صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 6395
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي هِلَالٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اهْجُوا قُرَيْشًا فَإِنَّهُ أَشَدُّ عَلَيْهَا مِنْ رَشْقٍ بِالنَّبْلِ فَأَرْسَلَ إِلَی ابْنِ رَوَاحَةَ فَقَالَ اهْجُهُمْ فَهَجَاهُمْ فَلَمْ يُرْضِ فَأَرْسَلَ إِلَی کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَی حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ قَالَ حَسَّانُ قَدْ آنَ لَکُمْ أَنْ تُرْسِلُوا إِلَی هَذَا الْأَسَدِ الضَّارِبِ بِذَنَبِهِ ثُمَّ أَدْلَعَ لِسَانَهُ فَجَعَلَ يُحَرِّکُهُ فَقَالَ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَأَفْرِيَنَّهُمْ بِلِسَانِي فَرْيَ الْأَدِيمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَعْجَلْ فَإِنَّ أَبَا بَکْرٍ أَعْلَمُ قُرَيْشٍ بِأَنْسَابِهَا وَإِنَّ لِي فِيهِمْ نَسَبًا حَتَّی يُلَخِّصَ لَکَ نَسَبِي فَأَتَاهُ حَسَّانُ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ لَخَّصَ لِي نَسَبَکَ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَأَسُلَّنَّکَ مِنْهُمْ کَمَا تُسَلُّ الشَّعْرَةُ مِنْ الْعَجِينِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِحَسَّانَ إِنَّ رُوحَ الْقُدُسِ لَا يَزَالُ يُؤَيِّدُکَ مَا نَافَحْتَ عَنْ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَجَاهُمْ حَسَّانُ فَشَفَی وَاشْتَفَی قَالَ حَسَّانُ هَجَوْتَ مُحَمَّدًا فَأَجَبْتُ عَنْهُ وَعِنْدَ اللَّهِ فِي ذَاکَ الْجَزَائُ هَجَوْتَ مُحَمَّدًا بَرًّا تَقِیَّا رَسُولَ اللَّهِ شِيمَتُهُ الْوَفَائُ فَإِنَّ أَبِي وَوَالِدَهُ وَعِرْضِي لِعِرْضِ مُحَمَّدٍ مِنْکُمْ وِقَائُ ثَکِلْتُ بُنَيَّتِي إِنْ لَمْ تَرَوْهَا تُثِيرُ النَّقْعَ مِنْ کَنَفَيْ کَدَائِ يُبَارِينَ الْأَعِنَّةَ مُصْعِدَاتٍ عَلَی أَکْتَافِهَا الْأَسَلُ الظِّمَائُ تَظَلُّ جِيَادُنَا مُتَمَطِّرَاتٍ تُلَطِّمُهُنَّ بِالْخُمُرِ النِّسَائُ فَإِنْ أَعْرَضْتُمُو عَنَّا اعْتَمَرْنَا وَکَانَ الْفَتْحُ وَانْکَشَفَ الْغِطَائُ وَإِلَّا فَاصْبِرُوا لِضِرَابِ يَوْمٍ يُعِزُّ اللَّهُ فِيهِ مَنْ يَشَائُ وَقَالَ اللَّهُ قَدْ أَرْسَلْتُ عَبْدًا يَقُولُ الْحَقَّ لَيْسَ بِهِ خَفَائُ وَقَالَ اللَّهُ قَدْ يَسَّرْتُ جُنْدًا هُمْ الْأَنْصَارُ عُرْضَتُهَا اللِّقَائُ لَنَا فِي کُلِّ يَوْمٍ مِنْ مَعَدٍّ سِبَابٌ أَوْ قِتَالٌ أَوْ هِجَائُ فَمَنْ يَهْجُو رَسُولَ اللَّهِ مِنْکُمْ وَيَمْدَحُهُ وَيَنْصُرُهُ سَوَائُ وَجِبْرِيلٌ رَسُولُ اللَّهِ فِينَا وَرُوحُ الْقُدُسِ لَيْسَ لَهُ کِفَائُ
سیدنا حسان بن ثابت ؓ کے فضائل کے بیان میں
