مسند امام احمد - حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات - حدیث نمبر 25772
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ أَنَّ الْحَجَّاجَ بْنَ يُوسُفَ دَخَلَ عَلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ بَعْدَمَا قُتِلَ ابْنُهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ فَقَالَ إِنَّ ابْنَكِ أَلْحَدَ فِي هَذَا الْبَيْتِ وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَذَاقَهُ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ وَفَعَلَ بِهِ مَا فَعَلَ فَقَالَتْ كَذَبْتَ كَانَ بَرًّا بِالْوَالِدَيْنِ صَوَّامًا قَوَّامًا وَاللَّهِ لَقَدْ أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سَيَخْرُجُ مِنْ ثَقِيفٍ كَذَّابَانِ الْآخِرُ مِنْهُمَا شَرٌّ مِنْ الْأَوَّلِ وَهُوَ مُبِيرٌ
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
ابو الصدیق ناجی کہتے ہیں کہ حجاج بن یوسف حضرت عبداللہ بن زبیر کو شہید کرچکا تو حضرت اسماء کے پاس آکر کہنے لگا کہ آپ کے بیٹے نے حرم شریف میں کجی کی راہ اختیار کی تھی، اس لئے اللہ نے اسے دردناک عذاب کا مزہ چکھا دیا اور اس کے ساتھ جو کرنا تھا سو کرلیا، انہوں نے فرمایا تو جھوٹ بولتا ہے، وہ والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنیوالا تھا، صائم النہار اور قائم اللیل تھا، واللہ ہمیں نبی ﷺ پہلے ہی بتا چکے ہیں کہ بنوثقیف میں سے دو کذاب آدمیوں خروج عنقریب ہوگا، جن میں سے دوسرا پہلے کی نبست زیادہ بڑا شر اور فتنہ ہوگا اور وہ مبیر ہوگا۔
Top