صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 6425
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ قَالَ شَهِدَ أَبُو سَلَمَةَ لَسَمِعَ أَبَا أُسَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ يَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَيْرُ دُورِ الْأَنْصَارِ بَنُو النَّجَّارِ ثُمَّ بَنُو عَبْدِ الْأَشْهَلِ ثُمَّ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ ثُمَّ بَنُو سَاعِدَةَ وَفِي کُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ قَالَ أَبُو أُسَيْدٍ أُتَّهَمُ أَنَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ کُنْتُ کَاذِبًا لَبَدَأْتُ بِقَوْمِي بَنِي سَاعِدَةَ وَبَلَغَ ذَلِکَ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ فَوَجَدَ فِي نَفْسِهِ وَقَالَ خُلِّفْنَا فَکُنَّا آخِرَ الْأَرْبَعِ أَسْرِجُوا لِي حِمَارِي آتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَلَّمَهُ ابْنُ أَخِيهِ سَهْلٌ فَقَالَ أَتَذْهَبُ لِتَرُدَّ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمُ أَوَ لَيْسَ حَسْبُکَ أَنْ تَکُونَ رَابِعَ أَرْبَعٍ فَرَجَعَ وَقَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ وَأَمَرَ بِحِمَارِهِ فَحُلَّ عَنْهُ
انصار کے گھرانوں میں سے بہتر گھرانے کے بیان میں
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، مغیرہ بن عبدالرحمن ابی زناد ابوسلمہ حضرت ابواسید انصاری ؓ گواہی دتیے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا انصار کے گھرانوں میں بہترین گھرانہ نبی نجار کا گھرانہ ہے پھر بنی عبدالاشہل پھر بنو حارث بن خزرج پھر بنو ساعدہ کا اور انصار کے سب گھرانوں میں خیر ہے حضرت ابوسلمہ ؓ کہتے ہیں کہ حضرت ابواسید ؓ نے فرمایا کیا میں رسول اللہ پر تہمت لگا سکتا ہوں؟ (یعنی میں رسول اللہ ﷺ کی طرف غلط بات کی نسبت نہیں کرسکتا) اگر میں جھوٹا ہوتا تو پہلے میں اپنی قوم نبی ساعدہ کا نام لیتا یہ بات حضرت سعد بن عبادہ تک پہنچی تو انہیں (یہ بات سن کر) افسوس ہوا اور کہنے لگے کہ ہم چاروں گھرانوں کے آخر میں ہوگئے تم لوگ میرے گدھے پر زین کسو میں رسول اللہ کی خدمت میں جاتا ہوں آپ ﷺ سے بات کرتا ہوں حضرت سہل کے بھیجتے نے کہا کیا آپ رسول اللہ کی بات رد کرنے کے لئے جا رہے ہیں حالانکہ رسول اللہ تو زیادہ جانتے ہیں کیا آپ کے لئے (یہ سعادت) کافی نہیں ہے تم چار میں سے چوتھے نمبر پر ہو پھر حضرت سعد واپس لوٹ پڑے اور فرمانے لگے اللہ اور اس کے رسول ﷺ ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں اور انہوں نے اپنے گدھے سے زین کھولنے کو حکم دے دیا۔
Top