صحیح مسلم - مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان - حدیث نمبر 1412
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فِي دَارِهِ بِالْبَصْرَةِ حِينَ انْصَرَفَ مِنْ الظُّهْرِ وَدَارُهُ بِجَنْبِ الْمَسْجِدِ فَلَمَّا دَخَلْنَا عَلَيْهِ قَالَ أَصَلَّيْتُمْ الْعَصْرَ فَقُلْنَا لَهُ إِنَّمَا انْصَرَفْنَا السَّاعَةَ مِنْ الظُّهْرِ قَالَ فَصَلُّوا الْعَصْرَ فَقُمْنَا فَصَلَّيْنَا فَلَمَّا انْصَرَفْنَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تِلْکَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِ يَجْلِسُ يَرْقُبُ الشَّمْسَ حَتَّی إِذَا کَانَتْ بَيْنَ قَرْنَيْ الشَّيْطَانِ قَامَ فَنَقَرَهَا أَرْبَعًا لَا يَذْکُرُ اللَّهَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا
عصر کی نماز کو ابتدائی وقت میں پڑھنے کے استحباب کے بیان میں
یحییٰ بن ایوب، محمد بن صباح، قتیبہ و ابن حجر، اسماعیل بن جعفر، علاء بن عبدالرحمن، حضرت علاء بن عبدالرحمن ؓ فرماتے ہیں کہ وہ اپنے گھر میں ظہر کی نماز سے فارغ ہو کر بصرہ میں حضرت انس بن مالک ؓ کے گھر میں گئے وہ گھر مسجد کے ایک کونے میں تھا تو جب ہم ان کے پاس گئے تو انہوں نے فرمایا کیا تم نے عصر کی نماز پڑھ لی تو ہم نے ان سے کہا کہ ہم ابھی ظہر کی نماز پڑھ کر آئے ہیں انہوں نے فرمایا کہ عصر کی نماز پڑھ لو تو ہم کھڑے ہوئے تو ہم نے نماز پڑھی جب ہم فارغ ہوئے تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ یہ تو منافق کی نماز ہے کہ سورج کو بیٹھے دیکھتا رہتا ہے جب وہ شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان میں ہوتا ہے تو کھڑا ہو کر چار ٹھونگیں مارنے لگ جاتا ہے اس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کرتا مگر بہت تھوڑا۔
Top