مسند امام احمد - حضرت عبدالرحمن بن صفوان کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 15002
حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ كَانَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ يُقَالُ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ صَفْوَانَ وَكَانَ لَهُ بَلَاءٌ فِي الْإِسْلَامِ حَسَنٌ وَكَانَ صَدِيقًا لِلْعَبَّاسِ فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ جَاءَ بِأَبِيهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَايِعْهُ عَلَى الْهِجْرَةِ فَأَبَى وَقَالَ إِنَّهَا لَا هِجْرَةَ فَانْطَلَقَ إِلَى الْعَبَّاسِ وَهُوَ فِي السِّقَايَةِ فَقَالَ يَا أَبَا الْفَضْلِ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَبِي يُبَايِعُهُ عَلَى الْهِجْرَةِ فَأَبَى قَالَ فَقَامَ الْعَبَّاسُ مَعَهُ وَمَا عَلَيْهِ رِدَاءٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ عَرَفْتَ مَا بَيْنِي وَبَيْنَ فُلَانٍ وَأَتَاكَ بِأَبِيهِ لِتُبَايِعَهُ عَلَى الْهِجْرَةِ فَأَبَيْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا لَا هِجْرَةَ فَقَالَ الْعَبَّاسُ أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ لَتُبَايِعَنَّهُ قَالَ فَبَسَطَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ قَالَ فَقَالَ هَاتِ أَبْرَرْتُ قَسَمَ عَمِّي وَلَا هِجْرَةَ
حضرت عبدالرحمن بن صفوان کی حدیثیں۔
حضرت عبدالرحمن بن صفوان جنہیں اسلام میں خوب ابتلاء پیش آیا تھا اور وہ حضرت عباس کے دوست تھے فتح مکہ کے دن نبی ﷺ کی خدمت میں اپنے والد صاحب کو لے کر حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ان سے ہجرت پر بیعت لے لیجیے نبی ﷺ نے انکار کرتے ہوئے فرمایا کہ اب ہجرتکا حکم باقی ہیں رہا اس پر وہ حضرت عباس کے پاس چلے گئے جو لوگوں کو پانی پلانے کی خدمت سرانجام دے رہے تھے اور ان سے کہا کہ اے ابوفضل میں اپنے والد صاحب کو لے کر نبی ﷺ کے پاس حاضر ہوا تھا کہ وہ ان سے ہجرت پر بیعت لے لیتے لیکن انہوں نے انکار کردیا حضڑت عباس ان کے ساتھ اٹھ کر چل پڑے اور چادر بھی نہیں لی اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ آپ جانتے ہیں کہ فلاں شخص کے ساتھ میرے کیسے تعلقات ہیں وہ آپ کے پاس اپنے والد کو لے کر آیا تھا آپ اس سے ہجرت پر بیعت لے لیں لیکن آپ نے انکار کردیا نبی ﷺ نے فرمایا اب ہجرتکا حکم باقی نہیں رہا انہوں نے کہا میں آپ کو قسم دیتا ہوں آپ اسے بیعت کرلیجیے نبی ﷺ نے اس پر اپنا دست مبارک بڑھادیا اور فرمایا آؤ میں اپنے چچا کی قسم پوری کردوں البتہ بات پھر بھی ہی ہے کہ اب ہجرتکا حکم باقی نہیں رہا۔
Top