صحیح مسلم - کھیتی باڑی کا بیان - حدیث نمبر 4087
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی أَخْبَرَنَا دَاوُدُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ وَابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ الصَّرْفِ فَلَمْ يَرَيَا بِهِ بَأْسًا فَإِنِّي لَقَاعِدٌ عِنْدَ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فَسَأَلْتُهُ عَنْ الصَّرْفِ فَقَالَ مَا زَادَ فَهُوَ رِبًا فَأَنْکَرْتُ ذَلِکَ لِقَوْلِهِمَا فَقَالَ لَا أُحَدِّثُکَ إِلَّا مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَهُ صَاحِبُ نَخْلِهِ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ طَيِّبٍ وَکَانَ تَمْرُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا اللَّوْنَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّی لَکَ هَذَا قَالَ انْطَلَقْتُ بِصَاعَيْنِ فَاشْتَرَيْتُ بِهِ هَذَا الصَّاعَ فَإِنَّ سِعْرَ هَذَا فِي السُّوقِ کَذَا وَسِعْرَ هَذَا کَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيْلَکَ أَرْبَيْتَ إِذَا أَرَدْتَ ذَلِکَ فَبِعْ تَمْرَکَ بِسِلْعَةٍ ثُمَّ اشْتَرِ بِسِلْعَتِکَ أَيَّ تَمْرٍ شِئْتَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ أَحَقُّ أَنْ يَکُونَ رِبًا أَمْ الْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ قَالَ فَأَتَيْتُ ابْنَ عُمَرَ بَعْدُ فَنَهَانِي وَلَمْ آتِ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ فَحَدَّثَنِي أَبُو الصَّهْبَائِ أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْهُ بِمَکَّةَ فَکَرِهَهُ
کھانے کی برابر برابر بیع کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، عبدالاعلی، داود، حضرت ابونضرہ سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر ؓ سے اور ابن عباس ؓ سے بیع صرف کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے اس میں کوئی حرج خیال نہ کیا میں حضرت ابوسعید خدری ؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو ان سے میں نے بیع صرف کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا جو زیادتی کی وہ سود ہے میں نے ابن عمر اور ابن عباس ؓ کے قول کی وجہ سے اس کا انکار کیا تو ابوسعید نے فرمایا میں تجھ سے سوائے اس کے جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کچھ بھی بیان نہیں کرتا ایک کھجور والا ایک صاع عمدہ کھجور لایا اور نبی کریم ﷺ کی کھجور بھی اس رنگ کی تھیں اسے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تیرے پاس یہ کھجور کہاں سے آئی تو اس نے کہا میں دو صاع کھجور لے گیا اور اس کے عوض یہ ایک صاع کھجور خرید کر لایا کیونکہ اس کا نرخ بازار میں اسی طرح ہے اور اس کا بھاؤ اسی طرح ہوتا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تیرے لئے ہلاکت ہو تو نے سود دیا جب تو اس کا ارادہ کرے تو اپنی کھجور کو کسی چیز کے بدلے فروخت کر دے پھر تو اپنے سامان کے عوض جو کھجور چاہئے خرید لے ابوسعید ؓ نے کہا کھجور کھجور کے بدلے زیادہ حقدار ہے کہ وہ سود ہوجائے یا چاندی چاندی کے عوض ابونضرہ کہتے ہیں اس کے بعد میں ابن عمر کے پاس آیا تو انہوں نے بھی مجھے منع کردیا اور حضرت ابن عباس ؓ کے پاس میں نہ جاسکا ابوصہبا (رح) نے مجھ سے بیان کیا کہ اس نے ابن عباس ؓ سے مکہ میں اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اسے ناپسند فرمایا۔
Top