مسند امام احمد - حضرت ام سلمہ کی مرویات - حدیث نمبر 25431
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ ابْنَةِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقُلْتُ إِنِّي سَائِلُكِ عَنْ أَمْرٍ وَأَنَا أَسْتَحْيِي أَنْ أَسْأَلَكِ عَنْهُ فَقَالَتْ لَا تَسْتَحْيِي يَا ابْنَ أَخِي قَالَ عَنْ إِتْيَانِ النِّسَاءِ فِي أَدْبَارِهِنَّ قَالَتْ حَدَّثَتْنِي أُمُّ سَلَمَةَ أَنَّ الْأَنْصَارَ كَانُوا لَا يُجِبُّونَ النِّسَاءَ وَكَانَتْ الْيَهُودُ تَقُولُ إِنَّهُ مَنْ جَبَّى امْرَأَتَهُ كَانَ وَلَدُهُ أَحْوَلَ فَلَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْمَدِينَةَ نَكَحُوا فِي نِسَاءِ الْأَنْصَارِ فَجَبُّوهُنَّ فَأَبَتْ امْرَأَةٌ أَنْ تُطِيعَ زَوْجَهَا فَقَالَتْ لِزَوْجِهَا لَنْ تَفْعَلَ ذَلِكَ حَتَّى آتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَتْ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهَا فَقَالَتْ اجْلِسِي حَتَّى يَأْتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَحَتْ الْأَنْصَارِيَّةُ أَنْ تَسْأَلَهُ فَخَرَجَتْ فَحَدَّثَتْ أُمُّ سَلَمَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ادْعِي الْأَنْصَارِيَّةَ فَدُعِيَتْ فَتَلَا عَلَيْهَا هَذِهِ الْآيَةَ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ صِمَامًا وَاحِدًا
حضرت ام سلمہ کی مرویات
عبد الرحمن بن سابط کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میرے یہاں حفصہ بنت عبدالرحمن آئی ہوئی تھیں میں نے ان سے کہا میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں لیکن پوچھتے ہوئے شرم آرہی ہے، انہوں نے کہا بھتیجے شرم نہ کرو میں نے کہا کہ عورتوں کے پاس پچھلے حصے میں آنے کا کیا حکم ہے، انہوں نے بتایا کہ مجھے حضرت ام سلمہ نے بتایا ہے کہ انصار کے مرد اپنی عورتوں کے پاس پچھلے حصے سے نہیں آتے تھے، کیونکہ یہودی کہا کرتے تھے کہ جو شخص اپنی بیوی کے پاس پچھلی جانب سے آتا ہے اس کی اولاد بھینگی ہوتی ہے، جب مہاجرین مدینہ منورہ آئے تو انہوں نے انصاری عورتوں سے بھی نکاح کیا اور پچھلی جانب سے ان کے پاس آتے، لیکن ایک عورت نے اس معاملے میں اپنے شوہر کی بات ماننے سے انکار کردیا اور کہنے لگی کہ جب تک میں نبی ﷺ سے اس کا حکم نہ پوچھ لوں اس وقت تک تم یہ کام نہیں کرسکتے۔ چناچہ وہ عورت حضرت ام سلمہ کے پاس آئی اور ان سے اس کا ذکر کیا، حضرت ام سلمہ نے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ، نبی ﷺ آتے ہی ہوں گے، جب نبی ﷺ تشریف لائے تو اس عورت کو یہ سوال پوچھتے ہوئے شرم آئی لہذا وہ یوں ہی واپس چلی گئی، بعد میں حضرت ام سلمہ نے نبی ﷺ کو یہ بات بتائی تو نبی ﷺ نے فرمایا اس انصاریہ کو بلاؤ! چناچہ اسے بلایا گیا اور نبی ﷺ نے اس کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی " تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں سو تم اپنے کھیت میں جس طرح آنا چاہو، آسکتے ہو " اور فرمایا کہ اگلے سوراخ میں ہو (خواہ مرد پیچھے سے آئے یا آگے سے)۔
Top