عبدالملک بن شعیب بن لیث، ابی جدی خالد بن یزید سعید بن ابی ہلال عمارہ بن غزیہ محمد بن ابراہیم، ابوسلمہ بن عبدالرحمن سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قریش کی ہجو کرو کیونکہ یہ انہیں تیروں کی بوچھاڑ سے بھی زیادہ سخت محسوس ہوتی ہے آپ ﷺ نے ابن رواحہ کی طرف پیغام بھیجا تو فرمایا ان کی ہجو کرو انہوں نے ہجو بیان کی لیکن آپ ﷺ خوش نہ ہوئے پھر حضرت کعب بن مالک ؓ کی طرف پیغام بھیجا پھر حسان بن ثابت کو بلوایا جب حسان ؓ آپ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے تو عرض کیا اب وہ وقت آگیا ہے کہ اس دم ہلاتے ہوئے شیر کو تم میری طرف چھوڑ دو پھر اپنی زبان کو نکالا اور اسے حرکت دینا شروع کردیا اور عرض کیا اس ذات کی قسم! جس نے آپ ﷺ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے میں انہیں اپنی زبان سے چیر پھاڑ کر رکھ دوں گا جس طرح چمڑے کو چیر دیا جاتا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جلدی مت کرو بیشک ابوبکر ؓ قریش کے نسب کو خوب جانتے ہیں اور تیرا نسب قریش کے نصب سے بالکل واضح کردیں گے۔ پس حضرت حسان ؓ حضرت ابوبکر ؓ کے پاس آئے اور پھر واپس گئے تو عرض کیا اے اللہ کے رسول تحقیق انہوں نے مجھے آپ ﷺ کا نسب واضح کردیا ہے اس ذات کی قسم جس نے آپ ﷺ کو حق دے کر مبعوث فرمایا ہے میں آپ ﷺ کو اس سے ایسے نکال لوں گا جیسے آٹے سے بال نکال لیا جاتا ہے سیدہ عائشہ ؓ نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ سے حضرت حسان کو فرماتے ہوئے سنا جب تک اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے مدافعت کرتا رہے گا روح القدس برابر تیری نصرت و مدد کرتا رہے گا اور کہتی ہیں میں نے رسول اللہ کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا کہ حسان نے کفار کی ہجو بیان کر کے مسلمانوں کو شفاء یعنی خوشی دی اور کفار کو بیمار کردیا ہے حسان نے کہا۔ تو نے محمد کی ہجو کی ہے ان کی طرف سے میں جواب دیتا ہوں اور اس میں اللہ ہی کے پاس جزا اور بدلہ ہوگا تو نے محمد کی ہجو کی جو نیک اور دین حنیف کے مطابق تقوی اختیار کرنے والے اللہ کے رسول ہیں وعدہ وفا کرنا ان کی صفت ہے بیشک میرے باپ اور میری ماں اور میری عزت محمد ﷺ کو تم سے بچانے کے لئے صدقہ اور قربان ہیں میں اپنے آپ پر آہ وزاری کروں اگر تم نہ دیکھو اس کو کہ کداء کے دونوں طرف سے غبار کو اڑا دے گا وہ گھوڑے جو باگوں پر زور کریں اپنی قوت و طاقت سے اوپر چڑھتے ہوئے ان کے کندھوں پر خون کے پیاسے نیزے ہیں ہمارے گھوڑے دوڑتے ہوئے آئیں گے اور ان کے نتھنوں کو عورتیں اپنے دوپٹوں سے صاف کریں گی اگر تم ہم سے رو گردانی و اعراض کرو تو ہم عمرہ کریں گے اور فتح ہوجانے سے پردہ اٹھ جائے گا ورنہ صبر کرو اس دن کی مار کے لئے جس دن اللہ جسے چاہے گا عزت عطا کرے گا اور اللہ نے فرمایا ہے تحقیق میں نے اپنا بندہ بھیجا ہے جو حق بات کہتا ہے جس میں کوئی پوشیدہ بات نہیں ہے اور اللہ نے کہا ہے کہ میں نے ایک لشکر تیار کردیا ہے اور انصار ہیں کہ انکا مقصد صرف دشمن سے مقابلہ ہے وہ ہر دن کسی نہ کسی تیاری میں ہے کبھی گالیاں دی جاتی ہیں یا لڑائی یا ہجو ہے۔ پس تم میں سے جو بھی رسول اللہ ﷺ کی ہجو کرے یا آپ ﷺ کی تعریف کرے اور آپ ﷺ کی مدد کرے سب برابر ہے ہم میں اللہ کا پیغام لانے والے جبرائیل و روح القدس موجود ہیں جن کا کوئی ہمسر اور برابر کرنے والا نہیں ہے۔
Top