صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 6406
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ أَبُو عَامِرٍ الْأَشْعَرِيُّ وَأَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ وَاللَّفْظُ لِأَبِي عَامِرٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا فَرَغَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُنَيْنٍ بَعَثَ أَبَا عَامِرٍ عَلَی جَيْشٍ إِلَی أَوْطَاسٍ فَلَقِيَ دُرَيْدَ بْنَ الصِّمَّةِ فَقُتِلَ دُرَيْدٌ وَهَزَمَ اللَّهُ أَصْحَابَهُ فَقَالَ أَبُو مُوسَی وَبَعَثَنِي مَعَ أَبِي عَامِرٍ قَالَ فَرُمِيَ أَبُو عَامِرٍ فِي رُکْبَتِهِ رَمَاهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي جُشَمٍ بِسَهْمٍ فَأَثْبَتَهُ فِي رُکْبَتِهِ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ يَا عَمِّ مَنْ رَمَاکَ فَأَشَارَ أَبُو عَامِرٍ إِلَی أَبِي مُوسَی فَقَالَ إِنَّ ذَاکَ قَاتِلِي تَرَاهُ ذَلِکَ الَّذِي رَمَانِي قَالَ أَبُو مُوسَی فَقَصَدْتُ لَهُ فَاعْتَمَدْتُهُ فَلَحِقْتُهُ فَلَمَّا رَآنِي وَلَّی عَنِّي ذَاهِبًا فَاتَّبَعْتُهُ وَجَعَلْتُ أَقُولُ لَهُ أَلَا تَسْتَحْيِي أَلَسْتَ عَرَبِيًّا أَلَا تَثْبُتُ فَکَفَّ فَالْتَقَيْتُ أَنَا وَهُوَ فَاخْتَلَفْنَا أَنَا وَهُوَ ضَرْبَتَيْنِ فَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ فَقَتَلْتُهُ ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَی أَبِي عَامِرٍ فَقُلْتُ إِنَّ اللَّهَ قَدْ قَتَلَ صَاحِبَکَ قَالَ فَانْزِعْ هَذَا السَّهْمَ فَنَزَعْتُهُ فَنَزَا مِنْهُ الْمَائُ فَقَالَ يَا ابْنَ أَخِي انْطَلِقْ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ وَقُلْ لَهُ يَقُولُ لَکَ أَبُو عَامِرٍ اسْتَغْفِرْ لِي قَالَ وَاسْتَعْمَلَنِي أَبُو عَامِرٍ عَلَی النَّاسِ وَمَکَثَ يَسِيرًا ثُمَّ إِنَّهُ مَاتَ فَلَمَّا رَجَعْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي بَيْتٍ عَلَی سَرِيرٍ مُرْمَلٍ وَعَلَيْهِ فِرَاشٌ وَقَدْ أَثَّرَ رِمَالُ السَّرِيرِ بِظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَنْبَيْهِ فَأَخْبَرْتُهُ بِخَبَرِنَا وَخَبَرِ أَبِي عَامِرٍ وَقُلْتُ لَهُ قَالَ قُلْ لَهُ يَسْتَغْفِرْ لِي فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ مِنْهُ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعُبَيْدٍ أَبِي عَامِرٍ حَتَّی رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَوْقَ کَثِيرٍ مِنْ خَلْقِکَ أَوْ مِنْ النَّاسِ فَقُلْتُ وَلِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَاسْتَغْفِرْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ذَنْبَهُ وَأَدْخِلْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُدْخَلًا کَرِيمًا قَالَ أَبُو بُرْدَةَ إِحَدَاهُمَا لِأَبِي عَامِرٍ وَالْأُخْرَی لِأَبِي مُوسَی
سیدنا ابو موسیٰ اشعری اور سیدنا ابو عامر اشعری ؓ کے فضائل کے بیان میں
عبداللہ بن براء، ابوعامر اشعری ابوکریب محمد بن علاء، ابی عامر ابواسامہ یزید حضرت ابوبردہ ؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب نبی ﷺ غزوہ حنین سے فارغ ہوئے تو آپ ﷺ نے ابوعامر ؓ کو ایک لشکر کے ہمراہ طاؤس کی طرف بھیجا پس درید بن صمہ سے ان کا مقابلہ ہوا تو درید کا قتل روک دیا گیا اور اللہ نے اس کے ساتھیوں کو شکست سے دوچار کیا ابوموسی نے کہا مجھے بھی ابوعامر کے ہمراہ بھیجا تھا پس ابوعامر کے گھٹنے میں تیر مارا گیا جو کہ بنو جشم کے ایک آدمی نے پھینکا تھا اور وہ تیر آ کر ان کے گھٹنے میں چبھ گیا میں ان کی طرف بڑھا تو میں نے کہا اے چچا جان آپ کو کس نے تیر مارا ہے تو ابوعامر نے اشارہ کے ذریعہ ابوموسی کو بتایا کہ وہ جسے تم دیکھ رہے ہو وہ میرا قاتل ہے اور اسی نے مجھے تیر مارا ہے ابوموسی نے کہا میں اسے (مارنے) کے ارادہ سے چل دیا اور اسے جا پہنچا پس اس نے مجھے دیکھا تو مجھ سے پیٹھ پھیر کر بھاگنا شروع کردیا میں بھی اس کے پیچھے چل دیا اور اسے کہنا شروع کردیا کیا تجھے حیاء نہیں آتی کیا تو عربی نہیں ہے کیا تو نہیں ٹھہرے گا وہ رک گیا پھر میرا اور اس کا مقابلہ ہوا پس اس نے بھی وار کیا اور میں نے بھی وار کیا بالآخر میں نے اسے قتل کردیا ہے اس نے کہا یہ تیر نکالو میں نے اسے نکالا تو اس کی جگہ سے پانی نکلنا شروع ہوگیا تو انہوں نے کہا اے بھیجتے رسول اللہ ﷺ کی طرف جا اور آپ کو میری طرف سے سلام عرض کر اور آپ سے عرض کر کہ ابوعامر آپ سے عرض کرتا ہے کہ میرے لئے مغفرت طلب فرمائیں اور ابوعامر نے مجھے لوگوں پر امیر مقرر کردیا پھر وہ تھوڑی ہی دیر کے بعد شہید ہوگئے پس جب میں نبی ﷺ کی طرف لوٹا اور آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ گھر میں بان کی چار پائی پر لیٹے ہوئے تھے جس پر بستر نہ تھا اس وجہ سے چارپائی کے نشانات آپ ﷺ کے پہلؤوں اور کمر پر نمایاں تھے پس میں نے آپ ﷺ کو اپنی اور ابوعامر کی خبر دی اور آپ ﷺ سے عرض کیا ابوعامر ؓ نے آپ ﷺ سے عرض کیا تھا کہ آپ ﷺ میرے لئے دعائے مغفرت فرمائیں۔ رسول اللہ ﷺ نے پانی منگوایا اور اس سے وضو فرمایا پھر ہاتھ اٹھا کر فرمایا اے اللہ عبید ابوعامر کی مغفرت فرما یہاں تک کہ میں نے آپ ﷺ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی پھر فرمایا اے اللہ اسے قیامت کے دن اپنی اکثر مخلوق یا لوگوں سے بلندی و عظمت عطا فرما میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اور میرے لئے بھی دعائے مغفرت فرما دیں تو نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ عبداللہ بن قیس کے گناہوں کو معاف فرما دے اور اسے قیامت کے دن معزز جگہ میں داخل فرما ابوبردہ نے کہا ان میں ایک دعا ابوعامر اور دوسری دعا ابوموسی کے لئے کی گئی۔
Top