مسند امام احمد - حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیثیں - حدیث نمبر 26115
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ خَرَجَ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ إِلَى الْيَمَنِ فَأَرْسَلَ إِلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ بِتَطْلِيقَةٍ كَانَتْ بَقِيَتْ مِنْ طَلَاقِهَا وَأَمَرَ لَهَا الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ بِنَفَقَةٍ فَقَالَا لَهَا وَاللَّهِ مَا لَكِ مِنْ نَفَقَةٍ إِلَّا أَنْ تَكُونِي حَامِلًا فَأَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ قَوْلَهُمَا فَقَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَكُونِي حَامِلًا وَاسْتَأْذَنَتْهُ لِلِانْتِقَالِ فَأَذِنَ لَهَا فَقَالَتْ أَيْنَ تَرَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِلَى ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ وَكَانَ أَعْمَى تَضَعُ ثِيَابَهَا عِنْدَهُ وَلَا يَرَاهَا فَلَمَّا مَضَتْ عِدَّتُهَا أَنْكَحَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا مَرْوَانُ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ يَسْأَلُهَا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَحَدَّثَتْهُ بِهِ فَقَالَ مَرْوَانُ لَمْ نَسْمَعْ بِهَذَا الْحَدِيثِ إِلَّا مِنْ امْرَأَةٍ سَنَأْخُذُ بِالْعِصْمَةِ الَّتِي وَجَدْنَا النَّاسَ عَلَيْهَا فَقَالَتْ فَاطِمَةُ حِينَ بَلَغَهَا قَوْلُ مَرْوَانَ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ الْقُرْآنُ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ حَتَّى بَلَغَ لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا قَالَتْ هَذَا لِمَنْ كَانَ لَهُ مُرَاجَعَةٌ فَأَيُّ أَمْرٍ يُحْدِثُ بَعْدَ الثَّلَاثِ
حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیثیں
حضرت فاطمہ بنت قیس سے مروی ہے کہ میرے شوہر ابوعمر بن حفص بن مغیرہ نے ایک دن مجھے دو طلاق کا پیغام بھیج دیا، اس وقت وہ علی کے ساتھ یمن گیا ہوا تھا، اس نے حارث بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ کو نفقہ دینے کے لئے بھی کہا لیکن وہ کہنے لگے کہ واللہ تمہیں اس وقت تک نفقہ نہیں مل سکتا جب تک تم حاملہ نہ ہو، وہ نبی کی خدمت میں حاضر ہوئی اور سارا واقعہ ذکر کیا نبی نے فرمایا انہوں نے سچ کہا، تمہیں کوئی نفقہ نہیں ملے گا اور تم اپنے چچا زاد بھائی ابن ام مکتوم کے گھر میں جا کر عدت گذار لو، کیونکہ ان کی بینائی نہایت کمزور ہوچکی ہے، تم ان کے سامنے بھی اپنے دوپٹے کو اتار سکتی ہو، جب تمہاری عدت گذر جائے تو مجھے بتانا۔ عدت کے بعد نبی نے انکا نکاح حضرت اسامہ سے کردیا، ایک مرتبہ مروان نے قبیصہ بن ذؤیب کو حضرت فاطمہ کے پاس یہ حدیث پوچھنے کے لئے بھیجا تو انہوں نے یہی حدیث بیان کردی، مروان کہنے لگا کہ یہ حدیث تو ہم نے محض ایک عورت سے سنی ہے، ہم عمل اس پر کریں گے جس پر ہم نے لوگوں کو عمل کرتے پایا ہے، حضرت فاطمہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے کہا میرے اور تمہارے درمیان قرآن فیصلہ کرے گا، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے " تم انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ خود نکلیں، الاّ یہ کہ وہ واضح بےحیائی کا کوئی کام کریں، " شاید اس کے بعد اللہ اس کے سامنے کوئی نئی صورت پیدا کردے " انہوں نے فرمایا یہ حکم تو اس شخص کے متعلق ہے جو رجوع کرسکتا ہو، یہ بتاؤ کہ تین طلاقوں کے بعد کون سی نئی صورت پیدا ہوگی۔
Top