مسند امام احمد - حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 22749
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ أَنَا وَصَاحِبٌ لِي فَتَعَرَّضْنَا لِلنَّاسِ فَلَمْ يُضِفْنَا أَحَدٌ فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا لَهُ فَذَهَبَ بِنَا إِلَى مَنْزِلِهِ وَعِنْدَهُ أَرْبَعُ أَعْنُزٍ فَقَالَ احْتَلِبْهُنَّ يَا مِقْدَادُ وَجَزِّئْهُنَّ أَرْبَعَةَ أَجْزَاءٍ وَأَعْطِ كُلَّ إِنْسَانٍ جُزْأَهُ فَكُنْتُ أَفْعَلُ ذَلِكَ فَرَفَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُزْأَهُ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَاحْتَبَسَ وَاضْطَجَعْتُ عَلَى فِرَاشِي فَقَالَتْ لِي نَفْسِي إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَتَى أَهْلَ بَيْتٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَلَوْ قُمْتَ فَشَرِبْتَ هَذِهِ الشَّرْبَةَ فَلَمْ تَزَلْ بِي حَتَّى قُمْتُ فَشَرِبْتُ جُزْأَهُ فَلَمَّا دَخَلَ فِي بَطْنِي وَتَقَارَّ أَخَذَنِي مَا قَدُمَ وَمَا حَدُثَ فَقُلْتُ يَجِيءُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائِعًا ظَمْآنًا وَلَا يَرَى فِي الْقَدَحِ شَيْئًا فَتَسَجَّيْتُ ثَوْبًا عَلَى وَجْهِي وَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ تَسْلِيمًا يُسْمِعُ الْيَقْظَانَ وَلَا يُوقِظُ النَّائِمَ فَكَشَفَ عَنْهُ فَلَمْ يَرَ شَيْئًا فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَقَال اللَّهُمَّ اسْقِ مَنْ سَقَانِي وَأَطْعِمْ مَنْ أَطْعَمَنِي فَاغْتَنَمْتُ دَعْوَتَهُ وَقُمْتُ فَأَخَذْتُ الشَّفْرَةَ فَدَنَوْتُ مِنْ الْأَعْنُزِ فَجَعَلْتُ أَجُسُّهُنَّ أَيُّهُنَّ أَسْمَنُ لِأَذْبَحَهَا فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَى ضَرْعِ إِحْدَاهُنَّ فَإِذَا هِيَ حَافِلٌ فَنَظَرْتُ إِلَى الْأُخْرَى فَإِذَا هِيَ حَافِلٌ فَنَظَرْتُ كُلَّهُنَّ فَإِذَا هُنَّ حُفَّلٌ فَحَلَبْتُ فِي الْإِنَاءِ فَأَتَيْتُهُ بِهِ فَقُلْتُ اشْرَبْ فَقَالَ الْخَبَرَ يَا مِقْدَادُ فَقُلْتُ اشْرَبْ ثُمَّ الْخَبَرَ فَقَالَ بَعْضُ سَوْآتِكَ يَا مِقْدَادُ فَشَرِبَ ثُمَّ قَالَ اشْرَبْ فَقُلْتُ اشْرَبْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَشَرِبَ حَتَّى تَضَلَّعَ ثُمَّ أَخَذْتُهُ فَشَرِبْتُ ثُمَّ أَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيهْ فَقُلْتُ كَانَ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ بَرَكَةٌ نَزَلَتْ مِنْ السَّمَاءِ أَفَلَا أَخْبَرْتَنِي حَتَّى أَسْقِيَ صَاحِبَيْكَ فَقُلْتُ إِذَا شَرِبْتُ الْبَرَكَةَ أَنَا وَأَنْتَ فَلَا أُبَالِي مَنْ أَخْطَأَتْ
حضرت مقداد بن اسود ؓ کی حدیثیں
حضرت مقداد بن اسود ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اور میرے دو ساتھی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہمیں سخت بھوک لگ رہی تھی، ہم نے اپنے آپ کو صحابہ ؓ پر پیش کیا تو ان میں سے کسی نے بھی ہمیں قبول نہیں کیا پھر ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آئے تو آپ ﷺ ہمیں اپنے گھر کی طرف لے گئے (آپ ﷺ کے گھر میں) چار بکریاں تھیں نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا مقداد! ان بکریوں کا دودھ نکالو، اسے چار حصوں میں تقسیم کرلو چناچہ میں نے ایسا ہی کیا ایک دن نبی کریم ﷺ کے رات واپسی میں تاخیر ہوگئی میرے دل میں خیال آیا کہ نبی کریم ﷺ نے کسی انصاری کے پاس جا کر کھا پی لیا ہوگا اور سیراب ہوگئے ہوں گے اگر میں نے ان کے حصے کا دودھ پی لیا تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ میں اسی طرح سوچتا رہا حتٰی کہ کھڑے ہو کر نبی کریم ﷺ کے حصے کا دودھ پی گیا اور پیالہ ڈھک دیا جب میں دودھ پی چکا تو میرے دل میں طرح طرح کے خیالات ابھرنے لگے اور میں سوچنے لگا کہ اگر نبی کریم ﷺ بھوک کی حالت میں تشریف لائے اور انہیں کچھ نہ ملا تو کیا ہوگا؟ میں نے اپنی چادر اوڑھ لی اور اپنے ذہن میں یہ خیالات سوچنے لگا ابھی میں انہی خیالات میں تھا کہ نبی کریم ﷺ تشریف لائے اور آہستہ سے سلام کیا جو جاگنے والا تو سن لے لیکن سونے والا نہ جاگے پھر آپ ﷺ اپنے دودھ کی طرف آئے برتن کھولا تو اس میں آپ ﷺ نے کچھ نہ پایا تو آپ ﷺ نے فرمایا اے اللہ! تو اسے کھلا جو مجھے کھلائے اور تو اسے پلا جو مجھے پلائے (میں نے اس دعاء کو غنیمت سمجھا اور چھری پکڑ کر بکریوں کی طرف چل پڑا کہ ان بکریوں میں سے جو موٹی بکری ہو رسول اللہ ﷺ کے لئے ذبح کر ڈالوں میں نے دیکھا کہ سب بکریوں کے تھن دودھ سے بھرے پڑے تھے پھر میں نے ایک برتن میں دودھ نکالا یہاں تک کہ وہ بھر گیا پھر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم نے رات کو اپنے حصہ کا دودھ پی لیا تھا؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ دودھ پئیں پھر آپ کو واقعہ بتاؤں گا۔ آپ ﷺ نے دودھ پیا پھر آپ نے مجھے دیا پھر جب مجھے معلوم ہوگیا کہ آپ سیر ہوگئے ہیں تو میں نے بھی اسے پی لیا، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اب وہ واقعہ بتاؤ میں نے نبی کریم ﷺ کے سامنے وہ واقعہ ذکر کردیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس وقت کا دودھ سوائے رحمت کے اور کچھ نہ تھا تم نے مجھے پہلے ہی کیوں نہ بتادیا تاکہ ہم اپنے ساتھیوں کو بھی جگا دیتے وہ بھی اس میں سے دودھ پی لیتے میں نے عرض کیا جب آپ کو اور مجھے یہ برکت حاصل ہوگئی ہے اب مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ کسے اس کا حصہ نہیں ملا۔
Top