مسند امام احمد - حضرت ام سلمہ کی مرویات - حدیث نمبر 25398
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ أُمِّ مُوسَى عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ وَالَّذِي أَحْلِفُ بِهِ إِنْ كَانَ عَلِيٌّ لَأَقْرَبَ النَّاسِ عَهْدًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ عُدْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةً بَعْدَ غَدَاةٍ يَقُولُ جَاءَ عَلِيٌّ مِرَارًا قَالَتْ وَأَظُنُّهُ كَانَ بَعَثَهُ فِي حَاجَةٍ قَالَتْ فَجَاءَ بَعْدُ فَظَنَنْتُ أَنَّ لَهُ إِلَيْهِ حَاجَةً فَخَرَجْنَا مِنْ الْبَيْتِ فَقَعَدْنَا عِنْدَ الْبَابِ فَكُنْتُ مِنْ أَدْنَاهُمْ إِلَى الْبَابِ فَأَكَبَّ عَلَيْهِ عَلِيٌّ فَجَعَلَ يُسَارُّهُ وَيُنَاجِيهِ ثُمَّ قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ يَوْمِهِ ذَلِكَ فَكَانَ أَقْرَبَ النَّاسِ بِهِ عَهْدًا
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ ؓ سے مروی ہے کہ جس ذات کی قسم کھائی جاسکتی ہے میں اس کی قسم کھا کر کہتی ہوں کہ دوسرے لوگوں کی نسبت حضرت علی کا نبی ﷺ کے آخری وقت میں زیادہ قرب رہا ہے، ہم لوگ روزانہ نبی ﷺ کی عیادت کے لئے حاضر ہوتے تو نبی ﷺ بارباریہی پوچھتے کہ علی آگئے؟ غالبا نبی ﷺ نے انہیں کسی کام سے بھیج دیا تھا تھوڑی دیر بعد حضرت علی آگئے، میں سمجھ گئی کہ نبی ﷺ ان سے خلوت میں کچھ بات کرنا چاہتے ہیں چناچہ ہم لوگ گھر سے باہر آکر دروازے میں بیٹھ گئے اور ان میں سے دروازے کے سب سے زیادہ قریب میں ہی تھی، حضرت علی نبی ﷺ کی طرف جھک گئے نبی ﷺ نے انہیں اپنی بائیں جانب بٹھالیا اور ان سے سرگوشی میں باتیں کرنے لگے اور اسی دن نبی ﷺ کا وصال ہوگیا، اس اعتبار سے آخری لمحات میں حضرت علی کو نبی ﷺ کا سب سے زیادہ قرب حاصل رہا۔
Top