مسند امام احمد - حضرت اسماء بنت یزید کی حدیثیں - حدیث نمبر 26351
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ قَالَ ثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ قَالَ حَدَّثَنِي شَهْرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَسْمَاءَ بِنْتَ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّةَ تُحَدِّثُ زَعَمَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ فِي الْمَسْجِدِ يَوْمًا وَعُصْبَةٌ مِنْ النِّسَاءِ قُعُودٌ فَأَلْوَى بِيَدِهِ إِلَيْهِنَّ بِالسَّلَامِ قَالَ إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَانَ الْمُنَعَّمِينَ إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَانَ الْمُنَعَّمِينَ قَالَتْ إِحْدَاهُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعُوذُ بِاللَّهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مِنْ كُفْرَانِ اللَّهِ قَالَ بَلَى إِنَّ إِحْدَاكُنَّ تَطُولُ أَيْمَتُهَا وَيَطُولُ تَعْنِيسُهَا ثُمَّ يُزَوِّجُهَا اللَّهُ الْبَعْلَ وَيُفِيدُهَا الْوَلَدَ وَقُرَّةَ الْعَيْنِ ثُمَّ تَغْضَبُ الْغَضْبَةَ فَتُقْسِمُ بِاللَّهِ مَا رَأَتْ مِنْهُ سَاعَةَ خَيْرٍ قَطُّ فَذَلِكَ مِنْ كُفْرَانِ نِعَمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَذَلِكَ مِنْ كُفْرَانِ الْمُنَعَّمِينَ
حضرت اسماء بنت یزید کی حدیثیں
حضرت اسماء بنت یزید " جن کا تعلق بنی عبدالاشہل سے ہے " کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ہمارے پاس سے گذرے، ہم کچھ عورتوں کے ساتھ تھے، نبی نے ہمیں سلام کیا اور فرمایا احسان کرنے والوں کی ناشکری سے اپنے آپ کو بچاؤ، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! احسان کرنے والوں کی ناشکری سے کیا مراد ہے؟ نبی نے فرمایا ہوسکتا ہے کہ تم میں سے کوئی عورت اپنے ماں باپ کے یہاں طویل عرصے تک رشتے کے انتظار میں بیٹھی رہے، پھر اللہ اسے شوہر عطاء فرما دے اور اس سے اسے مال و دولت بھی عطاء فرما دے اور وہ پھر کسی دن غصے میں آکر یوں کہہ دے کہ میں نے تو تجھ سے کبھی خیر نہیں دیکھی۔
Top