صحیح مسلم - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1124
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَقْبَلْتُ رَاکِبًا عَلَی أَتَانٍ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الِاحْتِلَامَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِمِنًی فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيْ الصَّفِّ فَنَزَلْتُ فَأَرْسَلْتُ الْأَتَانَ تَرْتَعُ وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ فَلَمْ يُنْکِرْ ذَلِکَ عَلَيَّ أَحَدٌ
نمازی کے سترہ اور سترہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کے استحباب اور نمازی کے آگے سے گزرنے سے روکنے اور گزرنے والے کے حکم اور گزرنے والے کو روکنے نمازی کے آگے لیٹنے کے جواز اور سواری کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرنے اور سترہ کے قریب ہونے کے حکم اور مقدار سترہ اور اس کے متعلق امور کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ، حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ میں گدھی پر سوار ہو کر حاضر ہوا اور ان دنوں میں بلوغت کے قریب تھا اور رسول اللہ ﷺ منیٰ میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے میں صف کے آگے سے گزر کر اترا اور گدھی کو چرنے کے لئے چھوڑ دیا اور میں خود صف میں شریک ہوگیا اور اس بات پر مجھے کسی نے اعتراض نہیں کیا۔
Top