مسند امام احمد - حضرت اسماء بنت عمیس کی حدیثیں - حدیث نمبر 26241
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُهْرِىِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ قَالَتْ أَوَّلُ مَا اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ فَاشْتَدَّ مَرَضُهُ حَتَّى أُغْمِيَ عَلَيْهِ فَتَشَاوَرَ نِسَاؤُهُ فِي لَدِّهِ فَلَدُّوهُ فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ مَا هَذَا فَقُلْنَا هَذَا فِعْلُ نِسَاءٍ جِئْنَ مِنْ هَاهُنَا وَأَشَارَ إِلَى أَرْضِ الْحَبَشَةِ وَكَانَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ فِيهِنَّ قَالُوا كُنَّا نَتَّهِمُ فِيكَ ذَاتَ الْجَنْبِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ ذَلِكَ لَدَاءٌ مَا كَانَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيَقْرَفُنِي بِهِ لَا يَبْقَيَنَّ فِي هَذَا الْبَيْتِ أَحَدٌ إِلَّا الْتَدَّ إِلَّا عَمُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي الْعَبَّاسَ قَالَ فَلَقَدْ الْتَدَّتْ مَيْمُونَةُ يَوْمَئِذٍ وَإِنَّهَا لَصَائِمَةٌ لِعَزْمَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت اسماء بنت عمیس کی حدیثیں
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی سب سے پہلے حضرت میمونہ کے گھر میں بیمار ہوئے، نبی کا مرض بڑھتا گیا، حتیٰ کہ نبی پر بیہوشی طاری ہوگئی، ازواجِ مطہرات نے نبی میں دوا ڈالنے کے لئے باہم مشورہ کیا، چناچہ انہوں نے نبی کے منہ میں دوا ڈال دی، نبی کو جب افاقہ ہوگیا تو پوچھا یہ کیا ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ یہ آپ کی ازواجِ مطہرات کا کام ہے جو یہاں سے آئی ہیں اور ارض حبشہ کی طرف اشارہ کیا، ان میں حضرت اسماء بنت عمیس بھی شامل تھیں، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہمارا خیال تھا کہ آپ کو ذات الجنت کی بیماری کا عارضہ ہے، نبی نے فرمایا یہ ایسی بیماری ہے جس میں اللہ تعالیٰ مجھے مبتلا نہیں کرے گا، اس گھر میں کوئی آدمی بھی ایسا نہ رہے جس کے منہ میں دوا نہ ڈالی جائے، سوائے نبی کے چچا یعنی حضرت عباس کے، چناچہ اس دن حضر میمونہ کے منہ میں دوا ڈالی گئی حالانکہ وہ اس دن روزے سے تھیں، کیونکہ نبی نے بڑی تاکید سے اس کا حکم دیا تھا۔
Top