سیدنا ابوسفیان بن حرب ؓ کے فضائل کے بیان میں
عباس بن عبدالعظیم عنبر احمد بن جعفر معقری نضر ابن محمد یمامی عکرمہ ابوزمیل حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ مسلمان نہ تو ابوسفیان کی طرف دیکھتے تھے اور نہ ہی ان کے پاس بیٹھتے تھے۔ تو ابوسفیان ؓ نے نبی ﷺ سے عرض کیا اے اللہ کے نبی تین باتیں مجھے عطا فرمائیں آپ نے فرمایا: جی ہاں! بتاؤ۔ عرض کیا: میری بیٹی ام حبیبہ بنت ابوسفیان اہل عرب سے حسین و جمیل ہیں میں اس کا نکاح آپ ﷺ سے کرتا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا: بہتر عرض کیا اور معاویہ ؓ کو اپنے لئے کاتب مقرر کرلیں آپ ﷺ نے فرمایا: بہتر آپ ﷺ مجھے حکم دیں کہ میں کفار سے لڑتا رہوں جیسا کہ میں مسلمانوں سے لڑتا تھا آپ ﷺ نے فرمایا بہتر ابوزمیل نے کہا اگر یہ خود نبی ﷺ سے ان باتوں کا مطالبہ نہ کرتے تو آپ ﷺ یہ کام نہ فرماتے کیونکہ آپ ﷺ کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ آپ ﷺ سے جس بھی چیز کا مطالبہ کیا جاتا تو آپ ﷺ اس کے جواب میں ہاں ہی فرماتے تھے۔