مسند امام احمد - حضرت ام سلمہ کی مرویات - حدیث نمبر 25541
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الصُّفَيْرَا قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ ابْنُ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَنْهَا وَانْقَضَتْ عِدَّتُهَا خَطَبَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فِيَّ ثَلَاثَ خِصَالٍ أَنَا امْرَأَةٌ كَبِيرَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا أَكْبَرُ مِنْكِ قَالَتْ وَأَنَا امْرَأَةٌ غَيُورٌ قَالَ أَدْعُو اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَيُذْهِبُ غَيْرَتَكِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنِّي امْرَأَةٌ مُصْبِيَةٌ قَالَ هُمْ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ قَالَ فَتَزَوَّجَهَا قَالَ فَأَتَاهَا فَوَجَدَهَا تُرْضِعُ فَانْصَرَفَ ثُمَّ أَتَاهَا فَوَجَدَهَا تُرْضِعُ فَانْصَرَفَ قَالَ فَبَلَغَ ذَلِكَ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ فَأَتَاهَا فَقَالَ حُلْتِ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ حَاجَتِهِ هَلُمَّ الصَّبِيَّةَ قَالَ فَأَخَذَهَا فَاسْتَرْضَعَ لَهَا فَأَتَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيْنَ زُنَابُ يَعْنِي زَيْنَبَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذَهَا عَمَّارٌ فَدَخَلَ بِهَا فَقَالَ إِنَّ بِكِ عَلَى أَهْلِكِ كَرَامَةً قَالَ فَأَقَامَ عِنْدَهَا إِلَى الْعَشِيِّ ثُمَّ قَالَ إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ وَإِنْ سَبَّعْتُ لَكِ سَبَّعْتُ لِسَائِرِ نِسَائِي وَإِنْ شِئْتِ قَسَمْتُ لَكِ قَالَتْ لَا بَلْ اقْسِمْ لِي
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ ؓ سے مروی ہے کہ ابوسلمہ کی وفات اور ان کی عدت گزرنے کے بعد نبی ﷺ نے انہیں پیغام نکاح بھیجا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھ میں تین خصلتیں ہیں، میں عمر میں بڑی ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا میں تم سے بھی بڑا ہوں انہوں نے کہا کہ میں غیور عورت ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا میں اللہ سے دعا کردوں گا وہ تمہاری غیرت دور کردے گا، انہوں نے کہا میرے بچے بھی ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی ذمہ داری میں ہیں، چناچہ نبی ﷺ نے ان سے نکاح فرمالیا۔ پھر نبی ﷺ جب بھی ان کے پاس خلوت کے لئے آتے تو وہ نبی ﷺ کو دیکھتے ہی اپنی بیٹی زینب کو پکڑ کر اسے اپنی گود میں بٹھالیتی تھیں اور بالآخر نبی ﷺ یوں ہی واپس چلے جاتے تھے، حضرت عماربن یاسر جو کہ حضرت ام سلمہ کے رضاعی بھائی تھے، کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ حضرت ام سلمہ کے پاس آئے اور ان سے کہا یہ گندی بچی کہاں ہے جس کے ذریعے تم نے نبی ﷺ کو ایذاء دے رکھی ہے اور اسے پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئے۔ اس مرتبہ نبی ﷺ تشریف لائے اور گھر میں داخل ہوئے تو اس کمرے کے چاروں کونوں میں نظریں دوڑا کر دیکھنے لگے پھر بچی کے متعلق پوچھا کہ زناب (زینب) کہاں گئی؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت عمار آئے تھے وہ اسے اپنے ساتھ لے گئے ہیں، پھر نبی ﷺ نے ان کے ساتھ خلوت کی اور فرمایا اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات دن گزارتا ہوں لیکن پھر اپنی دوسری بیویوں میں سے ہر ایک کے پاس بھی سات سات دن گزاروں گا۔ انہوں نے عرض کیا نہیں آپ باری مقرر کرلیجئے۔
Top