صحیح مسلم - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1101
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ بُکَيْرًا حَدَّثَهُ أَنَّ کُرَيْبًا مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ رَأَی عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ يُصَلِّي وَرَأْسُهُ مَعْقُوصٌ مِنْ وَرَائِهِ فَقَامَ فَجَعَلَ يَحُلُّهُ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ مَا لَکَ وَرَأْسِي فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّمَا مَثَلُ هَذَا مَثَلُ الَّذِي يُصَلِّي وَهُوَ مَکْتُوفٌ
سجدوں کے اعضا کے بیان اور بالوں اور کپڑوں کے موڑنے اور نماز میں جوڑا باندھنے سے روکنے کے بیان میں
عمرو بن سواد عامری عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، بکیر، حضرت کریب ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے عبداللہ بن حارث کو سر کے پیچھے جوڑا باندھے نماز پڑھتے دیکھا تو وہ ان کو کھولنے کھڑے ہوگئے جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو ابن عباس ؓ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا تم نے میرا سر کیوں چھیڑا تو ابن عباس ؓ نے فرمایا اس لئے کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا اس طرح جوڑا باندھ کر نماز پڑھنے کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی مشکیں باندھے نماز ادا کر رہا ہو۔
Top