صحیح مسلم - مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان - حدیث نمبر 1550
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُا مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ عَلَى سَرِيَّةٍ مَا وَجَدَ عَلَى السَّبْعِينَ الَّذِينَ أُصِيبُوا يَوْمَ بِئْرِ مَعُونَةَ كَانُوا يُدْعَوْنَ الْقُرَّاءَ فَمَكَثَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَى قَتَلَتِهِمْ و حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ وَابْنُ فُضَيْلٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ كُلُّهُمْ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ بِهَذَا الْحَدِيثِ يَزِيدُ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ
تمام نمازوں میں قنوت پڑھنے کے استحباب کے بیان میں جب مسلمانوں پر کوئی آفت آئے اور اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگنا اور اس کے پڑھنے کا وقت صبح کی نماز میں آخری رکعت میں رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور بلند آواز کے ساتھ پڑھنا مستحب ہے۔
ابن ابی عمر، سفیان، عاصم، حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کسی لشکر کے لئے اتنا پریشان ہوتا نہیں دیکھا جتنا کہ ان ستر صحابہ کی وجہ سے پریشان ہوئے کہ جنہیں بئر معونہ میں شہید کردیا گیا جن کو قراء کے نام سے پکارا جاتا تھا آپ ﷺ نے ایک مہینہ ان شہداء کے قاتلوں کے خلاف بد دعا فرماتے رہے۔
Top