مسند امام احمد - حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات - حدیث نمبر 25796
حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ خَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُ رَجَّةَ النَّاسِ وَهُمْ يَقُولُونَ آيَةٌ وَنَحْنُ يَوْمَئِذٍ فِي فَازِعٍ فَخَرَجْتُ مُتَلَفِّعَةً بِقَطِيفَةٍ لِلزُّبَيْرِ حَتَّى دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يُصَلِّي لِلنَّاسِ فَقُلْتُ لِعَائِشَةَ مَا لِلنَّاسِ فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا إِلَى السَّمَاءِ قَالَتْ فَصَلَّيْتُ مَعَهُمْ وَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَغَ مِنْ سَجْدَتِهِ الْأُولَى قَالَتْ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيَامًا طَوِيلًا حَتَّى رَأَيْتُ بَعْضَ مَنْ يُصَلِّي يَنْتَضِحُ بِالْمَاءِ ثُمَّ رَكَعَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ قَامَ وَلَمْ يَسْجُدْ قِيَاما طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ رُكُوعِهِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ سَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ ثُمَّ رَقِيَ الْمِنْبَرَ ثُمَّ قَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَافْزَعُوا إِلَى الصَّلَاةِ وَإِلَى الصَّدَقَةِ وَإِلَى ذِكْرِ اللَّهِ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ شَيْءٌ لَمْ أَكُنْ رَأَيْتُهُ إِلَّا وَقَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا وَقَدْ أُرِيتُكُمْ تُفْتَنُونَ فِي قُبُورِكُمْ يُسْأَلُ أَحَدُكُمْ مَا كُنْتَ تَقُولُ وَمَا كُنْتَ تَعْبُدُ فَإِنْ قَالَ لَا أَدْرِي رَأَيْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ وَيَصْنَعُونَ شَيْئًا فَصَنَعْتُهُ قِيلَ لَهُ أَجَلْ عَلَى الشَّكِّ عِشْتَ وَعَلَيْهِ مِتَّ هَذَا مَقْعَدُكَ مِنْ النَّارِ وَإِنْ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قِيلَ عَلَى الْيَقِينِ عِشْتَ قَالَ مِتَّ هَذَا مَقْعَدُكَ مِنْ الْجَنَّةِ وَقَدْ رَأَيْتُ خَمْسِينَ أَوْ سَبْعِينَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ فِي مِثْلِ صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّكُمْ لَنْ تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ حَتَّى أَنْزِلَ إِلَّا أَخْبَرْتُكُمْ بِهِ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوكَ فُلَانٌ الَّذِي كَانَ يُنْسَبُ إِلَيْهِ
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں سورج گرہن ہوگیا، اس دن میں حضرت عائشہ کے یہاں گئی، تو ان سے پوچھا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ اس وقت نماز پڑھ رہے ہیں؟ انہوں نے اپنے سر سے آسمان کی طرف اشارہ کردیا میں نے پوچھا کہ کیا کوئی نشانی ظاہر ہوئی ہے؟ انہوں نے کہا ہاں اس موقع پر نبی ﷺ نے طویل قیام کیا حتی کہ مجھ پر غشی طاری ہوگئی، میں نے اپنے پہلو میں رکھے ہوئے ایک مشکیزے کو پکڑا اور اس سے اپنے سر پر پانی بہانے لگی نبی ﷺ نے نماز سے جب سلام پھیرا تو سورج گرہن ختم ہوچکا تھا۔ پھر نبی ﷺ نے خطبہ ارشاد فرمایا اور اللہ کی حمد وثناء کرنے کے بعد فرمایا حمد وصلوۃ کے بعد! اب تک میں نے جو چیزیں نہیں دیکھی تھیں وہ اپنے اس مقام پر آج دیکھ لیں حتی کہ جنت اور جہنم کو بھی دیکھ لیا مجھے یہ وحی کی گئی ہے کہ تم لوگوں کو اپنی قبروں میں مسیح دجال کے برابریا اس کے قریب قریب فتنے میں مبتلا کیا جائے گا تمہارے پاس فرشتے آئیں گے اور پوچھیں گے کہ اس آدمی کے متعلق تم کیا جانتے ہو؟ تو جو مؤمن ہوگا وہ جواب دے گا کہ وہ محمد رسول اللہ ﷺ تھے اور ہمارے پاس واضح معجزات اور ہدایت لے کر آئے ہم نے ان کی پکار پر لبک کہا اور ان کی اتباع کی (تین مرتبہ) اس سے کہا جائے گا ہم جانتے تھے کہ تو اس پر ایمان رکھتا ہے لہذا سکون کے ساتھ سوجاؤ! اور جو منافق ہوگا تو وہ کہے گا میں نہیں جانتا میں لوگوں کو کچھ کہتے ہوئے سنتا تھا وہی میں بھی کہہ دیتا تھا اور میں نے پچاس یا ستر ہزار ایسے آدمی دیکھے جو جنت میں چودھویں رات کے چاند کی طرح داخل ہوں گے، ایک آدمی نے اٹھ کر عرض کیا اللہ سے دعاء کردیجئے کہ وہ مجھ کو بھی ان میں شامل کردے، نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ اسے بھی ان میں شامل فرمادے، اے لوگوں اس وقت تم میرے منبر سے اترنے سے پہلے جو سوال بھی کرو گے میں تمہیں اس کا جواب ضروردوں گا، ایک آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا کہ میرا باپ کون ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا تیرا باپ فلاں آدمی ہے جس کی طرف اس کی نسبت کی جاتی تھی۔
Top