَتَّی أَصْبَحْتُ قَالَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَصْتُهَا عَلَيْهِ فَقَالَ أَمَّا الطُّرُقُ الَّتِي رَأَيْتَ عَنْ يَسَارِکَ فَهِيَ طُرُقُ أَصْحَابِ الشِّمَالِ قَالَ وَأَمَّا الطُّرُقُ الَّتِي رَأَيْتَ عَنْ يَمِينِکَ فَهِيَ طُرُقُ أَصْحَابِ الْيَمِينِ وَأَمَّا الْجَبَلُ فَهُوَ مَنْزِلُ الشُّهَدَائِ وَلَنْ تَنَالَهُ وَأَمَّا الْعَمُودُ فَهُوَ عَمُودُ الْإِسْلَامِ وَأَمَّا الْعُرْوَةُ فَهِيَ عُرْوَةُ الْإِسْلَامِ وَلَنْ تَزَالَ مُتَمَسِّکًا بِهَا حَتَّی تَمُوتَ
سیدنا عبداللہ بن سلام ؓ کے فضائل کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، اسحاق بن ابراہیم، قتیبہ جریر، اعمش، سلیمان مسہر حضرت خرشہ بن حُر (رح) سے روایت ہے کہ میں مدینہ کی مسجد میں ایک حلقہ میں بیٹھا ہوا تھا اور اس مجلس میں ایک بزرگ خوبصورت شکل و صورت والے بھی تھے جو عبداللہ بن سلام ؓ تھے اور انہوں نے لوگوں سے عمدہ باتیں کرنا شروع کردیں جب وہ اٹھ گئے تو لوگوں نے کہا جس آدمی کو یہ پسند ہو کہ وہ جنتی آدمی کو دیکھے اسے چاہئے کہ وہ اس آدمی کو دیکھ لے۔ میں نے کہا اللہ کی قسم میں اس کے پیچھے پیچھے جاؤں گا تاکہ اس کے گھر کا پتہ کرسکوں پس میں ان کے پیچھے چلا وہ چلتے رہے یہاں تک کہ مدینہ سے نکلنے کے قریب ہوئے پھر اپنے گھر میں داخل ہوگئے میں نے ان کے پاس حاضر ہونے کی اجازت مانگی تو مجھے اجازت دے دی پھر فرمایا اے بھیجتے تجھے کیا کام ہے میں نے کہا میں نے لوگوں سے آپ کے بارے میں کہتے ہوئے سنا کہ جب آپ کھڑے ہوئے کہ جسے یہ بات پسندیدہ ہو کہ جنتی آدمی کو دیکھے تو اسے چاہئے کہ انہیں دیکھ لے تو مجھے پسند آیا کہ میں آپ کے ساتھ ہی رہوں انہوں نے کہا اہل جنت کے بارے میں تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے اور میں تمہیں بیان کرتا ہوں جس وجہ سے انہوں نے یہ کہا ہے اس دوران کہ میں سویا ہوا تھا میرے پاس ایک آدمی آیا اس نے مجھے کہا کھڑا ہوجا میرا ہاتھ پکڑا اور میں اس کے ساتھ چل پڑا مجھے راستہ میں اپنی بائیں طرف کچھ راہیں ملی جن میں میں نے جانا چاہا تو اس نے مجھے کہاں میں مت جاؤ کیونکہ یہ بائیں طرف کے راستے ہیں پھر دائیں طرف ایک راستہ نظر آیا تو اس نے مجھ سے کہا اس میں چلے جاؤ پھر وہ ایک پہاڑ پر لے چلا پھر مجھے سے کہا اس پر چڑھ جاؤ پس میں نے چڑھنا شروع کیا لیکن جب میں چڑھنے کا ارادہ کرتا تو سیرین کے بل گرپڑتا یہاں تک کہ مجھے ایک ستون کے پاس لایا جس کا (اوپر والا) سرا آسمان میں اور نچلا حصہ زمین میں تھا اور اس کی بلندی میں ایک حلقہ تھا تو اس نے مجھے کہا اس کے اوپر چڑھو میں نے کہا میں اس پر کیسے چڑھوں حالانکہ اس کا سرا تو آسمان میں ہے پس اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اوپر چڑھا دیا میں نے دیکھا کہ میں حلقہ کو پکڑے ہوئے کھڑا ہوں پھر اس نے اس ستون پر ایک ضرب ماری جس سے وہ گرگیا لیکن میں حلقہ کے ساتھ ہی لٹکا رہا یہاں تک کہ میں نے صبح کی تو نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ کو یہ سارا قصہ سنایا آپ ﷺ نے فرمایا وہ راستے جو تو نے اپنے طرف دیکھے وہ تو بائیں طرف (جہنم) والوں کے راستے تھے اور وہ راستے جو تو نے اپنی دائیں طرف دیکھے وہ دائیں طرف (جنت) والوں کے راستے تھے اور وہ پہاڑ شہداء کا مقام ہے جسے تم حاصل نہ کرسکو گے اور ستون اسلام کا ستون ہے اور حلقہ تو یہ اسلام کا حلقہ ہے اور تو مرتے دم تک اسلام کے حلقہ کو پکڑے رکھے گا۔
Top