صحیح مسلم - مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 1564
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا عَوْفُ بْنُ أَبِي جَمِيلَةَ الْأَعْرَابِيُّ عَنْ أَبِي رَجَائٍ الْعُطَارِدِيِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَسَرَيْنَا لَيْلَةً حَتَّی إِذَا کَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ قُبَيْلَ الصُّبْحِ وَقَعْنَا تِلْکَ الْوَقْعَةَ الَّتِي لَا وَقْعَةَ عِنْدَ الْمُسَافِرِ أَحْلَی مِنْهَا فَمَا أَيْقَظَنَا إِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ سَلْمِ بْنِ زَرِيرٍ وَزَادَ وَنَقَصَ وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَرَأَی مَا أَصَابَ النَّاسَ وَکَانَ أَجْوَفَ جَلِيدًا فَکَبَّرَ وَرَفَعَ صَوْتَهُ بِالتَّکْبِيرِ حَتَّی اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِشِدَّةِ صَوْتِهِ بِالتَّکْبِيرِ فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَکَوْا إِلَيْهِ الَّذِي أَصَابَهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا ضَيْرَ ارْتَحِلُوا وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ
فوت شدہ نمازوں کی قضاء اور ان کو جلد پڑھنے کے استحباب کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم حنظلی، نضر بن شمیل، عوف بن ابی جمیلہ اعرابی، ابورجا عطاری، عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ ایک رات ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے یہاں تک کہ رات کے آخری حصہ میں صبح کے قریب ہم لیٹ گئے اور اس وقت کسی آدمی کو بھی آرام کرنے سے زیادہ کوئی چیز اچھی نہیں لگتی تھی پھر ہمیں دھوپ کی گرمی کے علاوہ کسی چیز نے نہیں جگایا اور یہ حدیث سلم بن زریر کی حدیث کی طرح بیان کی گئی ہے اور اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ جب حضرت عمر ؓ بن خطاب ؓ جاگے اور انہوں نے لوگوں کا حال دیکھا اور وہ بلند آواز والے اور طاقت والے تھے تو انہوں نے بلند آواز سے تکبیر کہنا شروع کردی یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ بھی بیدار ہوگئے حضرت عمر ؓ کی شدت آواز کی وجہ سے جب رسول اللہ ﷺ بیدار ہوئے تو لوگوں نے آپ ﷺ کو اپنا حال سنانا شروع کردیا آپ ﷺ نے فرمایا کوئی بات نہیں چلو۔
Top