صحیح مسلم - مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 1615
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ قَالَ کُنْتُ أَسِيرُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِطَرِيقِ مَکَّةَ قَالَ سَعِيدٌ فَلَمَّا خَشِيتُ الصُّبْحَ نَزَلْتُ فَأَوْتَرْتُ ثُمَّ أَدْرَکْتُهُ فَقَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ أَيْنَ کُنْتَ فَقُلْتُ لَهُ خَشِيتُ الْفَجْرَ فَنَزَلْتُ فَأَوْتَرْتُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَلَيْسَ لَکَ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسْوَةٌ فَقُلْتُ بَلَی وَاللَّهِ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُوتِرُ عَلَی الْبَعِيرِ
سفر میں سواری پر اس کا رخ جس طرف بھی ہو نفل پڑھنے کے جواز کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، ابوبکر بن عمر بن عبدالرحمن بن ابن عمر بن خطاب، حضرت سعید بن یسار فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابن عمر ؓ کے ساتھ مکہ مکرمہ کے راستہ سے جا رہا تھا، سعید کہتے ہیں کہ جب مجھے صبح طلوع ہونے کا ڈر ہوا تو میں نے اتر کر وتر پڑھے پھر ان سے جا کر مل گیا، حضرت ابن عمر نے مجھ سے فرمایا کہ تو کہاں رہ گیا تھا؟ تو میں نے ان سے عرض کیا کہ میں نے فجر کے طلوع ہونے کے ڈر سے وتر پڑھ لئے ہیں، تو حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا کہ کیا تیرے لئے رسول اللہ ﷺ کی حیات طیبہ میں نمونہ نہیں؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں اللہ کی قسم! حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ اونٹ پر نماز وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔
Top