صحیح مسلم - وصیت کا بیان - حدیث نمبر 4234
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا و قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا حُضِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي الْبَيْتِ رِجَالٌ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلُمَّ أَکْتُبْ لَکُمْ کِتَابًا لَا تَضِلُّونَ بَعْدَهُ فَقَالَ عُمَرُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غَلَبَ عَلَيْهِ الْوَجَعُ وَعِنْدَکُمْ الْقُرْآنُ حَسْبُنَا کِتَابُ اللَّهِ فَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْبَيْتِ فَاخْتَصَمُوا فَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ قَرِّبُوا يَکْتُبْ لَکُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ مَا قَالَ عُمَرُ فَلَمَّا أَکْثَرُوا اللَّغْوَ وَالِاخْتِلَافَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُومُوا قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُا إِنَّ الرَّزِيَّةَ کُلَّ الرَّزِيَّةِ مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ أَنْ يَکْتُبَ لَهُمْ ذَلِکَ الْکِتَابَ مِنْ اخْتِلَافِهِمْ وَلَغَطِهِمْ
جس کے پاس وصیت کیلے کوئی چیز نہ ہو اس کا وصیت کو ترک کرنے کے کہ بیان میں
محمد بن رافع، عبد بن حمید، ابن رافع، عبدالرزاق، معمر، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ، حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کے وصال کا وقت آیا تو آپ ﷺ کے گھر میں کئی صحابہ تھے ان میں سے عمر بن خطاب ؓ بھی تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا آؤ میں تمہیں ایسی کتاب لکھ دوں کہ تم اس کے بعد گمراہ نہ ہوگے حضرت عمر ؓ نے عرض کیا کہ رسول اللہ ﷺ پر تکلیف کا غلبہ ہے اور تمہارے پاس قرآن ہے اور ہمارے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے تو اہل بیت میں اختلاف اور جھگڑا ہوا ان میں سے بعض وہ تھے جو کہتے تھے کہ نزدیک کرو تاکہ رسول اللہ ﷺ تمہارے لئے ایسی کتاب لکھ دیں کہ اس کہ بعد تم ہرگز گمراہ نہ ہوگئے اور ان میں سے بعض نے وہی کہا جو حضرت عمر ؓ نے کہا جب رسول اللہ ﷺ کے پاس بحث اور اختلاف زیادہ ہوگیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کھڑے ہوجاؤ عبیداللہ نے کہا کہ ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ پریشانیوں میں سب سے بڑی پریشانی کی بات جو رسول اللہ ﷺ اور اس کتاب کے لکھنے کے درمیان حائل ہوئی وہ بحث اور اختلاف تھا۔
Top