عقبہ بن عامر ؓ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ میں ہر نماز کے بعد معوذات پڑھا کروں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/فضائل القرآن ١٢ (٢٩٠٣)، سنن النسائی/السہو ٨٠ (١٣٣٧)، (تحفة الأشراف: ٩٩٤٠)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/١٥٥، ٢٠١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: معوذات سے مراد دو سورتیں قل أعوذ برب الفلق اور قل أعوذ برب الناس ہیں، کیونکہ جمع کا اطلاق دو پر بھی ہوتا ہے، اور ایک قول یہ ہے کہ اس میں سورة اخلاص اور قل يا أيها الکافرون بھی شامل ہیں، یا تو تغلیباً انہیں معوذات کہا گیا ہے، یا ان دونوں میں بھی تعوذ کا معنی پایا جاتا ہے، کیونکہ یہ دونوں سورتیں اخلاص وللہیت، شرک سے براءت، اور التجاء الی اللہ کے مفہوم پر مشتمل ہیں۔